سفير حسيني ( حصہ چہارم )

بيعت کے بعد مسلم کا امام حسين (ع)  کے نام خط

بيعت کرنے والوں کي کثير تعداد نے جناب مسلم  کو اس طرح سے مطمئن کر ديا تھا کہ اگر امام کوفہ تشريف لے آئيں تو تمام امور از سر نو انجام پائيں گے آپ نے خط ميں امام کو لکھا کہ کوفہ ميں اٹھارہ ہزار لوگ آپکے نام پر بيعت کر چکے ہيں اور اس خط ميں آپ نے امام  سے يہ بھي خواہش کي کہ آپ جلد از جلد کوفہ تشريف لے آئيں کيونکہ کوفہ والے بے انتھا آپ کے ديدار کے مشتاق ہيں جناب مسلم نے اپنے اس نامہ کو بھي انہيں خطوط ميں جو کوفہ والوں نے امام  کے نام لکھے تھے شامل کر ديا اور ان خطوط کو ليجانے کے لئے عابس ابن ابي شبيب شاکري کے سپرد کر ديا تاکہ قيس مسہر صيداوي کے ساتھ مل کرامام تک پہنچا ديں-

يزيد اور کوفہ

جناب مسلم کي طرف سے امام  کو لکھے جانے والے دعوت نامہ کي خبر يزيد کو مل چکي تھي اور وہ کسي نئے حاکم کوفہ کے انتخاب کے بارے ميں سوچ رہا تھا اس نے اپنے باپ معاويہ کے وفادار غلام ‘سرجوں’کو بلايا اور اس کو کوفہ کے حالات، ’نعمان ابن بشير’ اور لوگوں کي جناب مسلم کے ھاتہ پر بيعت کرنے کے بارے ميں بتايا اور کوفہ کے نئے گورنر کے سلسلہ ميں اس سے مشورہ چاھا ’سرجوں ’ نے کھا کہ اگر تيرا باپ معاويہ اس وقت زندہ ہوتا تو اس کي بات کو مانتا يا نہيں ؟ يزيد نے کہا ھاں ضرور ’سرجوں’ يزيد کي ابن زياد سے دشمني اور عداوت کے بارے ميں پہلے ہي سے باخبر تھا معاويہ کے اس حکم نامہ کوجو اس نے اپني موت سے قبل عبيداللہ کے نام لکہ کر اس کو کوفہ کا حاکم نصب کيا تھا ، نکالا اور يزيد کو دکھايا اس کو ديکہتے ہي يزيد نے عبيداللہ ابن زياد کو جو اس وقت بصرہ کا گوررنر تھا،  کوفہ کي حکومت بھي اسي کے سپرد کر دي اور يہ حکم نامہ ايک خط کے ساتھ مسلم ابن عمر و باہلي کے ذريعے عبيد اللہ ابن زياد کے پاس بھيج ديا –

يزيد کا خط عبيداللہ ابن زياد کے نام

يزيد نے عبيد اللہ ابن زياد کے نام جو خط لکھا اس کا مضمون اس طرح ہے’ايک دن جن لوگوں کي تعريف کي جاتي ہے وہي لوگ دوسرے دن مورد مذمت قرارپاتے اور دو چار ننگ وعار ہوجاتے ہيں اور کچہ چيزيں جو نا پسند ہوتي ہيں دلپسند اور اچہي بن جاتي ہيں،  تيرامقام و منزلت وہ ہے کہ جس کا تو سزاوار ہے اور ايک عرب شاعر کا يہ قول نقل کيا :

تيرا مقام بلند ہوا اور اتنا بلند ہواکہ آسمانوں سے بھي اونچا ہو گيا  …  اور تو مقام و منزلت کے اعتبار سے سورج کي بلندي کے مانند ہے-

اس خط ميں يزيد نے عبيد اللہ کو حکم ديا کہ جتنا بھي جلدي ہو سکے کوفہ کے لئے روانہ ہو جا اور مسلم ابن عقيل کو دستگير کرنے کے بعد اس کو قتل يا تبعيد (شہر بدر) کردے-

عبرت اور درس

اہل باطل اور دنيا پرستوں کي اس سياست سے جو درس ليا جا سکتا ہے اور اکثر مشاہدہ ہوا ہے وہ يہ ہے کہ باطل پر ست لوگ وقت پڑنے پر ايک دوسرے کے ساتھ مل جاتے ہيں تاکہ اپنے بيہودہ اورناپسند اہداف تک پہونچ سکيں اسي طرح مومنين اور متقين کو بھي (چونکہ مشترکات ان کے درميان بہت زيادہ پائے جاتے ہيں) ايک محور پر متحد ہوکر کفر و شرک کے طرفداروں کو ايک فراموش نشدني درس دينا چاہئے –

تبصرے
Loading...