حج بیت اللّٰہ “ذرا رْک کر سوچیں

پھر جب تم ارکان حج ادا کر چکو تو اللہ کا ذکر کرو، جس طرح تم اپنے باپ دادا کا ذکر کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ ھر ان حج کرنے والوں میں سے کوئی تو ایسا ہے جو کہتا ہے کہ ہمارے رب ! ہمیں دنیا میں ہی سب کچھ دیدے ، ایسے شخص کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور جو کوئی کہتا ہے کہ ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ایسے لوگ اپنی کمائی کے مطابق حصہ پائیں گے اور خدا جلد حساب لینے والا ہے۔(سورة البقرہ آیت )٢٠٢٠٠٢

آپ نے حج کرلیا ہو یا حج کرنے جا رہے ہوں یہ دونوں آیتیں آپ کو جھنجھوڑتی ہیں کہ آپ ذرا رْک کر سوچیں۔

آپ نے حج کس لئے کیا یا کیوں حج کرنے جارہے ہیں ؟حج نے آپ کو کیا دیا ،اور حج سے کیا لے کر لوٹے ؟

حج کرنے والے دو قسم کے ہوتے ہیں۔

ایک وہ جو حج سے صرف دنیا بنانا چاہتے ہیں اور خدا کے گھر تک پہنچنے اورارکان حج ادا کرنے کے بعد بھی حج کی سعادت سے محرو م لوٹتے ہیں۔

دوسرے وہ حاجی ہوتے ہیں جو اپنے حج سے دین و دنیا کی سعادت اور کامرانی چاہتے ہیں ، یہ خدا کے گھر سے فیضیاب ہوکر اور خدا کی رحمت و ہدایت سے مالا مال ہوکر لوٹتے ہیں۔

آپ سوچئے آپ کیا لے کر لوٹے ہیں یا کیا لینے کے لئے جانے کا ارادہ کررہے ہیں ،اور حج کا فریضہ ادا کر کے آپ کس قسم کے حاجیوں میں شامل ہوئے ہیں، یا شامل ہونا چاہتے ہیں۔آپ نے اپنے وجود سے کس قسم کے حاجیوں میں اضافہ کیاہے یا کس قسم کے حاجیوں میںاضافہ کرنا چاہتے ہیں ،اس کا سارا دارومدار آپ کے ارادے اور نیت پر ہے۔

اگر آپ کی تمنائیں ،دعائیں اور ارادے یہ ہیں کہ”اے ہمارے رب!ہمیں دنیا ہی میں سب کچھ دیدے ” تو سمجھ لیجیے کہ آپ ارکا ن حج ادا کرنے کے باوجود حج کی سعادت سے محروم ہیں اور خدا کا قران گواہ ہے کہ آخرت میں آپ کا کوئی حصہ نہیں ہے۔

اوراگر آپ کی تمنائیں ،دعائیں اور ارادے یہ ہیں کہ ”اے ہمارے رب !ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور ہمیںجہنم کی آگ سے بچا ”تو سمجھ لیجیے کہ آپ حج کی سعادت اور خدا کی رحمت اور ہدایت سے مالامال ہوکر لوٹے ہیں اور خدا کا قرآن آپ کو خوشخبری دے رہا ہے کہ آپ نے جو کچھ کمایا وہ آپ کو بھر پور ملے گا۔

آپ کے ارادے کیا تھے،اور خدا نے آپ کو اپنے گھر کی زیارت کا شرف بخش کر کیاکچھ دیا ہے،یہ آپ کا اور خدا کا اپنا معاملہ ہے،کسی کو نہیں معلوم کہ آپ کے ارادے اور دعائیں کیا تھی اور خدا نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا ہے،لیکن حج کی ایک کسوٹی بھی ہے جو آپ کے اندر کے انسان کو بے نقاب کردیتی ہے،اور معاشرہ بھی کسی نہ کسی حد تک محسوس کرلیتا ہے کہ آپ نے اپنے وجود سے کس قسم کے حاجیوں میں اضافہ کیا ہے۔

حج کے بعد آپ کی زندگی کیسی ہے؟آپ کی زندگی ہر معاملے میں آخرت کو پیش نظر رکھ کر اپنے رب کی خوشنودی کے لئے دوڈدھوپ کر رہے ہیںاور خدا سے تعلق میں انتہائی حساس اور اس کے ذکر میں پہلے سے زیادہ سرگرم ہیں تو آپ کی زندگی گواہ ہے کہ آپ خدا کے گھر سے فیضیاب ہوکے لوٹے ہیں،اور آپ کاحج وہ مقبول حج ہے جس کا صلہ جنت ہے۔

اور اگر خدانخواستہ حج کے بعد دین کے معاملے میں آپ پہلے بھی زیادہ لاپرواہیں ،تو آپ کی ساری دوڑدھوپ کا مرکزدنیا اور دنیا کی کامرانی ہے،آپ کی زندگی دین کے تعلق اور خدا کے ذکر سے محروم ہے اور پہلے سے بھی زیادہ آپ کا رجحان دنیا کی طرف ہے تو آپ لرزجائیے کہ آپ خدا کے گھر تک پہنچنے کے باوجود وہاں سے بالکل محروم لوٹے ہیں،نہیں بلکہ خدانے آپ کو اپنے سے اور زیادہ دور پھینک دیا ہے۔

پھر حج کا ایک پریشان کْن پہلو یہ بھی ہے کہ اگر کوئی بندہ حج جیسی جامع اور کایا کلپ کردینے والی عبادت سے بھی اپنی تربیت اور تزکیے میں ناکام رہا ہے تو پھر بہت کم امید ہے کہ کسی دوسری تدبیر سے وہ اپنے نفس کا تزکیہ کرسکے گا اور خداکا مخلص بندہ بن سکے گا۔

