تکفیریت سے مقابلے کا راستہ صحیح اسلام کو پہچنوانا ہے: المصطفیٰ یونیورسٹی کے چئرمین

انتہاپسندی اور تکفیری تحریکوں کے سلسلہ میں قم میں ہو رہی دو روزہ کانفرنس میں اپنے بیان کے دوران حجۃ الاسلام والمسلمین اعرافی نے کہا:امت اسلامیہ کے پاس بڑا عظیم سرمایہ موجود ہے مگر مغربی محاذ اس وقت ثقافتی یلغار میں مصروف ہے اور وہ مسلمانوں کی تشخص کو ان سے چھین لینا چاہتا ہے۔
المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے چئرمین نے کہا: صہیونی رجیم مسلمانوں کے درمیان ایک کینسر زدہ غدہ ہے اور بعض اسلامی ممالک کے ذمہ داران مغربی ممالک کے نمک خوار ہیں۔یہاں تک کہ بعض اسلامی ممالک کا فوجی اقتدار آہستہ آہستہ نیست و نابود ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا:تکفیریت ایک سخت ترین مشکل ہے جس سے آج مسلمان دست بگریباں ہیں۔ اسکے باعث مسلمان اپنی صلاحیت و توانائی کو بروئے کار نہیں لا پا رہے ہیں۔ہمیں اس مشکل کے حل کے طور پر صحیح اسلام کو پہچنوانے کی ضرورت ہے۔ضرورت ہے کہ ہم اسلام کے متمدن پہلو پر زور دیں۔
ڈاکٹر اعرافی نے اسلامی مشترکات پر زور دینے کو اہم بتاتے ہوئےکہا:سنی اور شیعہ کے علاوہ کسی بھی دیگر دو گروہوں میں ایسے مشترکات نہیں پائے جاتے۔ اختلافی مسائل پر مختلف مذاہب کے علماء کے درمیان گفتگو ہونی چاہئے۔عالم اسلام کے علماء پر لازم ہے کہ وہ کفر کے حدود کو معین کریں اور مقام اجتہاد تک پہونچنے کے لئے راستے کا تعین کریں۔
انہوں نے اسلامی اتحاد کو ضروری جانتے ہوئے کہا:اسلامی مذاہب کے درمیان برادرانہ تعلقات قائم ہونے چاہئے اور ساتھ ہی مسلمانوں میں ظلم کے مقابلہ کا جذبہ بھی مستحکم ہونا چاہئے۔اور اسی کے ساتھ ساتھ تمام مسلمان اسلامی مزاحمت کا تعاون کرنے کے لئے کوشش کریں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین اعرافی نے علماء کے درمیان باہمی تعاون پر تاکید کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام کے علماء اور علمی مراکز کے درمیان باہمی تعاون کا دائرہ وسیع ہونا چاہئے۔۔اس کانفرنس کے اختتام کے بعد بھی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس قسم کی جد و جہد اور سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے علماء کے درمیان ہماہنگی کر سکے۔
واضح رہے کہ ایران کے مذہبی شہر قم میں ” علماء اسلام کے نقطۂ نظر سے انتہا پسند اور تکفیری تحریکوں پر عالمی کانفرنس” عنوان کے تحت دو روزہ کانفرنس کا کل آغاز ہوا جو آج ممتاز مقالہ نگاروں کی قدر دانی اور مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی کی تقریر کے بعد اپنے اختتام کو پہونچے گی۔

تبصرے
Loading...