مھدویت کے لئے ضرر رساں چیزوں کی پهچان

 

کسی بھی ثقافت [عقیدہ] اور معرفت کے مجموعہ کے لئے ممکن ھے کہ کچھ چیزیں نقصان دہ ھوں جو اس ثقافت کے رشد اور ترقی میں مانع ھوں، کبھی کبھی دینی ثقافت بھی آفتوں کا شکار ھوجاتی ھے جس سے اس کی ترقی کی رفتار سست ھوجاتی ھے، ”مھدویت کے لئے نقصان دہ چیزوں کی پہچان“ کی بحث میں ان مشکلات کی پہچان اور ان سے مقابلہ کا طریقہ کار بیان کیا جائے گا۔

اس آخری فصل میں مناسب ھے کہ عقیدہٴ مھدویت کے سلسلہ میں پیش آنے والی مشکلات کے سلسلہ میں بیان کریں تاکہ ان کی پہچان کے بعد ان کو ناکارہ اور ان سے مقابلہ کیا جاسکے۔

مھدوی ثقافت کے لئے نقصان دینے والی وہ چیزیں ھیں کہ اگر ان سے غفلت برتی جائے تو مومنین خصوصاً جوانوں میں حضرت امام مھدی علیہ السلام کے وجود یا آپ کی زندگی کے مختلف پھلوؤں کی پہچان کا عقیدہ کمزور ھوجائے گا، اور کبھی کبھی منحرف افراد یا منحرف فرقوں کی طرف مائل ھوجائیں گے، لہٰذا ان نقصان دہ مشکلات کی پہچان امام مھدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے منتظروں کو عقیدہ و عمل میں انحراف سے محفوظ رکھتی ھے۔

ھم یھاں عقیدہ مھدویت کے لئے نقصان دہ چیزوں کی الگ الگ عنوان سے بحث کرتے ھیں:

غلط نتیجہ گیری

مھدویت اعتقاد کے لئے ایک اھم آفت اور مشکل، اسلامی ثقافت کے غلط معنی کرنا اور غلط نتیجہ لینا ھے، روایات کی غلط یا ناقص تفسیر کرنے سے نتیجہ بھی غلط ھوتا ھے، جن کے چند نمونے ھم یھاں بیان کرتے ھیں۔

۱۔ انتظار“ کے غلط معنی کرنا اس بات کا باعث بنا کہ بعض لوگوں نے یہ گمان کرلیا کہ یہ دنیا صرف حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ذریعہ برائیوں سے پاک ھوسکتی ھے، لہٰذا برائیوں، فساد اور تباھیوں کے مقابلہ میں ھماری کوئی ذمہ داری نھیں ھے، بلکہ بعض لوگ تو یہ بھی کہہ دیتے ھیں کہ حضرت امام زمانہ علیہ السلام کے ظھور کے نزدیک ھونے کے لئے معاشرہ میں برائیوں اور گناھوں کو رائج کرنا چاہئے!! یہ غلط نظریہ قرآن و اھل بیت علیھم السلام کے نظریات کے بالکل مخالف ھے کیونکہ امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کرنا ھر مسلمان کا مسلم فریضہ ھے۔

اسلامی جمھوری ایران کے بانی حضرت امام خمینی علیہ الرحمہ مزکورہ نظریہ کی ردّ میں فرماتے ھیں:

اگر ھم اس بات پر قدرت رکھتے ھوں کہ پوری دنیا سے  ظلم و ستم کا خاتمہ کردیں تو یہ ھماری شرعی ذمہ داری ھوگی، لیکن ھم میں اتنی طاقت نھیں ھے، اگرچہ حضرت امام مھدی علیہ السلام دنیا کو عدل و انصاف سے بھردیں گے، لیکن اس کا مطلب یہ نھیں ھے کہ ھماری کوئی ذمہ داری نھیں ھے اور اپنے ذمہ داری پر عمل نہ کریں“۔()

اس کے بعد موصوف اپنے بیان کو جاری رکھتے ھوئے فرماتے ھیں:

کیا ھم قرآن مجید کی آیات کے برخلاف قدم اٹھائیں اور نھی عن المنکر انجام نہ دیں؟ اور امر بالمعروف نہ کریں؟  اور اس وجہ سے گناھوں میں زیادتی کریں تاکہ حضرت امام مھدی علیہ السلام کا ظھور ھوجائے؟!()

