امام خمینی(رہ) اور انقلاب اسلامی ایک زندہ حقیقت

فروری 1979 میں برپا انقلاب اسلامی نے اپنے عزم و استقلال سے جدید شعبوں سائنس و ٹیکنالوجی جیسے خلا میں جاندار بھیجنا اور سائبر جنگ میں امریکی ڈرون طیارے کو زمین پر اتارنا حتی کہ امریکہ کی طرف سے سرکاری طور پر یہ بات قبول بھی کرنا،ایسے کامیابیاں ہیں جنہوں نے دنیا کو انگشت بدنداں کر رکھا ہے۔۔۔اس سے اسلام کے خلاف مغرب کے اس پروپیگںڈے بالخصوص میڈیا کے زور پر جب دنیا پر روس و امریکہ کی باہمی اجارت داری تھی تو مشہور زمانہ ٹائم میگزین نے اپنی ٹائٹل پیج پر سرورق لکھ دیا تھا۔۔۔اسلام از ڈیڈ۔۔یعنی نعوذ باللہ اسلام مر چکا اور اسلام حکومت نہیں کرسکتا۔۔۔لیکن امام خمینی(رضوان اللہ علیہ) کی طرف سے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد اسی ٹائم میگزین کو اپنی کور و ٹائٹل بدلنی پڑی کہ اسلام الائیو اگین۔۔یعنی اسلام پھر زندہ ہوگیا۔۔۔ٹائم میگزین اور یورپین کی خدمت میں عرض ہے کہ آجکل جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی بنیاد ان مسلمان سائنسدانوں نے رکھی جیسے جابر بن حیان ،نصیر الدین طوسی وغیرہ کہ جنہوں نے علم امام جعفر صادقؑ اور محمدؑﷺ وآل محمدؑ یعنی اہلبیت اطہار ع کے گھرانے سے حاصل کیا وہی گھرانہ جس کی امام خمینیؒ اور انقلاب اسلامی بارہا تائید کرتے ہیں کہ یہ انقلاب اہلبیتؑ اور امام حسینؑ کے طفیل ہے۔ نا کہ یزید لعین اور بنی امیہ کی ڈکٹیٹر شپ جس نے اس وقت بھی اسلام کے لبادے میں اسلام کو بدنام کیا اور آج بھی القاعدہ و طالبان کی صورت میں یزید لعین کے پیروکار سیریا شام عراق اور پاکستان میں اسلام اور شریعت کے نام پر دین مبن کو مسخ کر رہے ہیں۔۔۔آج کے ان یزیدیوں کی پیداوار میں ”انکل سام ‘‘کا بھی پورا ہاتھ ہے اور یہ ویڈیو لنک اس کی گواہی ہے۔۔
http://www.globalresearch.ca/hillary-clinton-we-created-al-qaeda/5337222
علاوہ ازیں عرب ممالک و مشرق وسطی میں ڈکٹیٹرز کے خلاف عوامی بیداری اور ڈکٹیٹرز کے خلاف قیام کے بعد امریکہ اور یورپ میں سودی و سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف وال اسٹریٹ تحریک انقلاب اسلامی و فکر امام خمینی(رہ) کی کامیابی اور بیسویں صدی کے انقلاب اسلامی کے عظیم نعمت سے سبق لینے کا نتیجہ ہے۔
۔ انقلاب اسلامی کے اوائل ہی میں جب امریکہ نے عراق میں بٹھائے اپنے پٹھو اور درجنوں اتحادی ممالک کے ذریعے ایران پر حملہ کردیا تو یہی مقصد تھا کہ اس انقلاب کا ابتدا ہی میں گلا دبایا جائے، لیکن جب ایران کے عوام نے دس سالہ مسلط جنگ میں عظیم الشان دفاع مقدس کا فریضہ سر انجام دیا تو امریکہ نے نیا حربہ یعنی پابندیاں لگاو، اپنایا، اس وقت پابندیوں کی یہ حالت تھی کہ کوئی ملک ایران کو خاردار تار تک دینے پر آمادہ نہ تھا ۔لیکن بانی انقلاب اسلامی نے ان پابندیوں کو ایرانی قوم کے لئے نعمت سے تعبیر کردیا کہ اس طرح ایرانی قوم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر خودکفیل ہو جائے گی اور دنیا نے دیکھا بھی کہ الحمد اللہ آج خاردار تار تو کیا اس عظیم ملت نے اپنے قائدین و رہبران بانی انقلاب طاغوت شکن امام خمینیؒ اور رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای کی بابصیرت قیادت میں زمین سے لے کر خلا تک کو مسخر کرکے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اسلام ہر زمانے کے مسائل کا حل ہے، چاہے وہ پہلی صدی ہجری ہو یا اکیسیویں صدی، کیونکہ یہ امام خمینیؒ ہی کے جملے ہیں کہ
لاشرقیہ لا غربیہ
جمھوریہ اسلامیہ
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ امام خمینیؒ کی فکر ناب محمدی(ص) اور عالمی بیداری سے استعماری قوتیں بالخصوص امریکی طاقت اتنی خوفزدہ تھی اور اب بھی ہے کہ امریکہ نے اسلام ناب محمدی(ص) اور امام خمینیؒ کی فکر کے مقابلے میں اپنے زرخریدوں القاعدہ و طالبان کا امریکائی اسلام پروان چڑھا کر دنیا بھر میں اسلام جیسے پرامن و مکمل ضابطہ حیات دین اسلام کو بدنام کردیا۔ جس کا اظہار امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے بھی برملا کیا کہ ہم نے وہابی نظریے کے شدت پسندالقاعدہ و طالبان کی بنیاد رکھی۔ خوارج نما درندوں القاعدہ و طالبان کے بنانے سے امریکہ کے دو مقاصد تھے۔ پہلا مقصد ”افغانستان پر قابض روس کو افغانستان سے شکست دے کر دنیا پر امریکی اجارت داری‘‘ اور
دوسرا مقصد ”عالمی اسلامی بیداری بالخصوص فکر امام خمینیؒ اور اسلام ناب محمدی (ص) کے مقابلے میں خوارج نما درندوں القاعدہ و طالبان کا امریکائی اسلام پروان چڑھا کر دنیا بھر میں اسلام جیسے پرامن و مکمل ضابطہ حیات دین کو بدنام کرنا تھا۔ یعنی اگر مسلم دنیا حتیٰ کہ افریقہ کے بعض غیر مسلم مظلومین امام خمینیؒ اور اسلام محمدی (ص) کو آئیڈیل سمجھ کر بیدار ہونے لگیں تو انہیں امام خمینیؒ کو شیعہ قرار دے کر امام خمینیؒ کے مقابلے میں اسامہ بن لادن جیسے کاغذی ہیرو و قیادت کی پیروی کر کے اسامہ کو ایک آئیڈیل کے طور پر متعارف کروایا گیا۔ حالانکہ امام خمینیؒ نے
لاشرقیہ و لاغربیہ، جمہوریہ اسلامیہ ۔۔۔اور امام علی ؑ کے وصیت کے مطابق کہ ”ہر ظالم کے مخالف اور ہر مظلوم کے مددگار بن جاؤ‘‘ کے مصداق دنیا بھر کے مظلومین بالخصوص فلسطین(یاد رہے فلسطین میں کوئی بھی شیعہ مسلمان آبادی نہیں) کے مسئلے کو عالمی مسئلہ بنا دیا۔

