ولی امر مسلمین کا اہم پیغام مسلمانان عالم کے نام

امریکہ میں قرآن شریف کی اعلانیہ توہین پر رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے ملت ایران اور عظیم امت اسلامیہ کے نام اپنے اہم پیغام میں امریکی انتظامیہ کے اندر صہیونی حلقوں پر اس نفرت انگیز سازش کی منصوبہ بندی کی فرد جرم عائد کی اور اسلام اور قرآن کے مقابلے میں صہیونیوں کی کینہ پروری کے پس پردہ مقاصد کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: امریکی انتظامیہ اس سازش میں عدم مداخلت کے اپنے دعوے کا ثبوت فراہم کرنے کے لئے اس عظیم اور ناقابل معافی جرم کے اصلی عوامل اور اس کے میدانی کرداروں کو مناسب انداز میں کیفر کردار تک پہنچادے۔

ولی امر مسلمین کا اہم پیغام مسلمانان عالم کے نام

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق رہبر مسلمین حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای کے پیغام کا متن درج ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

قال الله العزیز الحکیم: انا نحن نزلنا الذکر و انا له لحافظون

ملت عزیز ایران ـ عظیم ملت اسلامیہ!
امریکہ میں قرآن مجید کی توہین جیسا نفرت انگیز اور مکروہ اقدام ـ جو امریکی پولیس کی سیکورٹی کے سائے میں ـ انجام پایا ایک عظیم اور تلخ سانحہ ہے جس کو چند بےقدر و قیمت اور بکے ہوئے عناصر کی احمقانہ حرکت کے دائرے تک محدود نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ان مراکز کی طرف سے ایک طے شدہ منصوبے کا نتیجہ ہے جو کئی برسوں سے اسلام فوبیا اور اسلام کے خلاف جنگی صورت حال پیدا کرنے کی پالیسی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کئے بیٹھے ہیں اور سینکڑوں روشوں اور ہزاروں تشہیراتی اور عملیاتی اوزاروں سے اسلام اور قرآن کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ یہ اس شرمناک سلسلے کی ایک کڑی ہے جو مرتد سلمان رشدی کی خیانت سے شروع ہوا اور ڈنمارک کے خبیث کارٹونسٹ کی گستاخی اور ہالی ووڈ میں دسیوں فلموں کی شکل میں جاری رہا اور اب یہ سلسلہ اس نفرت انگیز نمائش تک آن پہنچا ہے۔
ان شرارت انگیز اقدامات کے پس پردہ کیا ہے اور کون ہے؟
شرارت کے اس سلسلے کے مطالعے کے نتیجے میں ـ جو ان برسوں کے دوران افغانستان، عراق، فلسطین، لبنان اور پاکستان میں مجرمانہ کاروائیوں کی صورت میں نمودار ہوا ـ کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہتا کہ ان اقدامات کی منصوبہ بندی اور اس کا کنٹرول روم تسلط پسند عالمی نظام اور صہیونی تھنک ٹینکس کے ہاتھوں میں ہے جو امریکہ اور بعض یورپی حکومتوں کے سیکورٹی و فوجی اداروں میں سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو حقائق تلاش کرنے والے آزاد ذرائع کی جانب سے روز بروز 11 ستمبر کے دن عالمی تجارتی مرکز کی عمارتوں پر حملے کے حوالے سے اصل ملزم پائے جارہے ہیں۔ اس واقعے نے امریکہ کے اس وقت کے جرائم پیشہ صدر کو افغانستان اور عراق پر چڑھائی کا بہانہ فراہم کیا اور اس نے صلیبی جنگ کا اعلان کیا اور بعض ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسی شخص (جارج دبلیو بش) نے کل (11 ستمبر 2010 کو) کہا ہے کہ اس کا اعلان کردہ صلیبی جنگ کلیسا کے میدان میں اترجانے کے ساتھ مکمل ہوگئی ہے۔
حالیہ نفرت انگیز اقدام کا مقصد یہ ہے کہ ایک طرف سے عیسائی معاشروں میں اسلام اور مسلمانوں کا مقابلہ عوام کی عمومی سطح تک لایا جائے اور کلیسا (گرجا گھر) اور پادری کی مداخلت سے اس مقابلے کو مذہبی رنگ و روپ دیا جاسکے اور اس کو دینی تعصبات اور وابستگیوں کی پشت پناہی حاصل ہوسکے اور دوسری طرف سے اس عظیم گستاخی سے غیظ و غضب میں مبتلا اور مجروح ہونے والے مسلمانوں کو عالم اسلام اور مشرق وسطی کے مسائل سے غافل کیا جاسکے۔
