خطبۂ غدیر؛گیارهواں حصہ،قانونی طور پر بیعت لینا

حوزہ نیوز ایجنسیl

قانونی طور پر بیعت لینا

مَعاشِرَ النّاسِ، اءنَّکُمْ أَکْثَرُ مِنْ أَنْ تُصافِقُونی بِکَفٍّ واحِدٍ فی وَقْتٍ واحِدٍ، وَقَدْ أَمَرَنِی اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ آخُذَ مِنْ أَلْسِنَتِکُمُ الاْءقْرارَ بِما عَقَّدْتُ لِعَلِی أَمیرِالْمُؤْمِنینَ، وَلِمَنْ جاءَ بَعْدَهُ مِنَ الاْءَئِمَّةِ مِنّی وَمِنْهُ، عَلی ما أَعْلَمْتُکُمْ أَنَّ ذُرِّیتی مِنْ صُلْبِهِ.

فَقُولُوا بِأَجْمَعِکُمْ: «إنّا سامِعُونَ مُطیعُونَ راضُونَ مُنْقادُونَ لِما بَلَّغْتَ عَنْ رَبِّنا وَرَبِّکَ فی أَمْرِ إمامِنا عَلِی أَمیرِالْمُؤْمِنینَ وَمَنْ وُلِدَ مِنْ صُلْبِهِ مِنَ الاْءَئِمَّةِ. نُبایعُکَ عَلی ذلِکَ بِقُلُوبِنا وَأَنْفُسِنا وَأَلْسِنَتِنا وَأَیدینا. عَلی ذلِکَ نَحْیی وَعَلَیهِ نَمُوتُ وَعَلَیهِ نُبْعَثُ. وَلا نُغَیرُ وَلا نُبَدِّلُ، وَلا نَشُکُّ وَلا نَجْحَدُ وَلا نَرْتابُ، وَلا نَرْجِعُ عَنِ الْعَهْدِ وَلانَنْقُضُ الْمیثاقَ.

وَعَظْتَنا بِوَعْظِ اللّه‏ِ فی عَلِی أَمیرِالْمُؤْمِنینَ وَالاْءَئِمَّةِ الَّذینَ ذَکَرْتَ مِنْ ذُرِّیتِکَ مِنْ وُلْدِهِ بَعْدَهُ، الْحَسَنِ وَالْحُسَینِ وَمَنْ نَصَبَهُ اللّه‏ُ بَعْدَهُما.

فَالْعَهْدُ وَالْمیثاقُ لَهُمْ مَأْخُوذٌ مِنّا، مِنْ قُلُوبِنا وَأَنْفُسِنا وَأَلْسِنَتِنا وَضَمائِرِنا وَأَیدینا. مَنْ أَدْرَکَها بِیدِهِ وَإلاّ فَقَدْ أَقَرَّ بِلِسانِهِ، وَلا نَبْتَغی بِذلِکَ بَدَلاً وَلا یرَی اللّه‏ُ مِنْ أَنْفُسِنا حِوَلاً. نَحْنُ نُؤَدّی ذلِکَ عَنْکَ الدّانی وَالْقاصی مِنْ أَوْلادِنا وَأَهالینا، وَنُشْهِدُ اللّه‏َ بِذلِکَ وَکَفی بِاللّه‏ِ شَهیدا وَأَنْتَ عَلَینا بِهِ شَهیدٌ».

مَعاشِرَ النّاسِ، ما تَقُولُونَ ؟ فَإنَّ اللّه‏َ یعْلَمُ کُلَّ صَوْتٍ وَخافِیةَ کُلِّ نَفْسٍ، «فَمَنِ اهْتَدی فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإنَّما یضِلُّ عَلَیها»، وَمَنْ بایعَ فَإنَّما یبایعُ اللّه‏َ، «یدُ اللّه‏ِ فَوْقَ أَیدیهِمْ».