امریکی عوام ہو یا دنیا بھر کے عوام جو القاعد و طالبان کو امریکہ کے دشمن سمجھتے ہیں وہ حقائق کو نظر انداز کرکے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ یہ امریکی سی آئی اے کی مدد سے القاعدہ و طالبان کا وحشی و غیر انسانی وہابی طرز فکر ہی تھا جس نے امریکہ کو عراق و افغانستان پر قبضے کا جواز فراہم کیا اور اب اسی ذریعے سے پاکستان پر قبضے کی سوچ رہا ہے۔ زیادہ دور اور تاریخی مثال چھوڑئیے حالات حاضرہ کی مثال لیجیے ایک طرف امریکہ القاعدہ و طالبان کو میڈیا کے ذریعے اپنا دشمن قرار دیتی ہے اور دوسری طرف سوریا دمشق میں دنیا بھر یمن سعودی عرب،عراق ،پاکستان وزیرستان اور افغانستان سے القاعدہ و طالبان جنگجووں کو اسلحہ و پیسہ دے کر دمشق میں قتل و غارت اور خودکش حملے کرکے اسرائیل مخالف دمشق کی حکومت کا تختہ الٹنے کے نام پر معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیل کر رقص ابلیس برپا کر چکاہے۔ یاد رہے کہ دمشق اور حلب کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے دنیا کے پرامن ترین شہر قرار دے کر ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔ لیکن جس طرح سے القاعدہ و طالبان نے عراق افغانستان و پاکستان کے امن اور ثقافتی ورثے و مقدس مقامات کو تباہ و برباد کرکے خودکش حملے کئیے آج دمشق میں بھی یہی ناٹک جاری ہے، کیونکہ دمشق کی حکومت عرب ممالک میں وہ واحد ملک ہے جو اسرائیل مخالف اور فلسطین قبلہ اول مزاحمت و انتفاضہ یعنی حماس و حزب اللہ کی کھلم کھلا حمایت کرتی ہے۔ لگے رہو القاعدہ و طالبان اپنے آقا امریکہ و اسرائیل کی حمایت میں ،اگر پھر بھی کسی کو شک ہے تو یہاں سوشل میڈیا سے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی وہ ویڈیو کلپ لنک قارئین کے لئے دی جا رہی ہے جس میں ہلیری کلنٹن نے اقرار جرم کر لیا ہے کہ القاعدہ و طالبان کا وحشی و غیر انسانی وہابی طرز اسلام بنانے کا خالق کوئی اور نہیں امریکہ(سب سے بڑا شیطان) ہی ہے۔
http://www.globalresearch.ca/hillary-clinton-we-created-al-qaeda/5337222
http://www.youtube.com/watch?v=J1CW2XuDAQ4
ہر ذی شعور انسان اس بات سے واقف ہے کہ دنیا میں جاری دہشت گردی کا سرغنہ امریکہ اور اسرائیل ہیں جن کی دہشت گردی زباں زد خاص و عام ہے اور دنیا میں دہشت گردی کے تمام واقعات میں امریکہ و اسرائيل یا پھر ان کے پروردہ گروہ ملوث ہیں۔ اس بات سے بھی سبھی متفق ہیں کہ القاعدہ اور طالبان کی داغ بیل امریکہ نے ڈالی اور القاعدہ و طالبان کی سرپرستی کئی برسوں تک امریکہ کے ہاتھ میں رہی ہے اور آج بھی طالبان اور القاعدہ کی صفوں میں امریکی خفیہ ایجنسی کے اہلکار موجود ہیں جو القاعدہ اور طالبان کی سرپرستی کر رہے ہیں اور ان کو بہانہ بنا کر اسلام اور مسلمانوں کو
بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش کے علاوہ افغانستان لبییا و عراق کو تباہ کر چکے ہیں اور اب انہی القاعدہ و طالبان کی مدد سے فلسطین کے طرفدار اور اسرائیل مخالف سوریا دمشق کی حکومت کے خلاف برسرپیکارہیں ۔
انقلاب اسلامی کی کامیابی کو آئیڈیل کہہ کر علامہ اقبال نے بھی پیشن گوئی کی تھی کہ۔