حج کو جانے والا بھی ہوشیار ہوکر جائے ،اپنی نیتوں اور ارادوں کا پوری طرح جائزہ لے اور خدا کے دربار میں انھیں جذبات کے ساتھ حاضری دے،جن جذبات کے ساتھ خداکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوئے اور جو حج کرچکے ہیں وہ اگر حج کے بعد اپنی زندگی میں دنیا پرستی اور خدا سے بے تعلقی دیکھتے ہیں تو تنہائی میں خدا کے حضور گڑگڑائیں،توبہ کریں ،اپنی روش بدلیںاور خدا سے فریاد وزاری کریں کہ پروردگار!اگر ہم تیری بارگاہ سے بھی محروم لوٹے،تو کوئی چوکھٹ ایسی نہیں جہاں سے ہمیں کچھ حاصل ہوسکے پرودگار ہماری حالت پر رحم فرما اور ہمیں اپنی رحمت کی آغوش میں لے لے!

آپ حج کرنے جارہے ہیں۔خدامبارک کرے،آپ بہت بڑی سعادت حاصل کررہے ہیں ،لیکن خوب سمجھ لیجیے کہ آپ خدا کے گھر جارہے ہیں۔

آپ جب کسی کے گھر جاتے ہیں تو گھر کی دیواروںاوراینٹ پتھروں سے ملنے نہیں جاتے، نہ آپ کا تعلق اور شناسائی دیواروں ، دروازوںاوراینٹ پتھروں سے ہوتی ہے بلکہ گھر کے رہنے والے عزیز،دوست ،اور صاحب مکان،آپ کا شایانِ شان استقبال،خاطر تواضع اسی وقت کرتا ہے جب پہلے سے آپ کی اس سے شناسائی ہو،ربط وتعلق ہواور وہ اسی حد تک آپ کی طرف توجہ کرے گا جس حد تک آپ کا اس سے تعلق ہوگا۔ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ کوئی شخص کسی کے گھرجائے،اور گھر والے سے کچھ فیض حاصل کرنا بھی چاہے لیکن نہ گھروالے سے پہلے سے کوئی ربط و تعلق ہو،نہ جانے کے بعداس سے ملنے کا خواہشمند ہو، صرف اس کے گھر پر عقیدت کے پھول چڑھا کر واپس آجائے،اور اس خام خیالی میں مبتلارہے کہ گھروالا ضرور مجھ پر مہربانی فرمائے گا۔

آپ سوچئے،آپ خدا کے گھر جارہے ہیں ،اس خدا سے آپ کا کوئی ربط ہے،اس کی ذات وصفات کاآپ کو علم ہے،اس کے احکام اور مرضی سے آپ واقف ہیں۔اس کے بجھے ہو ئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے آپ کا کوئی تعلق ہے۔آپ حج سے پہلے پابندی سے اس کے حضور حاضری دیتے رہے ہیں ،آپ کے دل میں اس کے دین کی قدروعظمت ہے،یا کم ازکم اب صدق دل سے توبہ کرکے آپنے اس سے سچارشتہ جوڑا ہے اور اس سے تعلق پیدا کرکے اس کے گھر جارہے ہیں،اور یہ فیصلہ کرکے جارہے ہیں کہ اب کوئی کام اس کی مرضی کے خلاف نہیں کریں گے اور واقعی آپ اس فیصلے میں مخلص ہیں ؟سوچ سمجھ کر حج کے سفر کا ارادہ کیجئییہ سفر دوسرے سفروں سے بہت مختلف ہے، یہ سفرآپ کی آئندہ زندگی کے لئے فیصلہ کن سفر ہے،یہ سفر آپ کو خدا سے بہت قریب بھی کرسکتاہے اور یہی سفر آپ کو خدا سے دور بھی کرسکتا ہے۔

لیکن اس تذکیر کے نتیجے میں اگر آپ کے ذہن میں یہ بات آئے کہ جو سفر میں کرنے جارہا ہوں اگر وہ اس قدر ہولناک بھی ہوسکتا ہے تو میں جاتاہی نہیں ،نہ میں یہ سفر کروں گا اور نہ خدا مجھے اپنے سے دور پھینکے گا۔تو سمجھ لیجئے کہ آپ پر اب بھی شیطان کا وار کامیاب ہوگیا آپ نے حج کا ارادہ ترک کرکے اپنے دشمن شیطان کی دلی مراد پوری کردی اور اپنی محرومی کا اعلان کردیا۔اس لئے اگر حج آپ پر فرض ہے اور آپ اسے ترک کررہے ہیں ،تو یہ اتنا بڑاجرم ہیں کہ اس جرم کی سزا میں خدا کو اس کی قطعاًپروا نہیں کہ آپ مسلمان ہوکرمرتے ہیں ،یا یہودی اور نصرانی ہوکر مرتے ہیں حج اگر آپ پر فرض ہے تو وہ تو ادا کرنا ہی ہے ،اس تذکیر کا مقصد تو صرف یہ ہے کہ آپ اْس ارادے اور نیت کے ساتھ حج کریں جس کے ساتھ ایک بندئہ مومن کو حج کرنا چاہیے اور ان سارے آداب اور تقاضوں کے ساتھ حج کریں جن کی ہدایت خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ،تاکہ آپ کا حج واقعی حج ہو،اورآپ کا شمار ان لوگوںمیں نہ ہو جو حج کے سارے ارکان ادا کرنے کے بعد بھی حج کی سعادت سے محروم رہتے ہیں۔

تبصرے
Loading...