مَعاشِرَ النّاسِ، فَبایعُوا اللّه‏َ وَبایعُونی وَبایعُوا عَلِیا أمیرَالْمُؤْمِنینَ وَالْحَسَنَ وَالْحُسَینَ وَالاْءَئِمَّةَ مِنْهُمْ فِی الدُّنْیا وَالاْآخِرَةِ کَلِمَةً باقِیةً ؛ یهْلِکُ اللّه‏ُ مَنْ غَدَرَ وَیرْحَمُ مَنْ وَفی. «فَمَنْ نَکَثَ فَإنَّما ینْکُثُ عَلی نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفی بِما عاهَدَ عَلَیهُ اللّه‏َ فَسَیؤْتیهِ أَجْرا عَظیما».

مَعاشِرَ النّاسِ، قُولُوا الَّذی قُلْتُ لَکُمْ وَسَلِّمُوا عَلی عَلِی بِإمْرَةِ الْمُؤْمِنینَ، وَقُولُوا: «سَمِعْنا وَأَطَعْنا غُفْرانَکَ رَبَّنا وَإلَیکَ الْمَصیرُ»، وَقُولُوا: «الْحَمْدُ للّه‏ِِ الَّذی هَدانا لِهذا وَما کُنّا لِنَهْتَدِی لَوْلا أَنْ هَدانَا اللّه‏ُ لَقَدْ جاءَتْ رُسُلُ رَبِّنا بِالْحَقِّ».

مَعاشِرَ النّاسِ، اءنَّ فَضائِلَ عَلِی بْنِ أَبیطالِبٍ عِنْدَ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ ـ وَقَدْ أَنْزَلَها فِی الْقُرْآنِ ـ أَکْثَرُ مِنْ أَنْ أُحْصِیها فی مَقامٍ واحِدٍ، فَمَنْ أَنْبَأَکُمْ بِها وَعَرَفَها فَصَدِّقُوهُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، مَنْ یطِعِ اللّه‏َ وَرَسُولَهُ وَعَلِیا وَالاْءَئِمَّةَ الَّذینَ ذَکَرْتُهُمْ فَقَدْ فازَ فَوْزا عَظیما.

مَعاشِرَ النّاسِ، السّابِقُونَ إلی مُبایعَتِهِ وَمُوالاتِهِ وَالتَّسْلیمِ عَلَیهِ بِإمْرَةِ الْمُؤْمِنینَ أُولئِکَ هُمُ الْفائِزُونَ فی جَنّاتِ النَّعیمِ.

مَعاشِرَ النّاسِ، قُولُوا ما یرْضَی اللّه‏ُ بِهِ عَنْکُمْ مِنَ الْقَوْلِ، فَإنْ تَکْفُرُوا أَنْتُمْ وَمَنْ فِی الاْءَرْضِ جَمیعا فَلَنْ یضُرَّ اللّه‏َ شَیئا.

اللّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنینَ بِما أَدَّیتُ وَأَمَرْتُ وَاغْضِبْ عَلَی الْجاحِدینَ الْکافِرینَ، وَالْحَمْدُ للّه‏ِِ رَبِّ الْعالَمینَ.

ایہا الناس!تمہاری تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ایک ایک میرے ہاتھ پر ہاتھ ما ر کر بیعت نہیں کر سکتے ہو ۔لہٰذا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہاری زبا ن سے علیؑ کے امیر المو منین ہو نے اور ان کے بعد کے ائمہ جو ان کے صلب سے میری ذریت ہیں سب کی امامت کا اقرار لے لوں اور میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ میرے فرزند ان کے صلب سے ہیں۔

لہٰذا تم سب مل کر کہو :ہم سب آپ کی بات سننے والے ، اطاعت کر نے والے ، راضی رہنے والے اور علیؑ اور اولاد علیؑ کی امامت کے با رے میں جو پروردگار کا پیغام پہنچایا ہے اس کے سا منے سر تسلیم خم کر نے والے ہیں ۔ہم اس بات پر اپنے دل ، اپنی روح ، اپنی زبان اور اپنے ہا تھوں سے آپ کی بیعت کر رہے ہیں اسی پر زندہ رہیں گے ، اسی پر مریں گے اور اسی پر دو بارہ اٹھیں گے ۔نہ کو ئی تغیر و تبدیلی کریں گے اور نہ کسی شک و ریب میں مبتلا ہو ں گے ، نہ عہد سے پلٹیں گے نہ میثاق کو تو ڑیں گے ۔

