سب سے بڑا فریضہ

 

 ماں باپ سے انس و محبت

ایک شخص نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ میرے ماں باپ بوڑھے ہیں اور مجھ سے انس و محبت کی بنا پر وہ مائل نہیں ہیں کہ جہاد کے لئے جاؤں ۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: تم اپنے ماں باپ کے پاس ہی رہو ۔ اس خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ان کا تم سے ایک روز انس و محبت کرنا ایک سال کے جہاد سے افضل و بہتر ہے ( البتہ یہ اس صورت میں ہے جب جہاد واجب کفائی ہو اور دوسرے لوگ جہاد کے لئے جا رہے ہوں ، واجب عینی ہونے کی صورت میں ہر ایک کو جہاد پر جانا پڑے گا  (بحار الانوار ،ج/۷۴ص/۵۲)

 پسندیدہ عمل:

ابن مسعود کہتے ہیں کہ میں نے حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے دریافت کیا کہ خدا کے نزدیک سب سے پسندیدہ کام کیا ہے ؟ فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا ، میں نے پوچھا اس کے بعد ؟ فرمایا: ماں باپ کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرنا ۔ پوچھا اس کے بعد؟ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔(بحار الانوار ،ج/۷۴ص/۷۰)

 ماں باپ کی طرف دیکھنا:

جو بھی نیک اور صالح بیٹا اپنے ماں باپ کی طرف مہر و محبت سے دیکھتا ہے اسے ہر نگاہ کے عوض ایک کامل اور مقبول حج کا ثواب عطا کیا جاتا ہے ۔ لوگوںنے سوال کیا یا رسول اللہ !چاہے وہ ہر روز سو مرتبہ دیکھے جب بھی؟ فرمایا: ہاں ، خدا وند عالم ( تو) سب سے بڑا اور سب سے پاکیزہ ہے۔(بحار الانوار ،ج/۷۴ص/۷۳)

 ماں باپ کی عظمت

حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا:خدا وند عالم نے تین چیزوں کو تین چیزوں کے ساتھ انجام دینے کا حکم دیا ہے : ۱۔ نماز کو زکات کے ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا ہے پس جو شخص نماز پڑھے اور زکات ادا نہ کرے اس کی نماز قبول نہیں ہے ۔

۲۔ اپنے شکر کے ساتھ والدین کا شکریہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ پس جو شخص اپنے ماں باپ کا شکریہ ادا نہ کرے اس نے خدا کا شکر ادا نہیں کیا ۔

۳۔ تقوائے الٰہی کے ساتھ صلہٴ رحم کا حکم دیا ہے ، پس جس نے صلہٴ رحم یعنی  اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا اس نے تقوائے الٰہی بھی انجام نہیں دیا۔(بحار الانوار ،ج/۷۴ص/۷۷)

ماں باپ کا احترام

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:ماں باپ کے ساتھ نیکی اللہ کے سلسلے میں بندے کی بہترین معرفت کا ثبوت ہے کیوں کہ اللہ کی خاطر مسلمان ماں باپ کے احترام سے بڑھ کر کوئی بھی عبادت انسان کو خدا کی رضا و خوشنودی تک نہیں پہنچاتی۔(بحار الانوار ،ج/۷۴ص/۷۷)

 ماں باپ کی اطاعت

حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

جو شخص ماں باپ کے سلسلے میں اللہ کے حکم کی اطاعت کرے ، جنت کے دو دروازے اس کے لئے کھول دیئے جائیں گے اور اگر ان میں سے کسی ایک کے سلسلے میں اللہ کا حکم بجالائے تو اس پر جنت کا ایک درکھولا جائے گا ۔( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۷)

   اطاعت والدین کی اہمیت

حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

اپنے ماں باپ اور اپنے پروردگار کا اطاعت گزار بندہ قیامت کے دن بلند ترین مرتبہ پر فائز ہوگا۔( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۷)

 ماں باپ کا قرض اد ا کرنا

حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:جو شخص ماں باپ کا قضا حج ان کی طرف سے بجا لائے یا ان کا قرض ادا کرے ۔ خدا وند عالم قیامت کے دن اسے نیک اور صالح لوگوں کے ساتھ اٹھائے گا۔( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۸)

 ماں باپ کی خوشنودی

حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:جس شخص نے اپنے ماں باپ کو خوش کیا اس نے خدا کو خوش کیا اور جس نے ماں باپ کو ناراض کیا اس نے خدا کو ناراض و غضب ناک کیا۔( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۷۰)

