پانچواں سبق

94

فرمايا اور ہزار آدميوں كے لشكر كے ساتھ دُومَةُ الجندل كى طرف روانہ ہوگئے_

آنحضرت (ص) كے سپاہى راتوں كو راستہ طے كرتے اور دن كو درّوں ميں چُھپ كر آرام كرتے تھے_ دشمن كو لشكر اسلام كى روانگى كا پتہ چلا تو ان پر ايسار عب طارى ہواجوپہلے كبھى نہيں ہوا تھا اور فوراً ہى اس علاقے سے فرار ہوگئے _

رسول خدا (ص) چند دن علاقے ميں قيام پذير رہے اور مختلف دستوں كو اطراف و جوانب ميں بھيجا تا كہ معلومات اكٹھى كرنے كے لے ساتھ ساتھ دشمنوں كى ممكنہ سازشوں كو ناكام بنائيں_ آپ(ص) 25 روز كے بعد مدينہ پلٹ آئے_ لوٹتے وقت فراز نامى شخص سے ، جس كا قبيلہ قحط سے متاثر ہوا تھا ، معاہدہ كيا اور اسے اجازت دى كہ مدينہ كے اطراف كى چراگاہوں سے استفادہ كرئے(3)_

اس غزوہ كى اہميت كى وجہ يہ ہے كہ مدينہ سے دور دراز كے علاقوں تك جادہ پيمائي اور خشك و ہولناك صحراؤں سے عبور كرنے ميں مسلمانوں كى طاقت كا مظاہرہ ہوا اور دوسرى طرف اسلام مشرقى روم كى سرحدوں تك نفوذ كرگيا اور يہ فوجى تحريك روميوں كى تحقير كا موجب بنى _ مسعودى كى تحرير كے مطابق ، تاريخ اسلام ميں روم جيسى بڑى طاقت كى گماشتہ حكومت كے ساتھ فوجى مقابلہ كرنے كے لئے يہ پہلا قدم تھا _(4)

غزوہ خَندَق ( اَحزاَب)

تقريباً 23 شوال 5 ھ ق (5) بمطابق 19 مارچ 626ئ

غزوہ خندق كے اسباب

بنى نضير كے يہودى جنہوںنے بغض و كينہ اور انتقامى جذبات كے ساتھ مدينہ چھوڑا تھا

تبصرے
Loading...