ماہ رجب المرجب کی خاص مناسبتیں

۱ رجب المرجب

ولادت با سعادت حضرت امام محمد بن علی باقر العلوم علیہ السلام

پہلی رجب،بروز جمعۃ المبارک ۵۷ھ،مدینہ منورہ

اسم مبارک:محمد،کنیت:ابوجعفر،القاب:باقر العلوم،الشاکر للہ،ھادی،امین اور شبیہ۔

لقب مبارک شبیہ کی وجہ

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی اپنے جد بزرگوار حر،ت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شباہت کی وجہ سے امام علیہ السلام کو شبیہ یعنی شبیہ رسول خدا کا لقب دیا گیا(دلائل الامامہ ص ۲۱۶، مناقب آل ابی طالب ج ۴ ص ۲۲، بحار ج ۴۶ ص ۲۲۲،۲۹۵)۔

والد بزرگوار: حضرت امام زین العابدین علی ابن الحسین علیہ السلام

والدہ ماجدہ: ام عبداللہ فاطمہ بنت امام حسن مجتبی علیہما السلام

نسبی خصوصیت: حضرت امام محمد باقر علیہ السلام وہ پہلے علوی سید ہیں جن کا نسب شریف والد بزرگوار اور والدہ ماجدہ کے ذریعے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ ،حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا تک پہنچتا ہے۔(تہذیب الاحکام ج۶ ص ۷۷،مناقب ابی طالب ج۴ ص ۲۲۵،۔۔۔)

والدہ ماجدہ کی عظمت:حضرت امام صادق علیہ السلام اس مقدس خاتون کے بارے میں فرماتے ہیں:میری جدہ بزرگوار صدیقہ تھیں اور حضرت امام حسن علیہ السلام کی اولاد میں کوئی خاتون اُن کے درجہ و مرتبہ کو نہیں پہنچی’’(کافی ج۱،ص۴۶۹،بحار ج۴۶ ص ۲۱۵،۳۶۶)۔

اس بزرگوار خاتون کی عظمت و شرافت کے باب میں یہ ہی کافی ہے کہ واقعہ کربلا میں حضرت امام زین العابدین اور حضرت امام محمد باقر عماہ السلام کے ہمراہ موجود تھیں اور کوفہ و شام کے اسیروں میں شامل تھیں۔

۲ رجب المرجب

ایک قول کے مطابق ولادت باسعادت حضرت امام علی نقی الہادی علیہ السلام اور ایک مشہور قول کی رو سے امام علیہ السلام کی ولادت باسعادت ۱۵ ذی الحجہ کو ہے۔

۳ رجب المرجب

شہادت حضرت امام علی نقی الہادی علیہ السلام

سال شہادت:۲۵۴ھ 

حیات طیبہ:مشہور قول کے مطابق۴۱ برس چند ماہ کہ ۱۳ سال مدینہ میں رہے پھر متوکل کے اجبار سے سامرا مقیم ہوئے۔

والدبرزگوار کی شہادت:حضرت امام علیہ السلام ابھی دس سال سے کم ہی تھے کہ اس کمسنی میں والد بزرگوار نے جام شہادت نوش فرمایا اور آپ امام و خلافت ِ عظمیٰ کے منصب کبریٰ پر فائز ہوئے۔

مدت امامت:۳۳ برس(ارشاد:ج۲ ص ۲۹۷)

معاصر خلفاء:امام علیہ السلام کے معاصر ظالم خلفاء لعنۃ اللہ علیہم یہ ہیں:مامون، واثق، متوکل، منتصر،مستعین اور معتز اور آخر کار معتز ملعون نے آپ کو زہر کے ذریعے شہید کردیا۔

تغسیل،تکفین و نماز جنازہ:یہ امور حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے انجام دیے۔اگرچہ بعد میں انہیں امور کی انجام دہی دوسروں کی طرف سے ظاہر کی گئی۔

مدفن:امام دہم علیہ السلام کو ان کے گھر میں موجودہ حرم مطہر کی جگہ دفن کیا گیا۔(ارشاد ج۲ ص ۲۹۷،۳۰۹،مناقب آل ابیطالب ج۴ ص ۴۳۳)۔