دیکھا تھا افرنگ نے ایک خواب جنیوا
ممکن ہے کہ اس خواب کی تعبیر بدل جائے
تہران ہو گر عالم مشرق کا جینیوا
شاید کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے

رھبر انقلاب سید علی خامنہ ایؒ کا حالیہ اہم خطاب:۔۔۔
عشرہ فجر اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کی برسی کی آمد کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےتہران میں نماز جمعہ کے خطبوں میں انقلاب اسلامی کے اہم نتائج ، اندرونی اہم مسائل، دشمنوں کی دھمکیوں، عالمی اور علاقائي حالات اور اسی طرح پارلیمنٹ کے نویں مرحلے کے انتخابات کے بارے میں جامع تحلیل اور تجزيہ پیش کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نماز جمعہ کے پہلے خطبہ میں عشرہ فجر اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کی برسی پر مبارک باد پیش کی اور اللہ تعالی کی اس عظيم نعمت پر شکر کو ضروری قراردیتے
ہوئے فرمایا: ان ایام میں ایرانی قوم کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہیے جس نے گذشتہ 33 برسوں میں اپنی وفاداری، ایثار، شجاعت، پائمردی ، بصیرت اور میدان میں موجودگی کا شاندار ثبوت پیش کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے علاقہ بالخصوص تیونس، مصر اور لیبیا میں عوامی بیداری اور انقلابات کی کامیابی کو اس سال کے عشرہ فجر کے لئے متفاوت فضا اور سازگار ماحول قراردیتے ہوئے فرمایا: ہماری قوم کے لئے یہ حالات بہت ہی مبارک اور عظیم بشارت کے حامل ہیں اور ایرانی قوم ان انقلابات کی کامیابی کے بعد تنہائی اور غربت کے ماحول سے باہر آگئی ہے۔

