آسيہ کي تين دعائيں

يہاں پر آسيہ تين دعائيں مانگتي ہيے : 1۔جوار رحمت اور قرب حق ميں جگہ، کيونکہ جس کيلئے خدا کے نزديک جنت ميں گهر بنے گا وه جوار رحمت ہي ميں جگہ پائے گا۔ 2۔ فرعون اور اس کے عمل سے نجات، کيونکہ ايسے شخص کي زوجيت ميں رہنے کا لازمہ يہ ہے کہ اس کے برے اعمال ميں شريک رہے اور يہ آسيہ ايسي عورت کے لئے بہت سخت ہے۔ 3۔ ظالموں سے نجات

يہاں پر آسيہ تين دعائيں مانگتي ہيے :

1۔جوار رحمت اور قرب حق ميں جگہ، کيونکہ جس کيلئے خدا کے نزديک جنت ميں گهر بنے گا وه جوار رحمت ہي ميں جگہ پائے گا۔

2۔ فرعون اور اس کے عمل سے نجات، کيونکہ ايسے شخص کي زوجيت ميں رہنے کا لازمہ يہ ہے کہ اس کے برے اعمال ميں شريک رہے اور يہ  آسيہ ايسي عورت کے لئے بہت سخت ہے۔

3۔ ظالموں سے نجات

اس کي دوسري دعا ميں ان کا سوال يہ ہے کہ وه ايک چهوٹے معاشره، خاندان، کي رکنيت سے نکل جائے اور تيسري دعا ميں وه تقاضا کرتي ہيں کہ ايک بڑے معاشره، يعني قوم فرعون، سے نجات پائے کہ وه فاسد و پست معاشره ہے. ممکن ہے آسيہ نے يہ دعا اس وقت کي ہو کہ جب وه فرعون کے مظالم اور اس کي بد مستيوں سے تنگ آگئي تهيں اور اب تقيہ ميں زنگي نہيے گذار سکتي تهيں. تقيہ ہميشہ واجب نہيں ہے . ايسے بهي افراد تهے کہ جنہوں نے ايک ہي جگہ دو طرح عمل کيا ہے . بعض نے تقيہ نہ کر کے موت کو گلے لگايا اور رسول (ص) اسلام نے دونوں پر صاد کيا ہے. جيسا کہ عمار ياسر اور ان کے والدين کے قبضہ ميں ہوا ہے بيٹے نے تقيہ کيا اور جان بچا لي، ماں ، باپ نے تقيہ نہيں کيا اور موت کو گلے لگا ليا.

تبصرے
Loading...