[i]
، گلے ملنے( ایک دوسرے کے چہروں اور گردنوں کو چھونے)
[ii]
، ہاتھ اور پیشانی (سجدہ کی جگہ)
[iii]
کو چومنے کی سفارش کی ہے۔ واضح ہے کہ ان تمام موارد میں ایک مرد کے دوسرے مرد کے بدن سے لمس کرنا موجود ہے، نہ صرف اس میں کوئی اشکال نہیں ہے، بلکہ اس کی سفارش کی گئی ہے۔ اس بنا پر ایک مرد کے دوسرے مرد کے بدن سے لمس کرنا اگر بقصد ریبہ (شہوت) نہ ہو تو حرام نہیں ہے۔ لیکن اگر نگاہ، لمس، ہاتھ اور پیشانی چومنے جیسے اعمال شہوت اور جنسی خواہشات پر مبنی ہوں، تو حرام ہیں اور ان سے پرہیز کرنا چاہئے۔
ہم جنس بازی کا مراد، ایک انسان کا اپنے ہم جنس انسان سے جنسی خواہشات پورے کرنے کے لئے یا جنسی لذت حاصل کرنے کے لئے روابط بر قرار کرنا ہے ، اسلام کی نظر میں یہ کام حرام اور نا پسند ہے۔ یہ گناہ ، گناہان کبیرہ میں سے ہے کہ خداوند متعال نے قرآن مجید میں، قوم لوط کے عذاب و ہلاکت کی خبر دی ہے، جو اسی گناہ سے دوچار ہوئے تھے۔
[iv]
یہ ایک ایسا گناہ کبیرہ ہے کہ بعض روایتوں میں اسے ” خدا سے کفر” کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے۔
[v]
اسلام، جنسی خواہشات اور لذتوں کو پورا کرنے کا صحیح اور جائز طریقہ جنس مخالف کے ساتھ صرف صحیح شرعی ازدواج جانتا ہے۔
اس سلسلہ میں مزید آگاہی کے لئے ملا حظہ ھو:
1. آثار وضعی لواط، سؤال 1647 (سایت: 1657).
2. ازدواج با خواهر لواط دهنده، سؤال 1246 (سایت: 1234).
3. منظور از لواط کردن چیست؟، سؤال 2829 (سایت: 3061).
4. توبه از لواط، سؤال 2203 (سایت: 2331).
[i]
۔ کلینی، الكافی، ج 2، ص 183، ح 21.
[ii]
۔ من لايحضرهالفقيه، ج 2، ص 300، باب ُ ثَوَابِ مُعَانَقَةِ الْحَاجِّ ، ح 2513.
[iii]
۔ وسائلالشيعة، ج 12، ص 233، بَابُ اسْتِحْبَابِ تَقْبِيلِ الْمُؤْمِنِ لِلْمُؤْمِنِ وَ مَوْضِعِ التَّقْبِيل.
[v]
۔ وسائل الشیعة، ج 20، ص 340.