حضرت آیت اللہ بہجت (رح) کا یادنامہ شائع ہوا

حجت الاسلام و المسلمین رے شہری کی جانب سے شیعیان اہل بیت (ع) کے مرحوم مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی « محمدتقی بہجت فومنی » (رح) کا یادنامہ « زمزم عرفان» کے عنوان سے شائع ہوگیا ہے۔

 

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق چار حصوں اور 496 صفحات پر مشتمل یہ کتاب دارالحدیث فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شائع ہوئی ہے۔
مؤلف کے پیش لفظ اور آیت اللہ بہجت کی زندگی پر ایک اجمالی نگاہ ڈالنے اور ان کی زندگی کے بعض نکات بیان کرنے کے بعد پہلا حصہ ہے جس کا عنوان ہے:«آیت اللہ بہجت کی اہم ترین راہنمائیوں کا خلاصہ اور تجزیہ”
دوسرے حصے کا عنوان «حجت الاسلام و المسلمین الحاج شیخ علی آقا بہجت کے ساتھ ایک مکالمہ”، ہے جبکہ کتاب کے دو دیگر حصے یادداشتوں اور سوانح عمری پر مشتمل ہیں۔
کتاب کے مؤلف حجت الاسلام و المسلمین محمدی رے شہری نے کتاب کے پیش لفظ میں لکھا ہے: میں عرصۂ دراز تک حج کے امور میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا نمائندہ رہا اور ان ایام مجھے حاصل ہونے والی برکات میں سے ایک یہ تھی کہ مجھے فقیہ عالیقدر اور عالم عارف، علم و عمل اور زہد و عرفان کے پیکر حضرت آیت اللہ بہجت (قدّس سرّہ الشّریف) سے مسلسل رابطہ رکھنے اور ان کی راہنمائیوں سے استفادہ کرنے کی توفیق حاصل رہے۔
مجھے 1989 میں حج و زیارت کے امور میں ولایت فقیہ کی نمائندگی ملی تو میں ہرسال حج کے عبادی و سیاسی عمل کی بہتر ادائیگی اور ایام حج سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے آیت اللہ بہجت کے انفاس قدسی سے بہرہ مند ہوجایا کرتا تھا اور حج سے واپس آنے کے بعد بھی ان کے حضور شرفیاب ہوجایا کرتا تھا اور زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی سرگرمیوں کے حوالے سے ان کی راہنمائیوں سے فیض حاصل کرلیا کرتا تھا؛ اسی بنا پر حج کی یادوں کا ایک حصہ 1990 تا 2006 تک کے زمانے سے تعلق رکھتا تھا جو میں نے زمزم عرفان کے عنوان سے ایک کتاب کی شکل میں مرتب کیا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے: آیت اللہ بہجت کے ساتھ میری ملاقاتیں ایک گھنٹے تک جاری رہتی تھیں اور آیت اللہ بہجت (رح) ان ملاقاتوں میں قرآن، حدیث، فقہ، اصول، اخلاق، عرفان، علمائے سلف کے کشف و کرامات، حج اور حجاج کی سرپرستی، امام خمینی رحمۃاللہ علیہ اور انقلاب اسلامی اور بعض سیاسی امور کے بارے میں اظہار خیال فرمایا کرتے تھے اور کبھی کبھی بعض اوراد و اذکار اور اعمال کے بارے میں ہدایات دیا کرتے تھے جنہیں میں ملاقات کے دوران ہی لکھ لیا کرتا تھا اور ان راہنمائیوں اور ہدایات و ارشادات نے ان برسوں کے دوران ایک مجموعے کی شکل اختیار کرلی۔

 

تبصرے
Loading...