دشمن ايمان و عمل

هماري بحث كا موضوع اخلاص تھا هم نے بيانكيا كه اخلاص گناهوں سے بچنے كے لئے ايك مضبوط اور محكم پناه گاه هے.اگر كوئي شخص شيطان كے شرسے محفوظ رهنا چاهئے تو اس كےلئے اس كے هوا كوئي چاره نهيں كه راه اخلاص كو طے كرے كيونكه اس منزل كو پائے بغيروه شيطان كے هاتھوں يك گيند كي طرح هے.

انسان كے دين وايمان كو غارت كرنے والاشيطان هي هے اور اگر غارت نهيں تو خراب تو ضرورهي كرديتاهے اور آخرت كے لئے ذخيره كئے هوئے اعمال كوبھي ضائع كرديتاهے.وه همارا دشمن هے لهذا هميں بھي اس كے ساتھ دشمني ركھني چاهئے >فاتخذوه عدوا

اخلاص كمال توحيدهے:

نهج البلاغه كے خطبه اول ميں اميرالمؤمنين حضرت علي گوهربار ملاحظه هوں ارشاد فرماتے هيں”ِ أَوَّلُ الدِّينِ مَعْرِفَتُهُ وَ كَمَالُ مَعْرِفَتِهِ التَّصْدِيقُ بِهِ وَ كَمَالُ التَّصْدِيقِ بِهِ تَوْحِيدُهُ وَ كَمَالُ تَوْحِيدِهِ الْإِخْلَاصُ لَه “.دين كي بيناد الله تعالٰي كي معرفت هے،اس معرفت كاكمال اس كي خالقيت مطلقه كي تصديق هے اور روزجزاء پر اعتقاد كامل هے جوپيغمبر ان خداكي دعوت كي بنياد هے.تصديق كا كمال توحيد (پرايمان)هے اور توحيد كاكمال اخلاص هے يعني اسے وحدانيت اور ربوبيت كے تمام مظاهرميں يكتا ولاشريك ماناجائے.

اگر همارا اور ساري موجودات كا رب ايك هي هے تو اس كے غير سے هماراكيا تعلق هے اور كسي اور كوهم كيوں كار سازوكارفرما سمجھتے هيں.اگر وه واقعي همارا عقيده هے كه “لا اله الا لله بيده الخير”.كه اس كے سوا كوئي معبود نهيں ،هرخيراس كے دست قدرت ميں هے،سارے كام اس كي مشئيت پر منحصر هيں هر مشكل كاحل اسي كے پاس هے هر تكليف كادور كرنے والا صرف وهي هے اور”ياكاشف الضرو الكرب” كے الفاظ سے صرف اسي كو پكاراجاتاهے تو پھر همين يه حق نهيں هے كه اس كے سوا كسي اور كے سامنے دست سوال درازكريں كيونكه يهيں سے ريائي ابتداء هوتي هے اور جب انسان يه سمجھنے لگتاهے كه مخلوق سے بھي حاجت روائي ممكن هے او راهل دنيا كي نظروں ميں عزت كا حصول بھي فلاح كاضامن هے تو وه توحيد سے بے گانه هوجاتاهے،اس كے سامنے شرك يا خدا كي راه هموار هوجاتي هے اور اس كي نيت ميں شيطنت گھر كرليتي هے.

اگر هم موحد ميں تو هماري دعا كا مخاطب صرف الله تعالٰي هونا چاهئے .جب هم اسے حاضرناظر سمجھتے هيں تو پھر هميں كسي اور كي طرف متوجه نهيں هونا چاهئے چه جائے كه اس كي طرف سے جس عمل پرهم مامور ميں اس ميں اس كے غيركوبھي شريك كريں.يه جائز نهيں كه فعل واجب كي ادائيگي كي دوسروں كے سامنے نمائش كريں كه هماري تعريف هوهميں اپنے رب سے شرم آني چاهئے اور ڈرنا چاهئے كه مبادا اس كي غيرت جوش ميں آجائے اور اس كے قهر وغضب كي بجلي هميں جلاڈالے اگر “كمال التوحيد الاخلاص لله”پرهمارا ايمان هے اور هم واقعي اسے اپنا پالنے والا اور اپنے تمام امور ميں ولي التوفيق سمجھتے هيں تو اس كے غيرسے هميں وابسته نهيں هونا چاهئے دوستي كے بارے ميں بھي هميں موحد هونا چاهئے اور همارا تمام ترتعلق صرف خدا اور اس كي رضا سے هونا چاهئے.

