کیا ” شداد” کی بہشت کے بارے میں قرآن مجید میں کوئی مطلب بیان کیا گیا ہے؟

قرآن مجید میں شداد کی بہشت کا واضح طور پر کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے- لیکن بعض مفسرین نے آیہ شریفہ:” ارم ذات العماد التی لم یخلق مثلھا فی البلاد”[1] کو شداد کی بہشت سے تطبیق کرتے ھوئے کہا ہے کہ:
روایت نقل کی گئی ہے کہ: عاد کے دو بیٹے تھے – ایک کا نام شداد تھا اور دوسرے کا نام شدید تھا- شداد و شدید کو جب سلطنت ملی تو انھوں نے ظلم و جبر سے شہروں پر قبضہ کیا شدید کے مرنے کے بعد شداد سلطنت کا مالک بنا اور پوری دنیا پر قبضہ کیا اس نے بہشت کے اوصاف سنے اور حکم دیا کہ اس کے لئے بہشت کے مانند ایک بہشت کو تعمیر کریں- اس کے بعد عدن کے ایک بیابان میں ” ارم” بنایا گیا اور اس کو بنانے میں تین سو سال لگ گئے اور شداد کی عمر نوسو سال تھی- ارم ایک بڑا شہر تھا اور اس کے محل سونے اور چاندی کے تھے اور ان کے ستون زبرجد اور یاقوت کے بنے تھے اس شہر میں نہریں ایک دوسری سے ملی ھوئی تھیں- جب اس شہر کی عمارتیں مکمل ھوئیں، تو شداد اپنے درباریوں کے ہمراہ اس شہر کی طرف روانہ ھوا- ابھی اس شہر تک پہنچنے میں ایک دن اور رات کا وقت باقی تھا کہ، خداوند متعال نے آسمان سے ایک بلا نازل کی اور وہ سب ہلاک ھوئے-[2]

 


[1] -” ستون والے ارم والے، جس کا مثل دوسرے شہروں میں نہیں پیدا ھوا ہے-” فجر7 و 8-
[2] – طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع، ج 4، ص 486، انتشارات دانشگاہ تھران، مدیریت حوزہ علمیہ قم، تھران طبع اول، 1377ش؛ زمحشری، محمود، الکساف عن حقئق غوامض التنزیل، ج 4 ،ص 748، دارالکتاب الغربی، بیروت، طبع سوم، 1407 ھ-
تبصرے
Loading...