حضرتِ زينبِ عاليہ صلوات اللہ عليہا کا خطبہ

اس وقت عقيلہ بني ہاشم نے خطبہ ارشاد فرمايا- لوگوں کے گريہ و بکا اور شور و شغب کي وجہ سے کان پڑي آواز نہيں سنائي ديتي تھي- ليکن راويان اخبار کا بيان ہے کہ جونہي شيرِ خدا کي بيٹي نے لوگوں کو ارشاد کيا کہ انصتوا خاموش ہو جاۆ ! تو کيفيت يہ تھي کہ ارتدت الانفاس و سکنت الاجراس آتے ہوئے سانس رک گئے اور جرس کارواں کي آوازيں خاموش ہو گئيں- اس کے بعد خطيب منبر سلوني کي دختر نے خطبہ شروع کيا تو لوگوں کو حضرت علي (ع) کا لب و لہجہ اور ان کاعہد معدلت انگيز ياد آگيا- راوي (حذام اسدي يا بشير بن خريم اسدي) کہتا

اس وقت عقيلہ بني ہاشم نے خطبہ ارشاد فرمايا- لوگوں کے گريہ و بکا اور شور و شغب کي وجہ سے کان پڑي آواز نہيں سنائي ديتي تھي- ليکن راويان اخبار کا بيان ہے کہ جونہي شيرِ خدا کي بيٹي نے لوگوں کو ارشاد کيا کہ انصتوا خاموش ہو جاۆ ! تو کيفيت يہ تھي کہ ارتدت الانفاس و سکنت الاجراس آتے ہوئے سانس رک گئے اور جرس کارواں کي آوازيں خاموش ہو گئيں- اس کے بعد خطيب منبر سلوني کي دختر نے خطبہ شروع کيا تو لوگوں کو حضرت علي (ع) کا لب و لہجہ اور ان کاعہد معدلت انگيز ياد آگيا- راوي (حذام اسدي يا بشير بن خريم اسدي) کہتا ہے:

خدا کي قسم ميں نے کبھي کسي خاتون کو دختر علي (ع) سے زيادہ پرزور تقرير کرتے ہوئے نہيں ديکھا(بي بي کے لب و لہجہ اور اندازِ خطابت سے يہ معلوم ہوتا تھا کہ) گويا جناب امير المومنين کي زبان سے بول رہي ہيں- بالفاظ ديگر يوں محسوس ہوتا کہ حضرت امير آپ کي زبان سے بول رہے ہيں-

جب ہر طرف مکمل خاموشي چھا گئي تو امّ المصائب نے يہ خطبہ ارشاد فرمايا:

سب تعريفيں خدا وند ذوالجلال و الاکرام کے لئے ہيں اور درود و سلام ہو ميرے نانا محمد (ص)  پر اور ان کي طيب و طاہر اور نيک و پاک اولاد پر- اما بعد! اے اہلِ کوفہ!اے اہل فريب و مکر !کيا اب تم روتے ہو؟ (خدا کرے) تمھارے آنسو کبھي خشک نہ ہوں اور تمھاري آہ و فغان کبھي بند نہ ہو ! تمھاري مثال اس عورت جيسي ہے جس نے بڑي محنت و جانفشاني سے محکم ڈوري بانٹي اور پھر خود ہي اسے کھول ديااور اپني محنت پر پاني پھير ديا تم (منافقانہ طورپر) ايسي جھوٹي قسميں کھاتے ہو-جن ميں کوئي صداقت نہيں- تم جتنے بھي ہو، سب کے سب بيہودہ گو، ڈينگ مارنے والے ، پيکرِ فسق و فجور اور فسادي ،کينہ پرور اور لونڈيوں کي طرح جھوٹے چاپلوس اور دشمني کي غماز ہو- تمھاري يہ کيفيت ہے کہ جيسے کثافت کي جگہ سبزي يا اس چاندي جيسي ہے جو دفن شدہ عورت (کي قبر) پر رکھي جائے-

آگاہ رہو! تم نے بہت ہي برے اعمال کا ارتکاب کيا ہے- جس کي وجہ سے خدا وند عالم تم پر غضب ناک ہے- اس لئے تم اس کے ابدي عذاب و عتاب ميں گرفتار ہو گئے- اب کيوں گريہ و بکا کرتے ہو ؟ ہاں بخدا البتہ تم اس کے سزاوار ہو کہ روۆ زيادہ اور ہنسو کم-تم امام عليہ السلام کے قتل کي عار و شنار ميں گرفتار ہو چکے ہو اور تم اس دھبے کو کبھي دھو نہيں سکتے اور بھلا تم خاتم نبوت اور معدن رسالت کے سليل (فرزند) اور جوانان جنت کے سردار، جنگ ميں اپنے پشت پناہ ،مصيبت ميں جائے پناہ، منارہئ حجت اور عالم سنت کے قتل کے الزام سے کيونکر بري ہو سکتے ہو- لعنت ہو تم پر اور ہلاکت ہے تمہارے لئے-تم نے بہت ہي برے کام کا ارتکاب کياہے اور آخرت کے لئے بہت برا ذخيرہ جمع کيا ہے- تمھاري کوشش رائيگاں ہو گئي اورتم برباد ہو گئے-تمہاري تجارت خسارے ميں رہي اور تم خدا کے غضب کا شکار ہو گئے -تم ذلت و رسوائي ميں مبتلا ہوئے- افسوس ہے اے اہل کوفہ تم پر، کچھ جانتے بھي ہو کہ تم نے رسول  (ص)  کے کس جگر کو پارہ پارہ کر ديا ؟ اور ان کا کون سا خون بہايا ؟ اور ان کي کون سي ہتک حرمت کي؟ اور ان کي کن مستورات کو بے پردہ کيا ؟ تم نے ايسے اعمال شنيعہ کا ارتکاب کيا ہے کہ آسمان گر پڑيں ، زمين شگافتہ ہو جائے اور پہاڑ ريزہ ريزہ ہو جائيں- تم نے قتلِ امام کا جرم شنيع کيا ہے جو پہنائي و وسعت ميں آسمان و زمين کے برابر ہے-اگر اس قدر بڑے پر آسمان سے خون برسا ہے تو تم تعجب کيوں کرتے ہو ؟ يقيناً آخرت کا عذاب اس سے زيادہ سخت اور رسوا کن ہوگا-اور اس وقت تمہاري کوئي امداد نہ کي جائے گي- تمہيں جو مہلت ملي ہے اس سے خوش نہ ہو-کيونکہ خدا وندِ عالم بدلہ لينے ميں جلدي نہيں کرتا کيونکہ اسے انتقام کے فوت ہو جانے کا خدشہ نہيں ہے- ”يقيناً تمہارا خدا اپنے نا فرمان بندوں کي گھات ميں ہے”-

تبصرے
Loading...