اسلامی انقلاب کی کامیابی کے دس دن

اسلامي انقلاب اب بھي عوام کے ايمان کي بنياديوں پر قائم ودائم ہے اور اسلامي انقلاب اور اُس کے نتيجے ميں جنم لينے والے اسلامي نظام کے مخالفين کا مقابلہ عوام سے ہے

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے دس دن
عشرہ فجر يا اسلامي انقلاب کي کاميابي کے دس دن،اسلامي انقلاب اور اسلامي جمہوريہ ايران کے نظام اور تاريخ کے منفرد ایام ہیں۔دنيا کے تمام انقلاب اور عوامي قياموں جو عوام کے ہاتھوں سے تاريخ کے اوراق ميں ثبت ہوتے ہيں،کي سالگرہ کے مخصوص دن ہوتے ہيں۔جشن آزادي ،قيام اور انقلاب کي سالگرہ کو اِنہي عوامل و عناصر کے ساتھ منانا جو اُس آزادي اور قيام و انقلاب کو وجود ميں لے کر آئے، تاکہ يہ آزادي اور قيام وانقلاب اذہان ميں زندہ رہے۔اِس بات کي بہت زيادہ اہميت ہے۔
معاشرے کے اجتماعي ذہن پر کئي سالوں اور کچھ دہائيوں تک باقي رہنے والے دنيا کے مختلف انقلابوں کي سالگرہ يا جشن آزادي کو ايک رسمي طريقے سے منايا جاتا ہے۔ اِن انقلابات ميں بہت سے ايسے انقلاب بھي ہيں جو ايک مدت کے بعد تاريخ کے اوراق ميں دفن ہو جاتے ہيں اور معاشروں کے اذہان سے اُن کے نقوش مٹ جاتے ہيں ۔مثلا ًآپ ”روسي انقلاب ‘‘کو ملاحظہ کيجئے جو کئي دہائيوں تک زندہ رہا يا اِس سے کم درجے کا” انقلاب فرانس‘‘ يا دنيا کے دوسرے علاقوں ميں رونما ہونے والے عوامي انقلاب يا عوامي انقلاب کي شبيہ جيسے انقلابوں کي سالگرہ اور جشن آزادي کے موقع پر تين،چار سال کے بعد عوامي شرکت سرد پڑ جاتي ہے اور ايسے جشن آزادي يا سالگرہ کو صرف حکومتي سطح پر رسمي حيثيت سے منايا جاتا ہے،حکومتي عہديدار آتے ہيں ،مسلح افواج کي پريڈ ہوتي ہے اور کچھ تماشائي،اِس کے علاوہ کچھ اور نہيں ہوتا۔
اسلامي انقلاب ،عوام کے ايمان کي بنيادوں پر قائم ہے
ہمارے اسلامي انقلاب کي کاميابي کو تيس سال کا عرصہ ہوگيا ہے۔ان تيس سالوں ميں ہمارے عوام ہي تھے کہ جنہوں نے اسلامي انقلاب کے جشن کو مجسم کيا ،زندہ رکھا اور عوامي سطح پر جشن منايا۔ہر سال ١١ فروري کو کروڑوں افراد سڑکوں پر نکل کر اپني اِس سياسي و اجتماعي عيد،جشن اور انقلاب کے زندہ ہونے کا اعلان کر تے ہيں۔اِن سب کا کيا مطلب ہے؟ اِن تمام باتوں کا مطلب يہ ہے کہ اسلامي انقلاب اب بھي عوام کے ايمان کي بنياديوں پر قائم ودائم ہے اور اسلامي انقلاب اور اُس کے نتيجے ميں جنم لينے والے اسلامي نظام کے مخالفين کا مقابلہ عوام سے ہے۔دشمنوں اور مخالفين کے کامياب نہ ہونے کا راز بھي يہي ہے۔
ورنہ تو دنيا ميں کوئي ايسا انقلاب يا نظام حکومت نہيں ہے کہ جسے سياسي حربوں اور امن و امان کے مسئلے کو ہاتھ ميں لے کر متزلزل نہ کيا جا سکے۔ليکن وہ نظام حکومت جو اپني عوامي طاقت پر تکيہ وبھروسہ کرتا ہے ،اُس کے مخالفين اپنے باطل عسکري نظام،دولت کي ريل پل اور امن و امان کو خراب کرنے ميں نہايت ہي مہارت وتجربہ رکھنے اور مضبوط ومستحکم اقتصاد کاحامل ہونے کے باوجود اِس نظام کي بنيادوں کي متزلزل نہيں کر سکتے ۔اِس کا راز بھي يہي ہے کہ يہ نظام اور انقلاب ،عوامي بنيادوں پر قائم ہے،اُن کے ايمان کي بنيادوں پر اور اس اساس پر کہ جس نے اِس انقلاب و نظام کو وجود بخشا ہے اور يہ چيز بہت زيادہ اہميت کي حامل ہے۔

اقتباس از خطاب رہبر معظم

 

تبصرے
Loading...