حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ کے لئے نماز اور دعاتوجہ

حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ کے لئے نماز اور دعاتوجہ

حضرت  امام  زمانہ  عجل  اللہ  فرجہ  الشریف  کے  لئے نماز اور دعاتوجہ

   احمد بن ابراہیم کہتے ہیں : ہمارے مولا حضرت صاحب العصر والزمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے دیدار کی آرزو نے میرے دل میں کروٹیں لی۔ چنانچہ میں نے جناب ابو جعفر محمد بن عثمان ” نواب اربعہ میں سے تھے”سے اپنی حالت کا اظہار کیا ۔

جناب محمد بن عثمان نے فرمایا :کیایہ تمہاری دلی تمنّا ہے کہ آنحضرت کی زیارت کرو؟

 میں نے کہا :جی ہاں !

فرمایا: پروردگار عالم تمہیں اس دلی آرزو کا ثواب عطا فرمائے تمہارے انجام کو بخیر پاتا ہوں ۔ اے اباعبداللہ!آنحضرت کے دیدارکے لئے التماس نہ کروکیونکہ غیبت کبریٰ کے زمانے میں آنحضرت کے دیدار کا اشتیاق تو پایا جاتا ہے لیکن ان کے دیدار کے متعلق سوال نہیں ہونا چاہئے ١ اس لئے کہ یہ آیات اور عزائم الٰہی میں سے ہے اور اس کو تسلیم کرلینا چاہئے لیکن جب بھی ان کی طرف توجہ کرنا چاہو تو اس زیارت کے ذریعہ آنحضرت  کی طرف متوجہ ہو جاؤ۔

پہلے دو دو رکعت کر کے بارہ رکعت نماز پڑھو اور ساری رکعتوں میں سورہ(قُلْ ھُوَ اللّٰہُ أَحَد )پڑھو پھر محمدو آل محمدعلیہم السلام پر صلوات بھیجو اور پروردگار عالم کے اس قول کو دہرائو :

 (سَلامٌ عَلى آلِ ياسين«، ذلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْمُبين مِنْ عِنْدِ اللَّهِ، وَاللَّهُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظيم، إِمامُهُ مَنْ يَهديهِ صِراطَهُ الْمُسْتَقيم، قَدْ آتاكُمُ اللَّهُ خِلافَتَهُ يا آلَ ياسين….(2)

———————————————-

1۔ یہ واضح ہے کہ محمد بن ابراہیم کا نصیب اور قسمت یہی تھی اور اس حکم میں سارے افراد شامل نہیں ہو سکتے کیونکہ ایک دوسرے شخص نے اس حاجت(امام  کا دیدار)کی درخواست کی اور اسے آنحضرت کا دیدار نصیب ہوا۔

زہری کہتے ہیں :میںایک مد ت سے آنحضرت کی جستجو میں تھا اور اس راہ میں بہت کوشش کی اوربہت سا سرمایہ بھی خرچ کیا ۔میںآنحضرت کے نائب جناب عمری کی خدمت میں شرفیاب ہوا اور ان کی خدمت کے لئے کمر ہمت کس لی ،میں نے ان کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور ان کا نوکر بن گیا ۔ایک مدت کے بعدمیںنے ان سے حضرت صاحب الزمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے دیدار کے متعلق سوال کیا ۔

 فرمایا : اس مسئلہ کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے ۔میں نے التماس کی اور تواضح سے اس بات پر اصرار کیا۔

انہوںنے فرمایا: کل صبح آجانا۔

دوسرے دن صبح میں ان کی خدمت میںشرفیاب ہوا ،انہوں نے میرا استقبال کیا، ان کے ہمراہ ایک جوان تھا ،جس کا چہرہ سب سے زیادہ خوبصورت تھا اور اس سے بہترین خوشبو آرہی تھی ،ان کا لباس کی آستین تاجروں کی طرح تھی ۔جب میری نگاہ اس کے بے مثال جمال پر پڑی توعمری سے قریب گیا، عمری نے  اشارے سے مجھے آنحضرت کی طرف جانے کو کہا، میں نے ان کی طرف رخ کرکے کئی سوال کئے ،انہوںنے میرے ہر سوال کا جواب دیا، پھر وہ ایک کمرے میں جانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے عام طور پر کوئی بھی اس کمرے میں آتا جاتا نہیں تھا۔ عمری نے مجھ سے کہا:اگر اور کچھ پوچھنا چاہتے ہو تو پوچھ لو کہ اس روز کے بعد تم ان کا دیدار نہیں کرپائو گے۔ ”الاحتجاج :٢٩٧٢”

2۔بحار الانوار : ١٧٤/٥٣،ہم یہ زیارت ”باب زیارت ” میں بیان کریں گے۔ 

منبع:  ویب  سائٹ گروه فرهنگی هنری سه نقطه،  

کتاب «صحیفه مهدیه» صفحه 134:   

 

 

تبصرے
Loading...