رہببر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب اسلامی کے نتائج اور اس کے بنیادی اصول و خطوط پر بحث کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: انقلاب نے، اسلام مخالف، ڈکٹیٹر اور ظالم و مستبد حکومت کا خاتمہ کردیا اور اسلامی دینی عوامی حکومت کو اس کی جگہ حاکم بنادیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وابستگی کے خاتمہ اور اس کی جگہ ہمہ جہت استقلال ، جبر و استبدادی فضا کے خاتمہ اور اس کی جگہ آزادی ، تاریخی حقارت سے نجات اور قومی عزت تک پہنچنے، نفس کی کمزوری کو دور کرنے اور قومی خود اعتمادی کے جذبہ کے پیدا ہونے کو انقلاب اسلامی کے اہم نتائج قراردیتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کی ایک اور محصول یہ ہے کہ ایرانی قوم ملک کے سیاسی مسائل سے الگ تھلگ ہونے کی حالت سے نکل گئی اورملک کے سیاسی مسائل میں اپنا اہم نقش و کردار ادا کرنے کی مالک بن گئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب کے نتائج اور اساسی خطوط کو استواراور پائدار قراردیتے ہوئے فرمایا: آج انقلاب کے نعرے وہی نعرے ہیں جو انقلاب کے اوائل میں تھے اورجو انقلاب کی سلامت کا مظہر ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا:انقلاب اسلامی کے نعرے انقلاب کے اہداف کی سمت حرکت کی علامت اور اشارہ ہیں اور جب تک یہ نعرے تبدیل نہ ہوں اس وقت تک سمجھ لینا چاہیے کہ عوام اور حکام انقلاب اسلامی کے صراط مستقیم پر گامزن ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےانقلاب اسلامی کے اہم نتائج کو بیان کرنے کے بعد بعض قوی اور کمزور نقاط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں قوی نقاط کی تقویت کے ساتھ کمزور نقاط کو نہیں چھپانا چاہیےبلکہ کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے ٹھوس اقدام عمل میں لانا چاہیے تاکہ کمزور نقاط معاشرے میں اپنی جڑیں مضوبط نہ کرلیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: گذشتہ 33 برسوں میں انقلاب اسلامی کی حرکت میں نشیب و فراز رہے ہیں لیکن اصلی اہداف کی جانب حرکت کبھی متوقف نہیں ہوئي اور یہ حرکت مسلسل آگے کی سمت جاری ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چيلنجوں پر غلبہ پانےکو انقلاب اسلامی کے بہت ہی قوی نقاط میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے ابتدائی دور سے لیکر اب تک عالمی سامراجی طاقتوں نے ہمیشہ انقلاب کو متوقف کرنے کی کوشش
کی ہے انھوں نے 8 سالہ مسلط کردہ جنگ ، دہشت گردانہ کارروائیوں اور اقتصادی پابندیوں جیسی بہت سی رکاوٹوں کے ذریعہ ایرانی قوم کی حرکت کو متوقف کرنے ، انقلاب اسلامی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے اور اسی طرح ایرانی قوم کو پشیمان ہونے پر مجبور کرنے کی بارہا کوششیں کی ہیں، لیکن ان تمام چيلنجوں کے باوجود ، اسلامی نظام نے اپنے راستے پر اپنی حرکت کو قوت کے ساتھ جاری رکھا اور ان پر غلبہ پیدا کیاہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کمی اور کیفی لحاظ سے ملک میں پہلے درجے کی خدمات اور سہولیات کو اسلامی نظام کے دیگر قوی نقاط میں شمار کیا اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی و پیشرفت اسلامی نظام کا ایک اور قوی نقطہ ہے کیونکہ علم اقتدار و برتری اور ملک کی ہمہ جہت پیشرفت کا ضامن ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ 33 برسوں میں ایرانی قوم کی علمی پیشرفت اور ترقیات کو حیرت انگیز اور بے مثال قراردیتے ہوئے فرمایا: علمی ترقیات مختلف میدانوں میں رہی ہیں لیکن ان میں سے ایٹمی ٹیکنالوجی جیسے بعض امور زیادہ معروف رہےہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے، فضائی، طبی ماحولیات، نینو ٹیکنالوجی کلون اور سیل ، کینسرکے علاج اور بڑے کمپیوٹروں کی تعمیر اور جدید انرجی کے شعبوں میں ایران کی حیرت انگيز علمی پیشرفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دنیا کے معتبر علمی مراکز نے ایران کی ان ترقیات کی تائيد کی ہےاور ان میں ایک معتبر علمی مرکز نے اپنی سن 2011 ء عیسوی کی رپورٹ میں ایران کے علمی رشد کو دنیا کا سریع ترین علمی رشد قراردیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسی رپورٹ کی بنیاد پرعلاقہ میں ایران کا پہلا علمی رتبہ اور دنیا میں سترہواں علمی رتبہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: طویل ترقیاتی منصوبہ کی بنیاد پر سن 14014 عیسوی میں ہمیں علاقہ میں پہلے علمی رتبہ تک پہنچنا تھا لیکن اب ہم کئی سال پہلے ہی اس رتبے تک پہنچ گئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کی بنیادوں کو صنعتی،فنی، ارتباطات اور صنعت کے لحاظ سے مضبوط قراردیا اور اس کو اسلامی نظام کا ایک اور قوی نقطہ قراردیتے ہوئے فرمایا: ان اہم ترقیات کے باوجود عوام کو ان کے بارے میں اچھی اور مثبت رپورٹ فراہم نہیں کی جاتی جس پر سخت افسوس ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے تجربات کو تیسری نسل کے جوانوں کو منتقل کرنے کو اسلامی نظام کا مزید ایک قوی نقطہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اس بات کےآشکارا گواہ سائنسداں شہید احمدی روشن اور رضائی نژاد ہیں جنھوں نے انقلاب کا دور، حضرت امام (رہ) اور مسلط کردہ جنگ کا دور نہیں دیکھا تھا لیکن اس کے باوجود انھوں نے انقلابی اور اسلامی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اعلی علمی مدارج حاصل کئے اور دھمکیاں ملنےکے باوجود وہ اپنی راہ پر گامزن رہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: شہید احمدی روشن اور شہید رضائی نژاد انقلاب کی تیسری نسل سے وابستہ افراد ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایک طرف انقلابی جوانوں میں اگر بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے تو دوسری طرف بعض انقلابی غفلت ، سستی اورپیشمانی کا شکار بھی ہوئے ہیں۔