ماں باپ کے ساتھ نیکی کی جزا

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

حضرت موسیٰ اپنے پروردگار سے مناجات میں مشغول تھے آپ نے ایک شخص کو عرش الٰہی کے سایہ میں ناز و نعمت میں سر شار دیکھا عرض کی خدا یا!یہ کون ہے جس پر تیرا عرش سایہ کئے ہوئے ہے ؟ خدا وند عالم نے فرمایا: وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرتا تھا اور کبھی کسی کی چغلی نہیں کرتا تھا۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۵)

  ماں باپ کے ساتھ نیکی کے لئے سفر

حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

دو سال کی مسافت طے کرکے اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور ایک سال کی راہ طے کرکے اعزا اور اہل خاندان کے ساتھ حسن سلوک کرو ۔ ( یعنی اگر ماں باپ اتنے زیادہ فاصلے پر ہوں کہ وہ دوری دو سال میں طے ہوتی ہے تو بھی ان کی خدمت میں پہنچ کر ان کے ساتھ نیکی کرنا اہمیت رکھتا ہے)( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۸۳)

 عمر اور روزی میں اضافہ

حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:جو شخص چاہتا ہے کہ اس کی عمر طولانی اور روزی زیادہ ہو وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی اور اپنے اہل خاندان کے ساتھ حسن سلوک کرے ۔( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۷)

۔ماں باپ کے ساتھ نیکی کے آثار

حنان ابن سدیر کہتے ہیں کہ ہم حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھے اور میسر بھی ہمارے درمیان موجود تھے ( اس وقت ) اہل خاندان کے ساتھ صلہ رحم کی بات چھڑی تو امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اے میسر تمھاری موت کئی مرتبہ آئی لیکن ( ہر مرتبہ ) اہل خاندان کے ساتھ تمھارے نیک برتاؤ کی بنا پر خدا نے اسے ٹال دیا اور اگر تم چاہتے ہو کہ خدا وند عالم تمھاری عمر زیادہ کرے تو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۸۴)

۔پہلے ماں کے ساتھ نیکی کرو۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

ایک شخص نے حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں آکر دریافت کیا : یا رسول اللہ !میں کس کے ساتھ نیکی کروں ؟ فرمایا: ماں کے ساتھ ، عرض کیا ، اس کے بعد کس کے ساتھ نیکی کروں ؟ فرمایا: ماں کے ساتھ ۔ عرض کیا پھر کس کے ساتھ ؟ فرمایا: ماں کے ساتھ ۔ عرض کیا اس کے بعد؟ فرمایا: باپ کے ساتھ نیکی کرو۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۹)

ماں باپ کے ساتھ نیکی کا بدلہ

حضرت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:اپنے باپ کے ساتھ نیکی کرو تاکہ تمھاری اولاد تمھارے ساتھ نیکی کرے ۔ لوگوں کی عورتوں کی طرف نگاہ نہ اٹھاؤ تاکہ دوسرے تمھاری عورتوں کی طرف نہ دیکھیں۔( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۶ )

باپ کا حق

حضرت امام علی رضا علیہ السلام سے نقل ہے کہ آپ نے فرمایا:ایک شخص نے حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے دریافت کیا کہ بیٹے پر باپ کا حق کیاہے ۔ آنحضرت  نے فرمایا: ۱۔اسے نام لے کر نہ پکارے ۔ ۲: راستہ چلنے میں اس کے آگے نہ بڑھ جائے۔ ۳: اس سے پہلے نہ بیٹھے ۔ ۴: کوئی ایسا کام نہ انجام دے کہ لوگ اس کے باپ کو برا بھلا کہیں۔ ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۵)

محبت کی نگاہ

حضرت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:ماں باپ پر بیٹے کی محبت بھری نگاہ عبادت ہے۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۹)

 والدین کے ساتھ سلوک

ابو ولاد حناط کہتے ہیں کہ میں نے امام صادق علیہ السلام سے اللہ کے قول ” و بالوالدین احسانا “ کا مطلب دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ احسان کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور انھیں اپنی ضرورت کا اظہار کرنے پر مجبور نہ کرو ( یعنی ان کے تقاضا کرنے سے پہلے ہی ان کی ضرورتیں پوری کر دو) ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۹)

۔اولاد کے فرائض

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایاماں باپ کو نرمی اور مہر بانی کے علاوہ کسی اور نگاہ سے نہ دیکھو ۔ ان کی آواز پر اپنی آواز بلند نہ کرو نہ ان کے ہاتھوں سے اپنے ہاتھ بلند کرو اور ان سے آگے آگے نہ چلو۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۹)