بهت سے لوگ اخلاص كے مدعي هيں:

انسان كے بيشترت اعمال اخلاص كے منافي هيں.اگر رازق صرف خدائے تعالٰي هے اور دينے والا،ليں والا،لانے والا،لے جانے والا وهي هے اور تمام خيرات اسي كے دست قدرت ميں هيں تو هم اسباب كو كيوں مؤثر كل سمجھتے هيں اور جب زندگي ميں كوئي نشيب و فراز آتاهے تو الله تعالٰي كي قضا وقدرپر كيوں اعتراض كرتے هيں .يه يه امربڑا وقت طلب هے كيونكه بعض اوقات ايسا هوتاهے كه انسان ساري عمر اپنے آپ كو مخلص سمجھتارهتاهےليكن جب وه فناكي “دھلوان پر پهنچتاهے تو اس كي آنكھيں كھلتي هے ،پھر ايسے معلوم هوتاهے كه اس كي ساري عرم الله تعالٰي سے‌عدم اخلاص ميں گذرگئي بهت سے ايسے بھي هيں جو بهت سے خداؤں كي پرستش كرتے هيں اور اس كے باجود خودد كو موحد كهتے هيں.

ايك شخص نے ايك رات اراده كيا كه مسجد ميں جائے اور ساري رات يك سوئي اور خلوص نيت سے الله تعالٰي كي عبادت كرے نرم و گرم بستر چھوڑكروه مسجد ميں چلاگيا ارو وهاں چٹائي پر عبادت ميں مصروف هوگيا.گچھ دير كے بعد تايكي ميں ايك آوازاس كے كانوں سے ٹكرائي وه سمجھا كه ضرور كوئي دوسرا آدمي،بھي مسجد ميں عبادت ميں مشغول هے.اس نے سوچا كه يه بهت اچھا هوا صبح جب وه مجھے ديكھے گا تو لوگوں سے ميراذكر كرے گا كه ميں ساري ساري رات عبادت ميں مصروف رهتاهوں چنانچه اس نے‌ارو زياده ذوق وشوق اورخشوع و خضوع سے‌عبادت شروع كردي ارو اپني آواز ميں ‌بھي مزيد عاجزي او رزاري پيدا كرلي اور اسي حالت ميں صبح كردي جب شب كي تاريكي رخصت هوئي تو اس نے ديكھا كه مسجد كے كونے ميں ايك تا دبكابيٹھا هے جو غالباًبا هر كي سردي سے بچنے كے لئے مسجد ميں‌آگيا تھا معلوم هوا كه اس نے ساري رات كتے كي خاطر عيادت كي يايوں سمجھئے كه اسي كي پرستش كي.

شيطان كي فرياد:

اگر آپ اهل اخلاص هيں تو آپ كا سروكارصرف اسي كي ذات سے هونا چائے اور صرف اسي كو اپنا كار سازا و اپنے جمله امور ميں كركار فرما سمجھيں .جاه و مال دنيا كو اپني نيت پرهرگز اثر انداز نه هونے ديں كيونكه عزت و ذلت كا مالك صرف وه هے،مرض وشفا كاناز كرنے ولابھي وهي هے اور سب امور كي بازگشت اسي كي طرف هے> أَلا إِلَى اللَّهِ تَصِيرُ الْأُمُور<. readability="67">

اخلاص ايمان كي اس منزل كو پهنچاهوا انسان جب مسجد ميں داخل هوتاهے تو شيطان كي جان په بن آتي هے اور وه ناله و فرياد شروع كرديتاهے.

ليكن يه مقام بڑامشكل اور محنت طلب هے يه بڑي مردانگي كا كام هے كه انسان شيطان سے الجھ جائے اور نفس اماره اور هوا وهوس سے جهاد اكبر كرے حتي كه اهل اخلاص بنے جس كے بغير پهاڑوں جيسے بڑے بڑے اعمال، هباءً منثورا، هوجاتے هيں.