۵ رجب المرجب

شہادت ابن سکیت رحمۃ اللہ علیہ

یعقوب بن اسحاق عرف ابن سکیت مذہب امامیہ کے بزرگ علماء میں سے تھے۔

۵ رجب ۲۲۴ ھ۔ق متوکل عباسی کے حکم سے شیعہ ہونے کی وجہ سے شہادت کی مزل پر فائز ہوئے ان کا سن۵۸ برس تھا۔ان کا تعلق ایران کے صوبہ خوزستان ،اہواز،آبادی دَورَق سے تھا۔ نجاشی کا کہنا ہے:یعقوب بن اسحاق بن سکیت ،ابو یوسف حضرت امام محمد تقی اور حضرت امام علی نقی علیہما السلام کے نزدیکی افراد میں سے تھے اور انہوں نے روایات اور مسائل ان دونوں موصوم اماموں سے روایت کیے ہیں،وہ عربی علوم و لغت میں بڑے علماء میں شمار ہوتے تھے،ثقۃ تھے،اور انہوں نے متعدد کتب کی تصنیف و تألیف کی ہے۔(رجال النجاشی ص ۴۴۹،معجم رجال الحدیث ج ۲۱ ص ۱۳۸)۔

شہادت کا سبب

متوکل عباسی خلیفۂ وقت نے ابن سکیت کو اپنے دو فرزندوں کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری سونپی ہوئی تھی۔ایک دن خلیفہ نے ابن سکیت سے سوال کیا: آپ کے نزدیک میرے دونوں فرزند زیادہ محبوب ہیں یا امام حسن اور امام حسین؟ابن سکیت نے اس سوال کے جواب میں فرمایا:خدا کی قسم تجھ سے اور تیرے دونوں بیٹوں سے حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کا غلام قنبر بہتر ہے۔

متوکل نے حکم دیا کہ ابن سکیت کی زبان گدی سے کھینچ لی جائے اور اس جنایت کے ارتکاب کے ساتھ شہید کردیا ۔(تاریخ سامرا ج۲،ص ۲۳۲؛الکنیٰ والاقاب ج ۱،ص ۳۱۴،مواقف الشیعہ ج۲ ص ۳۳۷)۔

۷ رجب المرجب

حضرت امام رضا علیہ السلام کو ولایتعہدی کے لیے طلب کیا گیا۔

۷ رجب ۲۰۰ ھ کو مامون ملعون نے حضرت امام رضا علیہ السلام کے لیے ایک خط لکھا جس کے ذریعے امام علیہ السلام کو ولایتعہدی کے لیے مرو حاضر ہونے کو کہا۔(قلائد النحور ج رجب ص ۶۳)۔

۱۰ رجب المرجب

۱۔ولادت با سعادت حضرت امام محمد تقی الجواد علیہ السلام

تاریخ ولادت با سعادت:مشہور قول کے مطابق حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی ولادت با سعادت دس رجب۱۹۵ ھ۔ق کو ہوئی(اعلام الوریٰ ج۲،ص۹۱،مناقب آل ابی طالب ج۴،ص ۴۱۱،زادالمعاد ص۲۰،تقویم المحسنین ص ۱۷)

والد بزرگوار:حضرت امام رضا علیہ السلام

والدہ ماجدہ: جناب سبیکہ یا دُرہ اور پھر امام ہشتم علیہ السلام نے ان کا نام خیزران رکھا۔(اعلام الوریٰ ج۲ ،ص ۹۱، بحار ج ۵۰،ص ۷)

نام: محمد 

کنیت:ابو جعفر،حضرت اما رضا علیہ السلام اپنے فرزند ارجمند کو اس کنیت سے بہت زیادہ یادفرماتے تھے اور آپ کا فرمان ہے کہ ابو جعفر میرے بعد میرے وصی اور جانشین ہیں۔