۔ماں باپ کی نیابت

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:تم سے کسی کے لئے اپنے زندہ یا مردہ ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے میں کون سی چیز رکاوٹ بنتی ہے ۔ اور وہ اس صورت میں کہ ) وہ ان کی طرف سے نماز پڑھے ، ان کی طرف سے خیرات دے ۔ ان کی نیابت میں حج کرے اور ان کی طرف سے روزہ رکھے ۔ پس اگر وہ ایسا کرے گا تو اس کا ثواب اس کے ماںباپ کو پہنچے گا اور خود اس شخص کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا اس کے علاوہ خدا وند عالم اس کے نیک اعمال اور نماز کے عوض اسے خیر کثیر عطا فرمائے گا۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۴۶)

۔برے والدین کے ساتھ نیکی

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:تین چیزیں ایسی ہیں جنھیں ترک کرنے کی خدا وند عالم نے کسی کو بھی اجازت نہیں دی ہے : ۱۔ امانت ادا کرنا چاہے نیک شخص کی ہو یا برے شخص کی ۔ ۲: عہد اور وعدہ کو پورا کرنا چاہے وہ کسی نیک انسان سے کیا ہو یا فاسق انسان سے ۔ ۳: ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا چاہے وہ نیک و صالح ہوں یا برے اور فاسق ۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۵۶)

۔مشرک ماں باپ کے ساتھ سلوک

حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے مامون کو جو تحریر لکھی ہے اس میں ہے کہ : ماں باپ کے ساتھ نیکی واجب و لازم ہے چاہے وہ مشرک و کافر ہوں لیکن خدا کی نا فرمانی اور معصیت میں ان کی اطاعت نہیں کی جانی چاہئے۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۲)

۔والدین کی قبروں کی زیارت

حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:جو شخص ماں باپ یا ان میں سے کسی ایک کی قبر کی زیارت ہر جمعہ کے دن ایک مرتبہ کرے خدا وند عالم اسے بخش دیتا ہے اور اس کا شمار نیک اور صالح افراد میں کرتا ہے۔( کنزالعمال ، ج/۱۶ص/۴۶۸)

۔والدین کے ساتھ نیکی اور جنت

حضرت امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا:

حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایاہے کہ:ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو تاکہ تمھیں جزا کے طور پر جنت ملے لیکن اگر تم ان کی طرف سے عاق کر دئے گئے تو جہنمی ہو گے۔  ( اصول کافی ،ج/۲ ص / ۳۴۸)

۲۷)۔ تند نگاہ

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:اگر خدا وند عالم کے علم میں اف سے بھی ہلکا کوئی لفظ ہوتا تو خدا اسی کے ذریعہ منع فرماتا۔اور یہ ” اُف کہنا “ بھی عاق ہو جانے کے سب سے ادنیٰ درجوں میں سے ہے ۔ عاق کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ انسان اپنے ماں باپ کو تند و تیز نگاہ سے ( یعنی گھور کر) دیکھے۔  ( اصول کافی ،ج/۲ ص / ۳۴۹)

۲۸)۔غصہ کی نگاہ

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

اگر کوئی شخص اپنے ماں باپ کو جنھوں نے اس پر ظلم کیا ہے ، غصہ اور نفرت کی نگاہ سے دیکھے تو اس کی نماز خدا کی بارگاہ میں قبول نہ ہوگی۔ ( اصول کافی ،ج/۲ ص / ۳۴۹)

۲۹)۔ماں باپ کو غمگین کرنا

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:جو شخص اپنے ماں باپ کو غمگین و رنجیدہ کرے وہ ان کی طرف سے عاق ہو گیا ۔ ( یعنی اس نے ان کے حق کا خیال نہیں کیا ہے)( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۴)

۳۰)۔والدین کے ساتھ بے ادبی !حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:میرے پدر بزرگوار ( حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ) نے ایک شخص کو دیکھا جس کے ساتھ اس کا بیٹا تھا اور اپنے باپ کے بازو پر تکیہ کئے ہوئے چل رہا تھا( یہ منظر دیکھنے کے بعد میرے بابا) جب تک وہ زندہ رہے انھوں نے غصہ اور ناراضگی کی وجہ سے اس ( بیٹے ) سے بات نہیں کی ۔ ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۴)

۳۱)۔باپ سے لڑائی

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:جو شخص ان تین افراد سے لڑتا ہے ذلیل و خوار ہوتا ہے : باپ ، حاکم حق اور مقروض انسان۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۱)