قارئین کرام! ھم نے ”انتظار“ کی بحث کے شروع میں انتظار کے صحیح معنی بیان کئے ھیں۔

۲۔ کچھ لوگوں نے بعض روایات کے ظاھر سے یہ نتیجہ نکالا کہ حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ظھور سے پھلے آنے والا ھر انقلاب غلط اور باطل ھے، لہٰذا ایران کے عظیم الشان اسلامی انقلاب (جو طاغوت اور استکبارکے خلاف اور احکام الٰھی قائم کرنے کے لئے تھا) کے مقابلہ میں غلط فیصلے کئے گئے۔

جس کے جواب میں ھم یہ کھتے ھیں کہ بھت سے اسلامی احکام جیسے اسلامی حدود، قصاص اور دشمنوں سے جھاد نیز برائیوں سے مکمل مقابلہ صرف اسلامی حکومت کے زیر سایہ ھی ممکن ھے، لہٰذا اسلامی حکومت کی تشکیل ایک پسندیدہ اور قابل قبول کام ھے، جبکہ بعض روایات میں قیام کرنے سے اس لئے نھی کی گئی کہ باطل اور غیر اسلامی انقلاب میں شرکت نہ کی جائے، یا ایسے انقلاب جن میں شرائط اور حالات کو پیش نظر نہ رکھا جائے،یا ایسا قیام جو ”قیام مھدی“ کے عنوان سے شروع کیا جائے۔ نہ یہ کہ معاشرہ کی اصلاح کے لئے برپا کیا جانے والا ھر انقلاب مذموم اور باطل ھو۔()

۳۔  ثقافت مھدویت سے غلط نتیجہ حاصل کرنے کا ایک نمونہ حضرت امام مھدی علیہ السلام کے چھرہ کو خطرناک شکل میں پیش کرنا ھے۔

بعض لوگ یہ تصور کرتے ھیں کہ امام مھدی علیہ السلام شمشیر عدالت کے ذریعہ خون کا دریا بھائیں گے اور بھت سے لوگوں کو تہہ تیغ کر ڈالیں گے، لیکن یہ تصور بالکل غلط ھے کیونکہ حضرت امام مھدی علیہ السلام خدا کی کے رحم و کرم کا مظھر ھیں، اور پیغمبر اسلام (ص) کی طرح پھلے سب لوگوں کے سامنے اسلام کے واضح دلائل پیش کریں گے جس سے لوگوں کی اکثریت اسلام قبول کرکے آپ کے ھمراہ ھوجائے گی، لہٰذا امام مھدی علیہ السلام صرف ان ھٹ دھرم مخالفوں کے لئے شمشیر اور اسلحہ کا استعمال کریں گے جو حق واضح ھونے کے بعد بھی حق قبول نھیں کریں گے، وہ لوگ تلوار کی زبان کے علاوہ کوئی زبان نھیں سمجھتے ھوں گے۔

ظھور میں جلد بازی کرنا

مھدوی عقیدہ کے لئے ایک نقصان دہ چیز ”ظھور میں جلد بازی “ ھے، جلدباز ی کا مطلب یہ ھے کہ کسی چیز کو وقت سے پھلے یا اس کے لئے راستہ ھموار ھونے سے پھلے اس کو طلب کیا جائے ، جلد باز انسان نفس کی کمزوری اور کم ظرفی کی وجہ سے اپنی سنجیدگی اور چین و سکون کو کھو بیٹھتا ھے، اور کسی چیز کے شرائط اور حالات پیدا ھونے سے پھلے اس چیز کا خواھاں ھوتا ھے۔

مھدوی ثقافت کے پیش نظر ”امام غائب کے انتظار کے مسئلہ میں“ سبھی منتظرین ظھور مھدی علیہ السلام کے مشتاق ھیں اور اپنے پورے وجود کے ساتھ ظھور کا انتظار کر رھے ھیں، اور آپ کے ظھور کی تعجیل کے لئے دعا کرتے ھیں، لیکن کبھی بھی جلد بازی سے کام نھیں لیتے، اور غیبت کا زمانہ جس قدر طولانی ھوتا جاتا ھے ان کا انتظار بھی طولانی ھوتا رھتا ھے، لیکن پھر بھی صبر و تحمل کا دامن ھاتھ سے نھیں چھٹتا، بلکہ ظھور کے بھت مشتاق ھونے کے بعد بھی خداوندعالم کے مرضی اور اس کے ارادہ کے سامنے سرِ تسلیم خم کرتے ھیں، اور ظھور کے لئے ضروری حالات پیدا کرنے اور راستہ ھموار کرنے کے لئے کوشش کرتے ھیں۔

