لوگوں کی دینی حالت

الف)اسلام اورمسلمان

اسلام دستورات الٰہی اور قانون خدا وندی کے سامنے تسلیم ہونے کے معنی میں ہے۔ اسلام سب سے اچھا اور غالب دین ہے جو انسان کی دینی اور دنیاوی سعادت کا ضامن ہے؛ لیکن جو چیز قابل اہمیت ہے وہ اسلام و قرآن کے احکام پر عمل کرنا ہے ۔

آخر زمانہ میں ہر چیز بر عکس ہوگی؛یعنی اسلام کاصرف نام رہ جائے گا۔ قرآن معاشرہ میں موجود ہوگا؛ لیکن تنہا تحریر ہوگی جو اوراق پر پائی جائے گی۔ اور مسلمان بس نام کے مسلمان رہ جائیں گے اسلام کی کوئی علامت نہیں پائی جائے گی ۔رسول خدا  فرماتے ہیں :” میری امت پر ایک ایسا وقت آنے والا ہے کہ صرف اسلام کا نام ہوگا اور قرآن کا نقش و تحریر کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا مسلمان، صرف مسلمان پکارے جائیں گے ؛لیکن اسلام کی بہ نسبت دیگرا دیان والوں سے بھی زیادہ اجنبی ہوں گے “(۱)

(۱)ثواب الاعمال، ص۳۰۱؛جامع الاخبار، ص۱۲۹؛بحا رالانوار،ج۵۲ ،ص۱۹۰

امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” عنقریب وہ زمانہ آئے گا کہ لوگ خدا کو نہیں پہچانیں گے اور توحید کے معنی نہیں جانیں گے پھر دجال خروج کرےگا “(۱)

ب) مساجد

مسجد خدا وندعالم کی عبادت اور تبلیغ دین، لوگوں کی ہدایت و ارشاد کی جگہ ہے صدر اسلام، میں حکومت کے اہم کام بھی مسجد میں انجام دئے جاتے تھے جہاد کا پروگرام مسجد میں بنتا تھا اور انسان مسجد سے معراج پر گیا؛ لیکن آخر زمانہ میں مسجد یں اپنی اہمیت کھوبیٹھیں گی اور دینی راہنمائی ،و ہدایت و تعلیم کے بجائے مسجدوں کی تعداد اور خوبصورتیوں میں اضافہ ہو گا جب کہ مساجد مومنین سے خالی ہوں گی رسول خدا   فرماتے ہیں :” اس زمانے میں مسجدیں آبادو خوبصورت ہوں گی؛ لیکن ہدایت و ارشاد کی کوئی خبر نہیں ہوگی“(۲)

ج)فقہاء

علماء، اسلامی دانشور ،دین خدا کی حفاظت کرنے والے روئے زمین پر موجود ہیں اور لوگوں کی ہدایت اور راہنمائی ان کے ہاتھ میں ہے وہ زحمتیں بر داشت کر کے دینی منابع سے شرعی مسائل کا استخراج کر کے، لوگوں کے حوالہ کرتے ہیں؛ لیکن آخر زمانہ میں حالت دگر گون ہوجائے گی اس زمانہ کے عالم بد تر ین عالم ہوں گے رسول خدا   فرماتے ہیں :” اس زمانہ کے فقہاء، بدترین فقہاء ہوں گے جو آسمان کے زیر سایہ زندگی گذار رہے ہوں گے ۔فتنہ و فساد ان سے پھیلے گا نیز اس کی باز گشت بھی انھیں کی طرف ہوگی “یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس سے مرادوہ درباری علماء ہیں جو ظالم و جابر بادشاہوں کے جرم کی توجیہ کرتے اور اسے اسلامی رنگ دیتے ہیں؛ ایسے لوگ ہر مجرم

(۱)تفسیر فرات، ص۴۴

(۲) بحار الانوار، ج۲،ص۱۹۰

سے ہاتھ ملانے کے لئے آمادہ ہیں؛ جیسے سلاطین کے واعظ جو وہابیت سے وابستہ ہیں اور امریکہ و اسرائیل سے جنگ کرنا شرع کے خلاف سمجھتے ہیں۔

یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے اسرئیلی جرائم کے مقابلے میں سانس تک نہیں لی اور وہابیوں کے جرائم خانہ ٴخداکے زائرین کے قتل کے بارے میں توجیہ کر دی اور اس کے لئے آیت و روایت پیش کی ہاں، ایسے افراد کے لئے کہنا صحیح ہوگا یہ لوگ بد ترین فقہاء ہیں جن سے فتنہ و فساد کا آغاز یافتنوں کی باز گشت ان کی طرف ہوگی ۔(۱)

د)دین سے خروج

آخر زمانہ کی علامتوں میں ایک علامت یہ بھی ہے کہ لوگ دین سے خار ج ہو جائیں گے ۔ ایک روز امام حسین (علیہ السلام) حضرت امیر الموٴمنین (علیہ السلام) کے پاس آئے۔ ایک گروہ آپ کے ارد گرد بیٹھا ہوا تھا ۔آپ نے ان سے کہا:” حسین (علیہ السلام) تمہارے پیشوا ہیں رسول خدا   نے انھیں سید و سردار کہا ہے۔ ان کی نسل سے ایک مرد ظہور کرے گا جو اخلاق و صورت میں میری شبیہ ہوگا۔ وہ دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا؛ جیسا کہ دنیا اس سے قبل ظلم و جور سے بھری ہوگی“ پوچھا گیا کہ یہ قیام کب ہوگا ؟ تو آپ نے کہا: افسوس ! جب تم لوگ دین سے خارج ہو جاوٴ گے ؛ بالکل اسی طرح جیسے عورت مرد کے لئے لباس اتار دیتی ہے “(۲)

ھ)دین فروشی

مکلف انسان کا وظیفہ ہے کہ اگر اس کی جان کو خطرہ ہو، تو مال کی پرواہ نہ کرے تاکہ جان بچ جائے اور اگر دین خطرہ میں پڑ جائے، تو جان قربان کر کے دین پر آنے والے خطرہ کا سد باب کردے۔؛

(۱)ثواب الاعمال ،ص۳۰۱؛جامع الاخبار ،ص۱۲۹؛بحا رالانوار،ج۵۲ ،ص۱۹۰

(۲)ابن طاوٴس ،ملاحم ،ص۱۴۴

لیکن افسوس کہ آخر زمانہ میں دین معمولی و گھٹیا قیمت پر فروخت کیا جائے گا اور جو لوگ صبح مومن تھے توظہر کے بعد کافر ہو جائیں گے ۔

رسول خدا   نے اس کے متعلق فرمایا ہے: ”عرب پر وائے ہو اس شر و برائی سے جو ان کے نزدیک ہو چکی ہے فتنے تاریک راتوں کی مانند ہیں انسان صبح کو مومن تھے تو غروب کے وقت کافربعض لوگ اپنا دین معمولی قیمت پر بیچ ڈالیں گے جو اس زمانہ میں اپنے دین کو بچالے اور اس پر عامل بھی ہو، تو وہ اس شخص کے مانند ہے جو آتشی بندوقوں کو اپنے ہاتھ میں لئے ہو یا کانٹوں کاگٹھر اپنے ہاتھوں سے نچوڑ رہاہو“(۱)

(۱)احمد، مسند ،ج۲ ،ص۳۹۰

 

 

تبصرے
Loading...