۳۲)۔جنت کی خوشبو سے بھی محروم

حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:والدین کے ذریعہ عاق ہونے سے بچو کیوں کہ جنت کی خوشبو ہزار سال کی مسافت سے بھی محسوس ہوتی ہے اس کے با وجود والدین کی طرف سے عاق شدہ شخص اور وہ شخص جس نے اپنے عزیزوں اور خاندان والوں کے ساتھ قطع تعلق کر لیا ہے جنت کی خوشبو بھی محسوس نہیں کریں گے۔ (یعنی ایسے لوگ جنت سے ایک ہزار سال کی مسافت سے بھی زیادہ فاصلے پر ہوںگے)( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۶۲)

۳۳)۔انتہائی بد بختی

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:والدین کے ذریعہ عاق شدہ شخص ، شرابی اور احسان جتا کر نیکی کرنے والا ( یہ تینوں افراد ) جنت میں نہیں جائیں گے۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۴)

۳۴)۔عاق والدین کا انجام

حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:قیامت میں خدا چار طرح کے لوگوں پر رحمت کی نگاہ نہیں ڈالے گا ۔ ۱: عاق والدین ۔۲: احسان جتانے والا۔ ۳: قضا و قدر کا انکار کرنے والا۔ ۴: شراب پینے والا۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۱)

۳۵)۔عاق والدین کی سزا

حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:تین گناہ ایسے ہیں جن کی سزا جلدی اور اسی دنیا میں مل جاتی ہے اور اسے آخرت کے لئے اٹھا نہیں رکھا جاتا ۔ ۱: ماں باپ کے ذریعہ عاق ہونا۔ ۲: لوگوں پر ظلم زیادتی ۔ ۳: احسان اور نیکی کے عوض ناشکری۔ ( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۴)

۳۶)۔سخت گناہ

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:جو گناہ فضا کو تاریک بنا دیتے ہیں ان میں سے ایک والدین کے ذریعہ عاق ہونے کا گناہ بھی ہے۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۴)

۳۷)۔شقی گناہگار

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:ماں باپ کے ذریعہ عاق بڑے گناہوں میں سے ہے کیوں کہ خدا وند نے عاق انسان کو شقی گناہگار شمار کیا ہے۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۴)

۳۸)۔ماں باپ کی ناراضگی کا اثر

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ایک جوان کی موت کے وقت اس کے پاس تشریف لائے اور اس سے فرمایا: کہو لا الٰہ الا اللہ اس نے کہا لیکن اس کی زبان گنگ ہو گئی آنحضرت  نے اس کی کئی مرتبہ تکرار کی لیکن وہ بول نہ سکا ۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس جوان کے سرہانے کھڑی ہوئی عورت سے فرمایا: کی اس کی ماں ہے ؟ عورت بولی ہاں اس کی ماں ہوں ۔ فرمایا: کیا تو اس سے ناراض ہے؟ عورت نے کہا ہاں ۔ میں نے چھ سال سے اس سے بات نہیں کی ہے ۔ حضرت  نے فرمایا: اس سے راضی ہو جا ۔ اس عورت نے کہا یا رسول اللہ  اپ کی خوشنودی کے لئے اللہ اس سے راضی ہو جائے ( میں اس سے راضی ہو گئی) اس کے بعد پیغمبر خدا  نے اس جوان سے فرمایا: لا الہ الا اللہ کہو اس وقت جوان نے لا الہ الا اللہ کہا اور تھوڑی ہی دیر بعد مر گیا۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۷۵)

۳۹)۔سارے اعمال بیکار

حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:والدین کی طرف سے عاق شدہ شخص سے خدا کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ تم جو کچھ بھی کرنا چاہو کرو اب میں تمھیں نہیں بخشوں گا اور ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے والے شخص سے بھی کہا جاتا ہے کہ جو عمل چاہو انجام دو میں تمھیں بخش دوں گا۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۸۰)

۴۰)۔والدین سے نیکی گناہوں کی بخشش

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا:ایک شخص نے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں آکر کہا یا رسول اللہ !کوئی ایسا برا کام نہیں جو میں نے انجام نہ دیا ہو پھر بھی کیا میرے لئے توبہ ہے ؟ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس سے پوچھا کیا تیرے والدین میں سے کوئی ایک زندہ ہے ؟ اس نے کہا: ہاں میرا باپ زندہ ہے آنحضرت  نے فرمایا: جاؤ اس کے ساتھ نیکی کرو۔ جب وہ شخص واپس جانے لگا تو حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:اے کاش اس کی ماں زندہ ہوتی ( یعنی اگر اس ماں زندہ وہوتی اور وہ اس کے ساتھ نیکی کرتا تو جلد بخش دیا جاتا)۔( بحار الانوار ، ج/۷۴ص/۸۲)

 

 

تبصرے
Loading...