بچوںاور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اسلام ۖ کے حسن سلوک

بچوںاور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اسلام ۖ کے حسن سلوک

پیغمبر اکرم ۖ لو گوں کے لئے نمونہ عمل ہیںخدا وند متعال قرآن مجید میں فرماتا ہے:(لقد کان لکم فی رسول اﷲ اسوة حسنة)(احزاب٢١)’بیشک رسول خدا ۖ تمہارے لئے بہترین نمونہ ہیں،لہذا تم لوگ ان کے وجودمبارک سے مستفید ہو سکتے ہو۔’پیغمبر اسلام ۖ پوری تاریخ میں بشریت کے لئے سب سے بڑے نمونہ عمل تھے،کیونکہ آپ ۖ اپنے بیان کے ذریعہ لوگوں کے مربیّ وراہنما ہونے سے پہلے اپنی سیرت اور طرز عمل سے بہترین مربیّ اور رہبر تھے،پیغمبر اسلام ۖ کی شخصیت صرف کسی خاص زمانہ،کسی خاص نسل ،کسی خاص قوم،کسی خاص مذہب اورکسی خاص علاقہ کے لئے نمو نہ نہیں تھی،بلکہ آپ ۖ عالمی اورابدی لحاظ سے تمام لوگوں اورتمام ادوار کے لئے نمونہ تھے۔ہم یہاں پرمعتبر اسناد وشواہد کی روشنی میں بچوںاور نوجوانوں کے ساتھ پیغمبر اسلام ۖ کے حسن سلوک اور طرز عمل کو بیان کر رہے ہیں۔
بچے کو اہمیت دینادور حاضر میں بچوں کوبہت اہمیت دی جارہی ہے۔خاندانوں اور معا شروں کے بچوں کی شخصیت کے احترام پرحکومت اور قوم کافی توجہ دے رہی ہے۔اس کے باوجود پیغمبر اسلام ۖ بچوں کی تربیت پرجتنی توجہ دیتے تھے،اتنی توجہ آج کی دنیا بھی نہیں دے پا رہی ہے ۔اگرچہ،کبھی کبھی تہذیب و ترقی یافتہ ممالک کے زمامدار اور حکمران یتیم خانوںاور نرسریوں میں جاکرایک دو گھنٹے بچوں کے ساتھ گزار تے ہیںاور ان میں سے بعض تو بچوں کو گود میںلیکرتصویریںکھنچاتے ہیںاور ویڈیوفلم بناتے ہیں ،ان کے بارے میںمقا لات بھی لکھتے ہیں اور اس طرح بچوں کے تئیں اپنے احترام کولو گوں پر ظاہر کر تے ہیں،لیکن آج تک کوچہ و بازار میں کسی شخص نے بھی پیغمبر اسلام ۖ کے مانندنہایت سادگی کے ساتھ بچوں کو گود میں لے کرپیار نہیں کیا ۔اس طرح پیغمبر اکرم ۖاپنے اور غیروں کے تمام بچوں،سے خاص محبت فرماتے تھے۔اس سلسلہ میںآنحضرت ۖ کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ:’والتّلطف بالصبیان من عادةالرّسول(٦)”بچوں سے پیار ومحبت کرنا پیغمبر اسلام ۖکی عادت تھی ‘شیعوں کے ائمہ اطہار علیہم السلام دوسرے دینی پیشوائوں نے بھی اسی پر عمل کیا ہے اور وہ بھی بچوں کی اہمیت کے قائل تھے۔ذیل میںہم چند نمونے پیش کر رہے ہیں:

١۔بچے سے سوال کرناحضرت علی علیہ السلام ہمیشہ لوگوں کے سامنے اپنے بچوں سے علمی سوالات کر تے تھے اور بعض اوقات لوگوں کے سوالات کا جواب بھی انھیں سے دلوا تے تھے۔ایک دن حضرت علی علیہ السلام نے اپنے فرزندامام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام سے چند موضوعات کے بارے میںکچھ سوالات کئے چنانچہ ان میں سے ہر ایکنے مختصر لفظوں میں حکیمانہ جواب دئے۔اس کے بعدحضرت علی علیہ السلام نے مجلس میں موجودحارث اعور نامی ایک شخص سے مخاطب ہو کر فرمایا:ایسی حکیمانہ باتیں اپنے بچوں کو سیکھاؤ ،کیونکہ اس سے ان کی عقل وفکر میں استحکام وبالیدگی پیدا ہوتی ہے ۔(٧)اس طرح حضرت علی علیہ السلام نے ان کا بہترین انداز میں احترام کیا اور ان کے وجود میں ان کی شخصیت کو اجاگر کیا اور خود اعتمادی پیدا کی ۔…………..٧۔بحارالانور ج٣٥،ص٣٥٠،البدایة ج٨ص٣٧٦۔المحجةالبیضا ج٣،ص٣٦٦

 
 

http://shiastudies.com/ur/2706/%d8%a8%da%86%d9%88%da%ba%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d9%86%d9%88%d8%ac%d9%88%d8%a7%d9%86%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%b3%d8%a7%d8%aa%da%be-%d9%be%db%8c%d8%ba%d9%85%d8%a8%d8%b1-%d8%a7%d8%b3%d9%84%d8%a7%d9%85/

تبصرے
Loading...