تين گروهوں كا حساب كتاب:

اس ضمن ميں ايك روايت عرض كي جاتي هے محجة البيضاء ميں لكھا كه روزقيامت سب سے پهلے تين گروهوں كا حساب كتاب هوگا.

پهلاگروه علماء كا هوگا.الله تعالٰي ان سے سوال فرمائے گا كه تم نے دنيا ميں كيا كيا اور جو علم هم نے تمهيں دياتھا اس كوكيسے استعمال كيا؟وه كهيں گے پروردگار توشاهد هے كه هم نے علم كو دنيا ميں پھيلايا ،تعليم و تدريس ميں مصروف رهے كتابيں تصنيف كيں ارو لوگوں كي راهنمائي كي جواب ميں كهاجائے گا تم جوٹ بولتے هو كيونكه يه سب كچھ تم نے اس لئے كيا كه لوگ تمهيں علامه كهيں اور بڑا دانشمند سمجھيں يه نمائش تھي اور اس كا معاوضه تم لوگوں كي تعريف وتحسين كي شكل ميں وصول كرچكے هو اب هم سے كيا چاهتے هو.

دوسرا گروهت مال داروں كا هوگا.ان سے پوچھا جائے گا كه همارے دئے هوئےت مال كو تم نے كياكيا .وه جواب ديں گے اے الله تو شاهد هے كه هم نے اسے تيري راه ميں خرچ كيا،اعمال خير انجام دئے ،فقراء كي دستگير ي كي اور اس بارے ميں كوئي حسرت اپنے ساتھ قبر ميں نهيں لے گئے.انهيں جواب دياجائے گا كه جھوٹے هو،تم نے اس لئے خرچ كيا كه لوگ تمهاري تعريف كريں تمهيں سخي كهيں اور تمهارانام اخبار اور ريڈيوكے ذريعے شهرت پائے تم اپنے عمل كامعاوضه دنياهي ميں وصول كرچكے هو اب هم سے كيا چاهتے هو؟روايت ميں آياهے كه روزقيامت سات گروه عروش الهٰي كے سائے ميں هوں گے جن ميں سے ايك ان لوگوں كا هوگا جوپوشيده سخاوت كرتے هيں اور الله كي راه ميں اس طرح خرچ كرتے هيں كه ان كے‌دوسرے هاتھ تك كو خبر نهيں هوتي اور خدا كے سوا ان كے اس عمل كو كوئي نهيں ديكھ سكتا.حضرت امام زين العابدين جب الله كي راه ميں مال ديتے تو عباكو سرتك اوڑھ ليتے او رچهره مبارك چھپالتے تاكه آپ كو كوئي پهچان نه سكے حتي كه بعض اوقات وه لوگ بھي جن كي آپ نےمدد فرمائي هوتي شكايت كرتے كه آپ نے هماري مدد نهيں كي كيونكه مدد كے وقت انهيں اندازه نهيں هوسكا تھا كه منعم كون هے.

لهذا انسان خواه لاكھوں روپے خرچ كرڈالے،اگر نمائش يانام ونمودكےلئے كرے گا تو پركاه جتني بھي اس كے عمل كي قيمت نه هوگي.

تيسرا گروه معركه جهاد ميں شهيدنے والوں كا هوگا .ان سے سوال هوگا كه تم نے دنيا ميں كيا كيا؟تو وه كهيں گے بارالها تو خوب جانتاهے كه هم نے تيري راه ميں جان دي .زخم كھائے اور اذيتيں اٹھائيں.جواب ميں كها جائے گا تم ميدان جهاد ميں هماراي راه ميں شهادت سے زياده اپني شجاعت كي نمائش كے لئے گئے تھے اور تمهارا اصل مقصد مال غنيمت كا حصول تھا تم نے خالصتاًهماري راه ميں جان نهيں دي.بعض اوقات ايك شخص قرآن مجيد بهت اچھا پڑھتا هے ليكن گويوں كي طرح قرآن مجيد كو گاتاهے تاكه اپني آوازهي كي نمائش كرے . اس كابھي آخرت ميں كوئي حصه نهيں.

