اہل بیت حقانیت ثابت کرنے کےلئے بہترین وسیلہ ہیں

چاہے نبی(ص) اور امام (ع) کی حقانیت کا اثبات ہو یا کسی اور مسئلہ کی حقانیت کا ثبوت اس کے لئے بہترین دلیل اہل بیت ہیں چنانچہ خدا نے حضر ت رسول اکرم (ص) کی حقانیت ثابت کرتے ہوئے فرمایا:

فَمَنْ حَآجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءنَا وَأَبْنَاءكُمْ وَنِسَاءنَا وَنِسَاءكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَةَ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ(1)

پھرجب تمھارے پاس علم(قرآن)آیااس کے بعدبھی اگر تم سے کوئی نصرانی عیسی(ع)کے بارے میں لجاجت کرے تو کہو کہ ہم اپنے بیٹوں کو بلائں گے تم اپنے بیٹوۂبلاو ہم اپنی عورتوں کو بلائں گے تم اپنی عورتوں کو بلاو ہم اپنی جانوں کو بلائںگے تم اپنی جانوں کو بلاو پھر ہم سب مل کر(خدا کی بارگاہ میں )ھم دعا کرتے ہیں پھر جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہو

تفسیر آیہ
آیہ کی شان نزول کے بارے میں فریقین کا اجماع ہے کہ یہ آیہ پنجتن پاک(ع)کی شان میں نازل ہوئی ہے -جیسا کی علامہ سیوطی نے اس آیہ کی شان نزول اس طرح بیان کیا ہے:جب عاقب اور سید اوردیگر نجران کے بزرگو ں پر مشتمل ایک وفد کو پیغمبر اکرم(ص)نے کئی دفعہ حضرت عیسی (ت) کے بارے میں سمجھایا لیکن ایک بھی نہیں سنا آخر کار رسول اکرم(ص) نے ان سے مباہلہ کرنے کاوعدہ فرمایاجس کےدوران آنحضرت (ص)انفسنا کی جگہ حضرت علی -ابنائنا کی جگہ حسنین +اور نسائنا کی جگہ حضرت فاطمہ زہرا =کو لے کر میدان میں نکلے،اس وقت یہ آیت شریفہ نازل ہوئی۔چنانچہ جابر سے یوں روایت کی گئی ہے:
فیہم نزلت، انفسنا و انفسکم رسول اللہ وعلی وابنائنا الحسن والحسین ونسائنا فاطمۃ[2]آیت شریفہ اہل بیت کی شان میں نازل ہوئی ہے،انفسنا سے پیغمبر اکرم (ص) اور حضرت علی -،ابنائنا سے امام حسن و حسین (ع) جبکہ نسائنا سے حضرت فاطمہ زہرا = مراد ہے۔
نیز آیت کی شان نزول کے متعلق تفسیر بیضاوی اور شواہد التنزیل میں کئی روایات نقل ہوئی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے :
آیت شریفہ اہل بیت کی شان میں نازل ہوئی ہے جس میں کسی قسم کی تردید اور شک کی گنجائش نہیں ہے۔لہٰذا اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف چند
ا یک روایات کی طرف اشارہ کرتے ہیں،[3]
نوٹ:آیت مباہلہ میں مذکورہ تفسیر کی بناء پر پنجتن پاک کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔پہلی آیت میں حضرت امیر – کی فضیلت کو بیان کیا گیاہے،دوسری آیت میں حضرت رسول (ص)کی فضیلت اور عظمت بیان ہوئی ہے لہٰذا مذکورہ آیات تما م اہل بیت کی عظمت اور فضیلت بیان کرنے کےلئے دلیل نہیں بن سکتیں۔لیکن انشاء اللہ وہ روایات بھی بیان کریں گے جن میں تمام اہل بیت کی عظمت بیان ہوئی ہے اور مذکورہ آیات سے بھی تمام اہل بیت کی فضیلت کو کچھ روایات اور تفاسیرکی بناء پر ثابت کیا جاسکتا ہے ۔لہٰذا تفاسیر کی کتابوں کی طرف مراجعہ کریں۔

 

(1)آل عمران 61

[2]۔درمنثور ج ٢ ص٢٣١،دار الفکربیروت

[3]مزید تفصیلات کےلئے تفسیر بیضاوی اور شواہد التنزیل[ مجلد ١ص١٢٠۔١٢٩ ]کامطالعہ کریں

تبصرے
Loading...