مشہور القاب:تقی،جواد

حدیث رضوی:حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے بارے میں اُن کے بچپن میں حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:‘‘یہ ایسا مولود ہے کہ قوم شیعہ کے لیے اس سے زیادہ با برکت مولود دنیا میں نہیں آیا’’۔

۲۔ولادت با سعادت حضرت علی اصغر علیہ السلام

مشہور قول کے مطابق باب الحوائج حضرت علی اصغر ابن امام حسین علیہما السلام کی ولادت با سعادت ۱۰ رجب المرجب کو ہوئی۔اسی لیے حضرت کو شش ماہہ شہید کہا جاتا ہے کیونکہ ۱۰ محرم الحرام کو حضرت کا سن مبارک ۶ ماہ ہو جاتا ہے۔

حضرت کا اسم گرامی عبداللہ اور شہرت علی اصغر ہے۔

آپ کے القاب میں باب الحوائج،رضیع اور مذبوح زیادہ معروف ہیں۔

آپ کی والدہ ماجدہ حضرت رباب بنتِ امرء القیس کلبی ہیں۔

آپ کے قاتل کا نام حرملہ بن کاھل اسدی ملعون ہے جس نے حضرت امام حسین علیہ السلام، اہلیبیت عصمت و طہارت علیہم السلام،شیعیان بلکہ آپ کی کی جانسوزشہادت کی خبر سننے والے ہر انسان کا دل مجروح کردیا۔

۱۲ رجب المرجب

حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کا کوفہ میں داخلہ

حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام ۱۲ رجب سن ۳۶ ہجری جنگ جمل کے واقعے کے بعد کوفہ میں داخل ہوئے اور اس شہر کو اپنا دارالحکومت قرار دیا۔امام علیہ السلام نے کوفہ شہر میں پہلا خطبہ اسی تاریخ میں دیا۔

۱۳ رجب المرجب

ولادت با سعادتِ امیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیہم السلام

حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت۱۳ رجب بروز جمعۃ المبارک بیت اللہ الحرام خانۂ کعبہ میں ہوئی۔آپ سے پہلے خانہ کعبہ میں کوئی بھی متولد نہیں ہوا اور نہ آپ کے بعد یہ سعادت کسی کو نصیب ہونی ہے کیونکہ آپ تنہا مولود کعبہ ہیں۔

کنیت: ابوالحسن

القاب:کتاب الانوار نے حضرت علی علیہ السلام کے کتاب خدا سے ۳۰۰ اسماء والقاب نقل کیے ہیں اور ابن شہر آشوب نے مناقب آل ابی طالب میں آپ کے ۸۵۰ سے زیادہ القاب ذکر کیے ہیں۔

چند خاص القاب ذیل میں دیے جاتے ہیں:

ابوالائمہ،خلیل النبوہ،یعسوب الایمان،میزان الاعمال،یعسو ب الدین،حجت اللہ البالغہ، الوصی، النبا العظیم،فاروق الاعظم، کلمۃ الرحمن،سید النجباء،امیرالامراء،العروۃ الوثقیٰ،الزیتون،کشاف الکرب،قبلۃ السادات،عین الحیاۃ،الحق،صدیق الاکبر،صاحب ذوالفقار،کرار غیر فرار،کلیم الشمس، حنیف اور خیرالبریہ۔

حضرت علی علیہ السلام کے آسمانی کتابوں میں اسماء والقاب:حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام اہل آسمان کے ہاں شمساطیل،زمینوں میں جمحائیل،لوح میں قنسوم،قلم میں منصوم،عرش میں معین،رضوان کے ہاں امین،حور العین کے پاس اصب،صحف ابراہیم علیہ السلام میں حزبیل، عبرانیہ میں بلقیاطیس،سریانیہ میں شروحیل،تورات میں ایلیا،زبور میں اریا،انجیل میں بریا، صحف میں حجر عین اور قرآن میں علی سے معروف ہیں۔

(مناقب آل ابیطالب،ج۳ص۳۱۹،بہار ج۳۵ص۶۲،انوار العلویہ ص۵)

