جنگى توازن

45

ميں آگئيںاور پھر نئے سرے سے دو لشكروں كے درميان جنگ شروع ہوگئي_

مسلمان حواس باختہ ہوگئے اور نہ صرف دشمن كے ہاتھ سے مارے جانے لگے بلكہ ايك دوسرے كو بھى مار نے لگ گئے_

دوبارہ شروع ہونے والى غير مساوى جنگ كے شور و غوغہ كے دوران ”ابن قمئہ ”نے پيغمبر اكرم (ص) كے دفاع ميں مصروف اسلامى لشكر كے اہم سردار ”مصعب بن عُمير ”پر حملہ كرديا اور وہ خدا سے عہد و پيمان نبھاتے ہوئے اپنے خون ميں غلطان ہوگئے_

مصعب ”نے لڑائي كے وقت چہرے كو چھپا ركھا تھا تا كہ پہچانے نہ جائيں_ ”ابن قمئہ ”نے سمجھا كہ اس نے پيغمبراسلام (ص) كو قتل كرديا ہے_ اس وجہ سے چلّايا كہاے لوگو محمد(ص) قتل ہوگئے ”_ اس خبر سے قريش كے سردار اس قدر خوش ہوئے كہ ہم آواز ہو كر چلّانے لگے ”محمد (ص) قتل ہوگئے محمد(ص) قتل ہوگئے”_ (13)

اس بے بنياد خبر كا پھيلنا دشمن كى جرا ت كا باعث بنا اور لشكر قريش سيلاب كى طر ح اُمنڈ پڑا ، مشركين كى عورتوں نے مصعب كے پاك جسم اور شہدا ميں سے بہت سے افراد كے اجساد اطہار كو مثلہ كرديا_

دوسرى طرف اس خبر نے جنگ ميں مصروف مجاہدين اسلام كو بہت بڑا روحانى صدمہ پہنچايا، اكثر لوگوں نے ہاتھ روك ليا اور پہاڑ پر پناہ لينے كے لئے بھاگ گئے _بعض ايسے حواس باختہ ہوئے كہ انھوں نے يہ سوچا كہ كسى كو فوراً مدينہ ميں عبداللہ بن اُبّى كے پاس بھيجيں تا كہ وہ واسطہ بن جائے اور قريش سے ان كے لئے امان مانگے _

پيغمبراسلام (ص) مسلمانوں كو اپنى طرف بُلا رہے تھے اور فرماتے تھے” اے بندگان خدا ميرى طرف آؤ اے فلاںفلاں ميرى طرف آؤ” ليكن جو لوگ ايمان سے بے بہرہ

تبصرے
Loading...