آہ سید علی ظہیر امروہوی مرحوم

تحریر: حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید رضی حیدر پھندیڑوی

حوزہ نیوز ایجنسی | موت ایک اٹل حقیقت ہے، لیکن ہم اس سے بہت غافل رہتے ہیں۔ جب اپنا کوئی دنیا سے جاتا ہے تو احساس ہوتا ہے کہ اس چند روزہ زندگی کی حقیقت کیا ہے! یہی احساس 15 نومبر 2020ء کو بھی ہوا، جب اتوار کی صبح ساڑے نو بجے  جناب شاھد حسین صاحب سیتاپوری نے فون پر اطلاع دی کہ ہر دل   عزیزجناب علی ظہیر  صاحب  اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔  

ان کی اچانک موت سے دہلی اور امروہہ میں اداسی چھا گئی ہے۔ جب ہمیں یہ خبر موصول ہوئی تواس پر یقین کرنا ہمارے لیے مشکل تھا کہ گذشتہ جمعہ تک  علی ظہر صاحب ہمارے ساتھ کام کر رہے تھے۔ وہ ملن سار اور ایک اچھے انسان تھے۔نور مائکروفلم  اور ایران کلچرہاوس دہلی کے سب ہی  کارمندان ان کی شفقتوں سے محروم ہو کر بہت رنجیدہ ہیں ان میں بہت سی خوبیاں تھیں  وہ  ہر صنف   اور چھوٹے بڑے   شخص سے بہت جلدی گھل مل جاتے تھے، کتاب بیبی  میں بہت دلچسپی رکھتے تھے ۔ دوران تحصیل ہی ایران کلچرہاوس میں کتاب خانہ کے مدیر کی حیثیت سے منتخب ہو گئے تھے آپ نے اس ذمہ داری کو بہت اچھی طرح نبھایا  اور تین سال پہلے اس ذمہ داری سے سبکدوش ہوکر  دانشنامہ اسلام در ہند، انٹرنیشنل نور مائکروفلم دہلی میں مشغول ہوگئے تھے اسی اثنا میں کچھ مہینوں کے لئے اس کو بھی ترک کردیا تھا اور ایک مجلہ “پیام علم و دانش ” نکالنا شروع کیا جس کا بہت استقبال ہوا مگر اس مہینے سے پھر دوبارہ  دانشنامہ اسلام انٹرنیشنل نورمائیکرو فلم سینٹر دہلی  میں تشریف لے آئے تھے ۔ 

علی ظہیر صاحب  ایک اچھے مقالہ نگار بھی تھے مرنے سے تین دن پہلے ہی انہوں نے ایک مقالہ  جناب عظیم  امروہوی   کی حیات کا جائزہ  “لکھا  جس کو مجھے انہوں نے پڑھوایا   جس میں انہوں نے عظیم صاحب کی اردو ادب کی خدمات کا ذکر کیا ہے ۔  

مرحوم  15/ جون 1963 ء محلہ جعفری امروہہ میں پیدا ہوئے اوربروز اتوار  1/5نومبر 2020 ء   اوکھلا دہلی میں  داعی اجل کو لبیک کہہ گئے مرحوم کے جنازہ کو  ان کے وطن امروہہ لیجایا گیا اور ہزروں مؤمنین کے مجمع میں ان کے آبائی قبروستان میں سپرد خاک  کردیے گئے۔ خدا وند کریم ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور پسماندگان خصوصا ان کی بیٹیوں  کو صبرِ جمیل عطا  فرمائے ۔ (آمین) والحمدللہ رب العالمین۔

تبصرے
Loading...