حضرت مسيح عليہ السلام كى گہوارے ميں باتيں

”اخر كار حضرت مريم (ع) اپنے بچے كو گود ميں لئے ہوئے بيابان سے ابادى كى طرف لوٹيں اور اپنى قوم اور رشتہ داروں كے پاس ائيں ”_

جو نہى انھوں نے ايك نو مولود بچہ ان كى گود ميں ديكھا تعجب كے مارے ان كا منہ كھلا كا كھلا رہ گيا ،وہ لوگ كہ جو مريم (ع) كى پاكدامنى سے اچھى طرح واقف تھے اور ان كے تقوى و كرامت كى شہرت كو سن چكے تھے، سخت پريشان ہوئے، يہاں تك كہ ان ميں سے كچھ تو شك و شبہ ميں پڑ گئے اور بعض ايسے لوگ كہ جو فيصلہ كرنے ميں جلد باز تھے انھوں نے اسے بُر ابھلا كہنا شروع كرديا اور كہنے لگلے اس بد كارى كے ساتھ تمہارے روشن ماضى پر بہت افسوس اور صد افسوس اس پاك خاندان پر كہ جو اس طرح بدنام ہوا” كہنے لگے : اے مريم (ع) تو نے يقينا بہت ہى عجيب اور بُرا كام انجام ديا ہے ”_

بعض نے ان كى طرف رخ كيا اور كہا : ”اے ہارون كى بہن تيرا باپ تو كوئي بُرا ادمى نہيں تھا اور تيرى ماں بھى بدكار نہيں تھي”_

ايسے پاك و پاكيزہ ماں باپ كے ہوتے ہوئے ہم يہ تيرى كيا حالت ديكھ رہے ہيں، تو نے اپنے باپ كے طريقہ اور ماں كے چلن ميں كون سى بُرائي ديكھى تھى كہ تونے اس سے رو گردانى كر لى.

اس وقت جناب مريم (ع) نے خدا وند متعال كے حكم سے خاموشى اختيار كى، صرف ايك كام جو انھوں نے انجام ديا يہ تھا كہ اپنے نو مولود بچے عيسى عليہ السلام كى طرف اشارہ كيا _

ليكن اس كام نے ان كے تعجب كو اور بھى بر انگيختہ كر ديا اور شايد ان ميں سے بعض نے اس بات كو ان كے ساتھ ٹھٹھہ كرنے پر محمول كيا اور وہ غصے ميں ا كر بولے : اے مريم (ع) ايسا كا م كركے تو اپنى قوم كا مذاق اڑا رہى ہے _

بہر حال انھوں نے اس سے كہا : ”ہم ايسے بچے كے ساتھ جو كہ ابھى گہورے ميں ہے كيسے باتيں كريں ”_

بہر حال وہ لوگ اس كى بات سن كر پريشان ہو گئے، بلكہ شايد غضب ناك ہوگئے، جيسا كہ بعض روايات سے معلوم ہوتا ہے كہ انھوں نے ايك دوسرے سے يہ كہا كہ اس تمسخر اور استہزاء كرنا، جادہ عفت و پاكدامنى سے اس كے انحراف كى نسبت ہمارے لئے زيادہ سخت اور سنگين تر ہے _ ليكن يہ حالت زيادہ دير تك قائم نہ رہى، كيونكہ اس نومولود بچے نے بات كرنے كے لئے زبان كھولى اور كہا :

”ميں اللہ كا بندہ ہوں، اس نے مجھے اسمانى كتاب مرحمت فرمائي ہے، اور مجھے پيغمبر قرا ر ديا ہے”_

تبصرے
Loading...