عبد الرحمن بن کثیر کھتے ھیں میں حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں بیٹھا ھوا تھا کہ ”مھرم“ آئے اور عرض کی: میں آپ پر قربان! مجھے بتائیں کہ ھمارا انتظار اس انتظار کی گھڑیاں کب پوری ھوں گی؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: اے ”مھرم“ ظھور کے لئے وقت معین کرنے والے جھوٹے ھیں اور جلد بازی کرنے والے ھلاک ھونے والے ھیں، اور (اس سلسلہ میں) تسلیم رھنے والے نجات یافتہ  ھیں“۔()

ظھور کے سلسلہ میں جلد بازی سے ممانعت اس وجہ سے کی گئی ھے کہ جلد بازی کی وجہ سے انسان میں یاس اور ناامیدی پیدا ھوتی ھے اور اس کی وجہ سے سکون اور اطمینان ختم ھوجاتا ھے، اور تسلیم کی حالت ، شکوہ اور شکایت میں تبدیل ھوجاتی ھے، اور ظھور میں تاخیر کی وجہ سے بے قراری پیدا ھوتی ھے، اور یہ بیماری دوسروں تک بھی پہنچ جاتی ھے، اور کبھی کبھی انسان ظھور میں جلد بازی کی وجہ سے حضرت امام مھدی علیہ السلام کے وجود سے انکار کردیتا ھے۔

قابل ذکر ھے کہ ظھور کے سلسلہ میں جلد بازی کی وجہ یہ ھے کہ انسان یہ نھیں جانتا کہ “ظھور” الٰھی سنتوں میں سے ھے اور تمام سنتوں کی طرح اس کے لئے بھی شرائط اور حالات ھموار ھونا ضروری ھے، جس کی بنا پر ظھور کے سلسلہ میں جلد بازی کرتا ھے۔

ظھور کے لئے وقت معین کرنا

مھدوی ثقافت (و عقیدہ) کے لئے نقصان دہ ایک چیزیہ ھے کہ انسان امام مھدی علیہ السلام کے ظھور کے لئے وقت معین کرے جبکہ ظھور کا زمانہ لوگوں کو معلوم نھیں ھے، اور ائمہ معصومین علیھم السلام کی روایات میں ظھور کے لئے وقت معین کرنے سے سخت ممانعت کی گئی ھے، اور وقت معین کرنے والوں کو جھوٹا شمار کیا گیا ھے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے سوال ھوا کہ کیا ظھور کے لئے کوئی وقت (معین) ھے؟

امام علیہ السلام نے فرمایا:

جو لوگ ظھور کے لئے وقت معین کریں وہ جھوٹے ھیں، (اور امام علیہ السلام نے اس جملہ کی تین بار تکرار فرمائی)“()

لیکن پھر بھی بعض لوگ دانستہ یا نادانستہ طور پر حضرت امام مھدی علیہ السلام کے ظھور کے لئے وقت معین کرتے ھیں، جس کا کم سے کم (منفی) اثر یہ ھوتا ھے کہ جو لوگ اس طرح کے جھوٹے وعدوں پر یقین کرلیتے ھیں اور پھر وہ پورا نھیں ھوتے تو ان کے اندر یاس اور نا امیدی کا احساس پیدا ھوجاتا ھے۔

لہٰذا سچے منتظرین کا فریضہ ھے کہ نادان اور (خود غرض) شکاریوں کے جال سے اپنے کو محفوظ رکھیں اور ظھور کے سلسلہ میں صرف مرضی پروردگار کے منتظر رھیں۔

 

 صحیفہٴ نور، ج۲۰، ص ۱۹۶۔

 صحیفہٴ نور، ج۲۰، ص ۱۹۶۔

 اس موضوع سے مزید آگاھی کے لئے کتاب ”داد گستر جھان“ مولفہ ابراھیم امینی، ص ۲۵۴ تا ۳۰۰ کا مطالعہ فرمائیں۔

 اصول کافی، ج۲، ص ۱۹۱۔

 غیبت طوسی، ح ۴۱۱، ص ۴۲۶۔

 

تبصرے
Loading...