کینہ پروری پر مبنی یہ اقدام کسی نئے اقدام کا آغاز نہیں ہے بلکہ یہ صہیونیت اور امریکی حکومت کی سرکردگی میں اسلام کے خلاف طویل المدت جنگ کا ایک مرحلہ ہے۔ اس وقت استکباری طاقتوں کے تمام سرغنے اور ائمۃالکفر اسلام کے مد مقابل آکھڑے ہوئے ہیں۔ اسلام انسان کی آزادی اور معنویت کا دین اور قرآن رحمت و حکمت اور عدل و انصاف کی کتاب ہے؛ یہ تمام حریت پسند انسانوں اور تمام ابراہیمی ادیان کا فرض ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر ان نفرت انگیز اقدامات کے ذریعے اسلام کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کا مقابلہ کریں۔ امریکی انتظامیہ کے سرکردگان اپنی فریبکارانہ اور کھوکھلی باتوں سے اس بھونڈے فعل کے حوالے سے اپنی حمایت پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔ برسہا برس سے افغانستان اور پاکستان، عراق اور لبنان اور فلسطین میں کروڑوں مسلمانوں کے تمام حقوق اور تمام حرمتیں پاؤں تلے روندی گئی ہیں؛ لاکھوں مقتولین، دسیوں ہزار اسیر اور اذیت و آزار سے دوچار عورتیں اور مرد، اغوا ہونے والے ہزاروں بچے اور عورتیں اور ملینوں معذور، بے گھر اور خانہ بدوش انسان، کس چیز کے بھینٹ چڑھ گئے ہیں؟
ان تمام مظلومیتوں کے باوجود، مغرب کے عالمی ذرائع ابلاغ میں، مسلمانوں کو کیوں تشدد کا مظہر اور اسلام و قرآن کو انسانیت کے لئے خطرہ بنا کر پیش کر رہے ہیں؟
کون ہی جو باور کرسکے کہ یہ وسیع سازش امریکی حکومت کے اندر صہیونی حلقوں کی مدد اور مداخلت کے بغیر ممکن اور قابل عمل ہوسکتی ہے؟
ایران اور پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان بہنو اور بھائیو!
میں آپ کو بعض نکات کی طرف متوجہ کرانا چاہتا ہوں:
اولاً: یہ حادثہ اور اس سے قبل رونما ہونے والے حوادث اور واقعات بخوبی ظاہر کرتے ہیں کہ آج عالمی استکبار کی یلغار کا نشانہ بننے والا اسلام عزیز کا وجود اور قرآن مجید ہے؛ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ عداوت میں مستکبرین کا واضح موقف، استکبار کے خلاف اسلامی ایران کے واضح موقف کا نتیجہ ہے اور یہ جو وہ اسلام اور دوسرے مسلمانوں کے ساتھ عدم دشمنی کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں یہ ایک بڑا جھوٹ اور شیطانی فریب ہے۔ وہ اسلام اور اسلام کی پابندی کرنے والے ہر شخص اور مسلمانی کی ہر نشانی اور علامت کے دشمن ہیں۔
ثانیاً: اسلام اور مسلمین کے خلاف کینہ پروری اور عداوت کے اس سلسلے کی بنیاد یہ ہے کہ گذشتہ چند عشروں سے اسلام کا نور ماضی سے کہیں زیادہ تابندہ اور درخشندہ ہوگیا ہے اور عالم اسلام اور حتی مغرب میں اسلام اتہاہ گہرائیوں تک نفوذ کرگیا ہے۔ ان دشمنیوں کا سبب یہ ہے کہ اسلامی امت ہمیشہ کی نسبت بیدارتر ہوگئی ہے اور اسلامی اقوام نے مستکبرین کے استعمار اور جارحیت کی زنجیریں توڑنے کا اردہ کرلیا ہے۔
قرآن اور پیغمبر عظیم الشأن صلی اللہ علیہ و آلہ کی توہین کا سانحہ اپنی تمامتر تلخیوں کے باوجود اپنے اندر ایک بشارت بھی لایا ہے اور وہ یہ ہے کہ “اسلام کا پرنور سورج روز بروز زیادہ سے زیادہ اونچا اور زیادہ سے زیادہ تابندہ اور درخشندہ ہوگا”۔
ثالثاً: ہم سب کو جان لینا چاہئے کہ حالیہ سانحے کا کلیسا اور عیسائیت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور چند احمق اور بکے ہوئے پادریوں کی کٹھ پتلیوں کی مانند حرکتوں کو عیسائیوں اور ان کے دینی بزرگوں کے کھاتے میں نہیں ڈالنا چاہئے۔ ہم مسلمین، دیگر ادیان کے حوالے سے مشابہ اقدامات عمل میں نہیں لائیں گے۔ عمومی سطح پر مسلم اور عیسائی کے درمیان جھگڑا دشمنوں اور جنون و دیوانگی کی حالیہ نمائش کے منصوبہ سازوں کا مطمع نظر اور خواہش ہے اور ہمارے لئے قرآن کا درس ان کے منصوبے اور ان کی خواہش کی مخالف سمت میں قرار پایا ہے۔
اور رابعاً: آج تمام مسلمانوں کے مطالبات کا رخ امریکی انتظامیہ اور امریکی سیاستدانوں کی جانب ہے۔ اگر وہ عدم مداخلت کے اپنی دعوے میں سچے ہیں تو اس عظیم اور ناقابل معافی جرم کے اصلی عوامل نیز اس کے میدانی کرداروں کو ـ جنہوں نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے قلوب کو دکھ اور صدمے سے دوچار کیا ہے ـ، مناسب انداز میں کیفر کردار تک پہنچائیں۔

و السلام علی عباد اله الصالحین
سیّدعلی خامنہ ای
22/شهریور/1389 هجری شمسی
4شوال المکرم 1431 ہجری قمری
13 ستمبر 2010 عیسوی

 

تبصرے
Loading...