علم اخلاق کی اہمیت ، احادیث کی روشنی میں

علم اخلاق کی اہمیت ، احادیث کی روشنی میں

علم اخلاق کی اہمیت ، احادیث کی روشنی میںعلم اخلاق ،انسان کو فضیلت ورذیلت کی شناخت کرانے کے علاوہ، اس کے اعمال و افعال کی قیمت کو بھی معین کرتا ہے چونکہ ہر عمل اور ہر کام جو انجام دیا جائے وہ فضیلت نہیں کہلاتا، اگر انجام شدہ کام فضیلت کا حامل ہے تو لائق تعریف ہے اور اگر رذیلت سے دو چار ہے تو اس کی (علم اخلاق میں ) کوئی اہمیت نہیں ہے(١)علم اخلاق کی اہمیت، خود اخلاق کے ذریعہ سے ہوتی ہے اور اخلاق کی اہمیت کو درک کرنے کے لئے معصومین ٪ سے بہت زیادہ روایتیں منقول ہیں، چنانچہ ایک روایت میں حضرت علی ـ فرماتے ہیں: ‘ لو کنا لا نرجوا جنة ولا نخشیٰ نارا ولا ثوابا ولا عقابا لکان ینبغی لنا ان نطالب بمکارم الاخلاق فأنھا مما تدل علیٰ سبیل النجاح’ (٢)یعنی اگر ہمیں جنت کی امید نہ ہوتی، جہنم کا خوف نہ ہوتا، ثواب وعذاب بھی نہ ہوتا، تب بھی ہمارے لئے بہتر تھا کہ مکارم اخلاق کے خواہاںہوںچونکہ مکارم اخلاق، نجات اور کامیابی کی جانب رہنمائی کرتے ہیں۔مطلب یہ ہے کہ اگر آخرت کا وجود نہ ہوتا، صرف دنیا ہی دنیا ہوتی، تب بھی انسان کو اخلاق کی ضرورت تھی چونکہ اخلاق، دنیوی حیات کو دلپذیرو جذاب اور خوبصورت بنادیتا ہے۔یا پیغمبر اسلام ۖ فرماتے ہیں:’انما بعثت لأتمم مکارم الاخلاق’ میں مکارم اخلاق کو کامل کرنے کے لئے مبعوث کیا گیا ہوںیعنی میں مکارم اخلاق کو پایۂ تکمیل تک پہونچائوں گا، میں اخلاق کا خاتمہ ہوں۔……………………………………(١)آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق: ج١ ، ص١٧(٢)اخلاق درقرآن:ج١،ص٢٢۔ مستدرک الوسائل:ج٢،ص٢٨٣اس روایت سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ دین اسلام کے اہداف ومقاصد میں سے ایک اہم مقصد، انسانوں کی اخلاقی تربیت ہے(١)اسی طرح حضور ۖ سے نقل ہوا ہے:’ الاسلام حسنُ الخُلق والخُلق الحَسَن نصفُ الدّین'(٢)یعنی اسلام، اچھے اخلاق کا نام ہے اور اچھا اخلاق، آدھا دین ہے۔یا آپ ۖ ہی سے نقل ہوا ہے: ‘اکملُ المومنین ایمانا احسنھم خُلقا'(٣)یعنی مومنین میں سے کامل ترین مومن وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہو۔ان روایتوں سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ دین میں، اخلاق کی اہمیت کتنی زیادہ ہے؟دنیا کے بارے میں بھی اخلاق کی اہمیت بہت زیادہ ہے ، اس کے بارے میں بھی روایتیں نقل ہوئی ہیں مثلاََ حضرت علی ـ فرماتے ہیں: ‘من حسُنَت خلیقَتُہ طابت عِشرَتُہ’یعنی جس کا اخلاق اچھا ہوگا ، اس کی زندگی خوشگوار ہوگی، اخلاق کی اتنی زیادہ تاکید بتا رہی ہے کہ انسان کو اخلاق کی بہت زیادہ ضرورت ہے اگر انسان اخلاق سے بے نیاز ہوتا تواخلاق کو انبیا ء ٪ کا اہم مقصدکبھی بھی قرار نہ دیا جاتا(٤)……………………………………(١)آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق:ج١،ص٢٢(٢)بحار الانوار: ج ٧١، ص٣٨٥(٣)بحار الانوار: ج ١ ٧ ،ص ٣ ٧ ٣(٤)آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق:ج١،ص٢٣
۲۔علم اخلاق کا ہدف اور فائدہعلم اخلاق کا ہدف اور مقصد، انسانی حیات کا انتہائی مقصد ہے اور وہ ہے انسان کو کمال تک پہونچانا یعنی علم اخلاق انسان کو کمال کی منزلیں طے کراتا ہے اور اسے انتہائی با کمال بنا دیتا ہے اور اسے اتنا بلند کردیتا ہے کہ طائر فکر، پرواز سے قاصر ہے، شاعر اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے:
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تدبیر سے پہلےخدابندہ سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
یعنی انسان اخلاق کی منزل معراج پر پہونچ کر اس درجہ تک پہونچ جائے کہ اس سے خدا وند عالم ہمکلام ہوجائے۔اور علم اخلاق کا فائدہ، جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا ہے کہ علم اخلاق انسان کو فضائل و رذائل کی شناخت کراتا ہے (١)……………………………………(١)آموزہ ھای بنیادین علم اخلاق:ج١،ص٢٣،٢٤
 

http://shiastudies.com/ur/2709/%d8%b9%d9%84%d9%85-%d8%a7%d8%ae%d9%84%d8%a7%d9%82-%da%a9%db%8c-%d8%a7%db%81%d9%85%db%8c%d8%aa-%d8%8c-%d8%a7%d8%ad%d8%a7%d8%af%db%8c%d8%ab-%da%a9%db%8c-%d8%b1%d9%88%d8%b4%d9%86%db%8c-%d9%85%db%8c%da%ba/

تبصرے
Loading...