اسلام اور انقلاب اسلامی کو مٹانے والے احمقوں کی جنت میں اسلئے رہتے ہیں کہ احادیث و روایات کی روشنی میں آخری زمانے کی نشانیوں میں یہ بات وارد ہیں کہ عالمی فلاحی اسلامی معاشرے کے لئے امام مہدیؑ اور حضرت عیسیؑ کے مشترکہ انقلاب میں امام مہدیؑ کی نصرت سب سے زیادہ انقلاب اسلامی کی طرف سے ہوگی۔

عالمی فلاحی اسلامی معاشرے کے لئے امام مہدیؑ اور حضرت عیسیؑ کے مشترکہ انقلاب و خوشخبری برائے مظلومین کو سمجھنے کے لئے چالیس زبانوں بشمول اردو پر مشتمل اس ویب سائٹ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
leader.ir
اس سلسلے میں انقلاب اسلامی کے آئین میں یہ بات واضح درج ہے کہ ۔۔۔یہ حکومت انقلاب اسلامی ہمارے پاس امام مہدیؑ کی امانت ہے جب امام مہدیؑ کا ظہور و انقلاب ہوگا یہ امانت واپس کی جائے گی۔۔اسی خواب کو مفکر پاکستان علامہ اقبال نے بھی دیکھا تھا۔۔۔جس کی تعبیر اقبال کو بھی مل گئیئ۔

دنیا کو ہے اس مہدیؑ برحق کی ضرورت
ہو جس کی نگہ زلزلئہ عالم افکار

دیکھا تھا افرنگ نے اک خواب جینیوا
ممکن ہے کہ اس خواب کی تعبیر بدل جائے
تہران ہو گر عالم مشرق کا جینیوا
شاید کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے

 

تبصرے
Loading...