لیلة القدر کون سی رات ہے؟

: قرآنِ مجید
انا انزلناہ فی لیلة القدر۔ (القدر/۱)
ترجمہ۔ یقیناً ہم نے قرآنِ مجید کو شب قدر میں اتارا۔
انا انزلناہ فی لیلة مبارکة۔ (دخان/۳)
ترجمہ۔ یقیناً ہم نے قرآنِ مجید کو بابرکت رات میں نازل فرمایا۔

حدیث شریف
۱۶۳۸۰۔ حمران سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ کے اس قول “انا انزلناہ فی لیلة مبارکة کے بارے میں سوال کیا کہ یہ کونسی رات ہے؟” آپ نے فرمایا: “یہ وہی لیلة القدر ہی میں نازل ہوا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: “فیہا یفرق کل امر حکیم” یعنی اس رات میں تمام دنیا کے لئے حکمت و مصلحت کے (سال بھر کے) کام فیصل کئے جاتے ہیں، (دخان/۴)
امام علیہ السلام نے فرمایا: “لیلة القدر میں آنے والے سال تک کے تمام امور یعنی اچھائی اور برائی طاعت و معصیت، پیدا ہونے والے بچے، موت و رزق و روزی وغیرہ، غرض سب کچھ مقدر کر دیئے جاتے اور لکھ دیئے جاتے ہیں۔ پھر جو چیزیں اس سال کی قضا و قدر میں آ جاتی ہیں وہ حتمی ہوتی ہیں اور اسی میں اللہ کی مشیت ہوتی ہے۔”
راوی نے پوچھا: “لیلة القدر خیر من الف شھر” یعنی شب قدر ہزار مہینے سے افضل ہے، اس سے کیا مراد ہے؟”
امام نے فرمایا: “اس سے مراد ہر عمل صالح ہے، خواہ نماز ہو یازکوٰة یا نیکی کا کوئی دوسرا کام۔ جو اس رات انجام دیا جائے وہ ان ہزار مہینوں میں انجام دیئے جانے سے افضل ہے جن میں لیلة القدر نہ ہو، اگر اللہ تعالیٰ ان اعمال کا ثواب موٴمنین کے لئے دوگناہ نہ کرے تو وہ خود وہاں تک نہیں پہنچ سکتے، لیکن اللہ ان کی نیکیوں کو دوگنا کر دیتا ہے۔”
وسائل الشیعہ جلد ۷ ص ۲۵۶
۱۶۳۸۱۔ جب ماہِ رمضان المبارک کا آخری عشرہ پہنچ جاتا تو حضرت رسول خدا اپنی کمر کس لیتے، عورتوں سے دوری اختیار کر لیتے، راتوں کو جاگا کرتے اور عبادت کے لئے گوشہ نشین ہو جاتے۔
(امام جعفر صادق علیہ السلام) وسائل الشیعہ جلد ۷ ص ۲۵۷
(قولِ موٴلف: ملاحظہ ہو وسائل الشیعہ جلد ۷ ص ۲۵۶
باب ۳۱، ص ۲۵۸، باب ۳۲)

 

تبصرے
Loading...