روايت ميں هے كه ايك شخص كو اس بارے ميں خوف محسوس هوا اور اس نے حضرت امام صادق كي خدمت ميں حاضر هوكر عرض كي كه مولا ميں اپنے گھر ميں قرآن پاك كي تلاوت كرتاهوں جسے مير ے اهل وعيال سنتے هيں ليكن بعض اوقات ميري آواز گھر سے باهر بھي چلي جاتي هے جسے راهگيربھي سنتے هيں .اس بارے ميں كيا ارشاد هے؟آپ نے فرمايا درميانه آوازسےپڑھو تاكه ريا ميں شمار ن هو.

شايد اس ميں يه نكته هے كه انسان اپنے اهل وعيال كے لئے تو رياء كر نهيں سكتا(الايه كه برےدرجے كا احمق هو).

آپ نے اسے درميانه آواز سےتلاوت كرنے كے لئے اس غرض سے ارشاد فرمايا كه اس كے اهل وعيال بھي سن سكيں اور گھرسے باهر بھي اس كي آواز نه جائے كه ريا سمجھي جائے.

يه عجيب بات هے كه تاوقتےكه انسان اخلاص كے قلعه ميں پناه نه لے شرشيطان سے محفوظ نهيں هوسكتا اور شيطان كي زد ميں رهتاهے .يه مقام هے جهان انسان صميم دل سے دعا كرتاهے.> أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذا دَعاهُ وَ يَكْشِفُ السُّوء

ساري عمراس خوش فهمي ميں رهے كه هم كربلائے معلي اور مشهد مقدس كے زوارميں سے هيں ليكن يه كيازواري تھي كه زيارت كي زيارت اورسياحت كي سياحت !دل ادا س هوا ور دنيا كے كاموں ميں سے‌تھك گئے تو چلو تفريح كي خاطر زيارت هي سهي .اس ميں كوئي نهيں كه زيارت ايك بڑي سعادت هے جسے ترك نهيں كرنا چاهئے ليكن همار مطلب يه هے كه اس كي تحريك اخلاص نيت كي طرف سےهوني چائے .روزمره كامشاهده هے كه ايك شخص حج كو اس لئے جاتاهے كه نه گيا تولوگ طعنے ديں گے يا اس مقصد سے جاتاهےكه نام كے ساتھ حاجي كااضافه هوجائے ارو اس لقب سے اسے دنياوي فائده حاصل هو يا سفر حج ميں تجارت كرسكے اور ايسي سوغاتيں لائے جن كي فروخت سے حج كي خرچ هوئي رقم سے كئي گناوصول هوجائے .مختصر يه كه نيت خالص كاوجود نهيں هےۀمراتب اخلاص پر ايك نگاه ڈالنے سے معلوم هوگا كه اخلاص كامقام كتنا بلند هے اور مخلصين كي تعداد كتني كم هے.

بلند ترين مراتب اخلاص:

شهدائےكربلاوجه سادات شهدا نهيں كها جاتا.ان ميں دنياوي رتبے كے لحاظ سے كمترين شهيد ايك حبشي غلام هے .عرض كرتاهےمولا ميں حسب ونسب كے لحاظ سے پست اور ذليل انسان هوں.رنگ ميراسياه هے،بوميرے جسم كي ناگوار هے.

يه صحيح هے كه ميں آپ پر قربان هونے كے هرگز قابل نهيں هوں ليكن آپ مجھ پر احسان فرمائيے اور مجھے اپنا فدسه قرار ديجئے.امام اسے اجازت نهيں ديتے وه روتا هے اور عرض كرتا هے.مولا ميں خوش حالي ميں آپ كے دسترخوان كاريزه چين رها،اس سختي كے عالم ميں آپ كو كيسے چھوڑدوں قصۀ مختصر كه اتني عاجزي سے‌اصرار كرتا هے كه امام مظلوم كواجازت دينا هي پڑتي هے.اور وه شهادت كي سعادت سے مشرف هوتاهے .اس سے بهتر اور خالص ترعمل اور كيا هوگا.

 

 

تبصرے
Loading...