شفاعت، مومنین کے حق میں اللہ کا لطف

من جملہ ان خصو صیا ت میں سے ایک ایسی خصوصیت کہ جس کو خدا وند عا لم نے مو منین سے مخصوص کر دیا ہے وہ یہ ہے کہ اگر کو ئی مو من شخص مر تے دم تک اپنے ایما ن کی حفا ظت کر لے جا ئے اور ایسے گنا ہو ں کا ارتکا ب نہ کر ے، جو اس کی تو فیقات کے سلب ہو جا نے کا با عث بنے اور اس کی  عا قبت کی بد بختی شک و شبہ یا انکا ر جحو د کی منز ل تک پہنچا دے، اور ایک جملہ میں یوں خلاصہ کر دیا جائے کہ اگر ایمان کے سا تھ اس دنیا سے اٹھا ئے تو وہ ہر گز ابدی عذا ب میں مبتلا نہیں ہو گا اس لئے کہ اس کے  چھوٹے گناہ ، بڑے گنا ہوں سے پرہیز کرنے کی وجہ سے بخش دئے جائیں گے، اور اُس کے بڑے گنا ہ تو بہ و استغفار کے وسیلہ سے معا ف کر دئے جا ئیں گے، اور اگر اُسے ایسی تو بہ کی تو فیق حا صل نہ ہو سکی، تو دنیا کی مصیبتیں اور پر یشا نیاں اُس کے گنا ہو ں کے بو جھ کو ہلکا کر دیں گی نیز بر زخ اور قیا مت کی ابتدا ئی سختیا ں اس کے اعما ل کے نقا ئص اور آلو دگیوں کو دو ر کر دیں گی اور اگر اس کے   با وجود اسکے گنا ہو ں کی آلو دگی پا ک نہ ہو سکی تو شفا عت کے وسیلہ سے جو اولیا ء خدا خصو صاً حضو ر سر ور  کا ئنا ت اور ان کے اہل بیت  ٪ جو خدا کی وسیع و عظیم رحمت کی جلو ہ نما ئی کرتے ہیں،کے ذریعہ جہنم کے عذا ب سے نجا ت پا جا ئیں گے (١) اور بے شما ر رو ایا ت کی رو شنی میں وہ مقام محمو د(٢)   جس کا وعدہ پیغمبر  ۖ کو دیا گیا ہے وہ اسی مقام شفا عت کا نام ہے اور خو د یہ آیہ شریفہ  (وَ لَسَوفَ یُعطِیکَ رَبّکَ فَتَرضَیٰ)(٣)اور تمھا ر ا پر ور دگا ر تمھیں اتنا عطا کر دے گا کہ تم خو ش ہو جا ئو گے حضور کی شفا عت کے ذریعہ الہٰی بخشش کی طر ف اشا رہ ہے جو مستحق افرا د کے شا مل حا ل ہو گی ۔

اس بنا پر گنہگا ر مو منین کی سب سے بڑی اور آخر ی امید اور آسراشفا عت ہے لیکن اس کے  با وجود خدا کے عذاب سے امان کا یقین نہیں کر لینا چا ہیے بلکہ ہمیشہ یہ خو ف دل میںجاگتا رہے کہ خدا  نخوا ستہ ا س سے کو ئی ایسا فعل سر زد ہو جا ئے جو مر تے دم تک کبھی بھی اس کی عا قبت کی بر با دی یا ایمان کے سلب ہو جا نے کا سبب بن جائے ،اور خبر دا ر کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا کی محبت ان کے دلو ں میں اس  حد تک رسوخ کر جا ئے کہ (معا ذ اللہ ) وہ اللہ کی دشمنی کے سا تھ اس دنیا سے رخصت ہو اس لئے وہ   لو گ یہ دیکھ رہے ہیں کہ خدا ہے جو ان کے اور ان کی محبوب اور معشو ق اشیا ء کے در میان مو ت کے ذریعہ جدا ئی ڈا ل دیتا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

١۔ ( ادّ خرت شفا عتی لا ھل الکبا ئر من امتی ) میں نے اپنی شفا عت اپنے امت کے گنہگا روں کے لئے ذخیر ہ کیا ہے ، بحا ر لانوا ر  ج ٨ ص ٣٧ ۔٤٠،

 

٢۔ اسرا ء  ٧٩،

٣۔ ضحی  ٥۔

تبصرے
Loading...