اورجن کے متعلق آپ نے فرمایا ہے کہ وہ علی امیر المومنین اور ان کی اولاد ائمہ آپ کی ذرّیت میںسے ہیں ان کی اطاعت کریں گے ۔جن میںسے حسن وحسین ہیں اور ان کے بعد جن کو اللہ نے یہ منصب دیا ہے اور جن کے بارے میں ہم سے ہمارے دلوں،ہماری جانوںہماری زبانوں ہمارے ضمیروں اور ہمارے ہاتھوں سے عہدوپیمان لے لیاگیا ہے ہم اسکا کوئی بدل پسند نہیں کریں گے ،اور اس میں خدا ہمارے نفسوں میں کوئی تغیر و تبدل نہیں دیکھے گا۔ ہم ان مطالب کو آپ کے قول مبارک کے ذریعہ اپنے قریب اور دور سبہی اولاد اور رشتہ داروں تک پہنچا دیں گے اورہم اس پر خدا کو گواہ بناتے ہیںاور ہماری گواہی کے لئے اللہ کافی ہے اور آپ بہی ہمارے گواہ ہیں ۔

ایہاالناس!اللہ سے بیعت کرو ،علیؑ امیر المومنین ہونے اور حسن وحسین اور ان کی نسل سے باقی ائمہ کی امامت کے عنوان سے بیعت کرو۔جو غداری کرے گا اسے اللہ ہلاک کردے گا اور جو وفا کرے گا اس پر رحمت نازل کرے گا اور جو عہد کو توڑدے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور جو شخص خداوند عالم سے باندھے ہوئے عہد کو وفا کرے گا خدوند عالم اس کو اجر عظیم عطا کرے گا ۔

ایہاالناس !جومیں نے کہا ہے وہ کہو اور علی کو امیر المومنین کہہ کر سلام کرو،اور یہ کہو کہ پروردگار ہم نے سنا اور اطاعت کی ،پروردگاراہمیں تیری ہی مغفرت چاہئے اور تیری ہی طرف ہماری بازگشت ہے اور کہو :حمدو شکرہے اس خداکاجس نے ہمیں اس امر کی ہدایت دی ہے ورنہ اسکی ہدایت کے بغیر ہم راہ ہدایت نہیں پاسکتے ۔

ایہاالناس!علی ابن ابی طالب کے فضائل اللہ کی بارگاہ میں اور جواس نے قرآن میں بیان کئے ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ ہیں کہ میں ایک منزل پر شمار کر اسکوں۔لہٰذا جو بہی تمہیں خبر دے اور ان فضائل سے آگاہ کرے اسکی تصدیق کرو۔

یاد رکھو جو اللہ، رسول، علی اور ائمہ مذکورین کی اطاعت کرے گا وہ بڑی کامیابی کا مالک ہوگا ۔

ایہا الناس!جو علی کی بیعت ،ان کی محبت اور انہیں امیر المومنین کہہ کر سلام کرنے میں سبقت کریں گے وہی جنت نعیم میں کامیاب ہوں گے۔

ایہالناس!وہ بات کہو جس سے تمہارا خدا راضی ہوجائے ورنہ تم اور تمام اہل زمین بہی منکر ہوجائیں تو اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہونچا سکتے۔

پرودگارا !جو کچھ میں نے ادا کیا ہے اور جس کا تونے مجھے حکم دیا ہے اس کے لئے مومنین کی مغفرت فرما اور منکرین (کافرین )پر اپنا غضب نازل فرمااور ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے ۔

ب : ”عَرَّفَہا “ تشدید کے ساتھ ،یعنی جو شخص امیر المو منین علیہ السلام کے فضائل بیان کرے اور ان کا لوگوں کو تعارف کرائے تو اس کی تصدیق کرو ۔ ”ب “ میں عبارت اس طرح ہے :ایہا الناس ،فضائل علیؑ اور جو کچھ خداوند عالم نے ان سے مخصوص طور پر قرآن میں بیان کیا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے کہ میں ایک جلسہ میں بیٹھ کر سب کو بیان کروں ،لہٰذا جو کوئی اس بارے میں تم کو خبر دے اس کی تصدیق کرو ۔

تبصرے
Loading...