حجاب اعظم

مہم ترین حجاب جو انسان اور خدا کی اصل ملاقات (لقاء اللہ)میں مانع ہے کیا ہے؟
یقینا خود خواہی(خود غرضی)، تکبر اور خود خیالی کے حجاب سے بدترکوئی حجاب نہیں ہے ، کچھ بزرگان اخلاق کے بقول سالکین خدا کی راہ میں سب سے بڑا مانع ”انانیت“ ہے اور لقاء اللہ تک پہنچنے کیلئے سب سے پہلے انانیت کو ختم کرنا ہوگا ، لیکن یہ کوئی آسان کام نہیں ہے کیونکہ اس کے ایک معنی اپنے آپ سے جدا ہونے کے ہیں ۔
تو خود ، حجاب خودی، حافظ از میان بر خیز!
لیکن یہ کام تمرین ، خودسازی ، خدا سے مدد طلب کرنے اور اولیاء اللہ سے توسل کرنے سے آسان ہو جاتا ہے ۔ جی ہاں جب تک غیر خدا کی محبت اور عشق دل سے پاک و صاف نہیں ہوجاتا اس وقت تک اس کا عشق اور اس کی محبت رشد و نمو نہیں کرتا ۔
ایک ولی اللہ کے حالات میں بیان ہو ا ہے کہ وہ اپنی جوانی کے زمانے میں بہت بڑے پہلوان تھے ، ایک دن کسی نے ان کو یہ مشورہ دیا کہ یہاں کے معروف و مشہور اور سب سے قدیمی پہلوان سے کشتی لڑو۔
جس وقت کشتی کے لئے لوگوں کے سامنے میدان تیار ہوگیا اور دو بڑے پہلوان کشتی کے لئے تیار ہوگئے تو ایک عورت جس کے بارے میں بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اس قدیمی پہلوان کی ماں تھی، نے اس پہلوان کے کان میں آکر کہا : اے جوان تمہارے قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ تم کشتی کو جیت لے جاؤ گے ، لیکن تمہاری کشتی جیت لینے کی وجہ سے ہماری جو عزت ہے وہ خاک میں مل جائے گی اور ہماری روزی ختم ہوجائے گی ۔
یہ جوان پہلوان یہ بات سن کر ”انانیت اور نام و مقام کو ٹھوکر مارنے کی کشمکش میں مبتلا ہوگیا اور بالآخر اس نے ارادہ کر ہی لیا اور جب کشتی ایک حساس موڑ پر پہنچی تو اس نے اپنے آپ کو ڈھیلا چھوڑ دیا تاکہ اس کا مد مقابل اس کو مات دیدے اور دوسروں کی نظروں میں ذلیل نہ ہو۔
اب خود اس کی زبانی ملاحظہ فرمائیں: جس وقت میری کمر خاک سے ملی تو اچانک میری آنکھوں کے سامنے سے پردے ہٹ گئے اور خدا کا جلوہ میرے دل میں ظاہر ہونے لگا اور جس چیز کو مجھے دل کی آنکھوں سے دیکھنا چاہئے تھا وہ میں نے دیکھ لیا ۔
جی ہاں اس بت کو توڑنے کے بعد توحید کے آثار نمایاں ہوجاتے ہیں ۔

تبصرے
Loading...