دنیا میں پہلی زیارت:ولادت با سعادت کے بعدتین دن تک خانہ زاد خدا مولا علی مرتضی علیہ السلام نے آنکھیں نہیں کھولیں۔چوتھے دن جب حضرت فاطمہ بنت اسد نومولود کو آغوش میں لیے خانہ کعبہ سے باہر تشریف لائیں تو خاتم الانبیاء ،حبیب خدا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم استقبال کے لیے سامنے آئے،نومولود کو جیسے ہی اپنے مبارک ہاتھوں پر لیا تو تنہا مولود کعبہ نے اپنی مبارک آنکھیں کھولیں اور رسولِ خدا کی زیارت کی۔حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس نے مجھے اپنی نظر کے ساتھ مخصوص کیا ہے اور میں نے اسے اپنے علم کے ساتھ مخصوص کیا ہے۔

۱۵ رجب المرجب

۱۔شہادت حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا

فاطمہ صغریٰ عقیلۂ بنی ہاشم،حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا ۱۵ رجب ۶۲ ہجری کو متولد ہوئیں۔

آپ کی فضیلت کے لیے یہی کافی ہے کہ آپ کا نام رکھنے کے لیے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام سے کہا اور حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام نے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں نومولود دختر نیک اختر کا نام رکھنے کی درخواست کی لیکن اللہ کے رسول انتخابِ خداوندکریم کے منتظر رہے،جبرئیل امین نازل ہوئے اور خداوند منان کے درودوسلام پہنچانے کے بعد یہ پیغام سنایا:اس دختر کا نام نامی زینب رکھیں۔

ایک حدیث نبوی:حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے فرمایا:اے میرے ٹکڑے اور اے میری آنکھوں کے نور! جو شخص بھی ہماری اس دختر اور اس کے مصائب پر گریہ کرے تو اس کا ثواب امام حسن اور امام حسین علیہما السلام پر گریہ کرنے والے کے ثواب کی طرح ہے۔

۲۔قبلہ کی تبدیلی:۲ہجری بروز ۱۵ رجب المرجب اہل اسلام کا قبلہ بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف تبدیل ہوا۔

۳۔شعب ابی طالب سے خروج:۱۵ رجب المرجب حضرت ختمی مرتبت شعب ابی طالب سے باہر آئے۔

۱۶ رجب المرجب

حضرت فاطمہ بنت اسد علیہا سلام اپنے فرزند ارجمند ولی خدا،وصی مصطفی، ٰحضرت علی مرتضیٰ،تنہا خانہ زار خدا کو آغوش میں لیے ہوئے ۱۶ رجب کو خانہ کعبہ سے باہر تشریف لائیں۔

۱۸ رجب المرجب

فرزند رسول خدا حضرت ابراہیم کی وفات؛آپ کی والدہ ماجدہ حضرت ماریہ قبطیہ تھیں۔آپ کی ولادت سن ۸ ہجری کے آخری مہینے میں ہوئی اور۱۸ رجب ۱۰ ہجری کو آپ نے وفات پائی۔

۲۳ رجب المرجب

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا ہارون ملعون کے حکم سے بغداد کے زندان میں مسموم ہونا۔

۲۵ رجب المرجب

شہادت حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام

۱۸۳ ہجری میں ۲۵ رجب کے دن ہارون ملعون کے حکم سے حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو بغداد میں سندی بن شاھک کے زندان میں زہر دے کر شہید کردیا گیا۔

۲۷ رجب المرجب

بعثت رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

۲۸ رجب المرجب

حضرت امام حسین علیہ السلام کی مدینہ سے مکہ کی طرف روانگی

۲۸ رجب ۶۰ ہجری قمری حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے جد بزرگوار کا شہر مدینہ منورہ مجبور ہو کر چھوڑا۔اس سفر میں آپ کی ہمراہی کرنے والی شخصیات میں عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب کبریٰ، حضرت ام کلثوم، حضرت ابوالفضل العباس،حضرت علی اکبر،حضرت قاسم اور دیگر اہلبیت علیہم السلام شامل ہیں۔

 

 

تبصرے
Loading...