تعقل کی تاکید

قرآن

(اسی طرح پروردگار اپنی آیات کو بیان کرتا ہے کہ شاید تمہیں عقل آجائے۔)

(وہی وہ ہے جو حیات و موت کا دینے والا ہے اور اسی کے اختیار میں دن و رات کی آمد و رفت ہے تم عقل کو کیوںنہیں استعمال کرتے ہو۔)

(خدا اسی طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیںاپنی نشانیاں دکھاتا ہے کہ شاید تمہیں عقل آجائے۔)

(بیشک ہم نے تمہاری طرف وہ کتاب نازل کی ہے جسمیں خو د تمہارا بھی ذکر ہے تو کیا تم اتنی بھی عقل نہیںرکھتے ہو۔)

ملاحظہ کریں: بقرہ : ١٦٤، انعام : ٣٢،١٥١، اعراف: ١٦٩، ھود: ٥١، یوسف :٢،١٠٩، رعد: ٤،نحل : ١٢، ٦٧ حج: ٤٦، نور: ٦١، قصص:٦٠، عنکبوت: ٣٥، روم:٢٤و ٢٨، یۤس ۤ٦٢، ٦٨، ص ۤ:٢٩، غافر:٦٧و٧٠، زخرف: ٣، جاثیہ ٥و١٣، حدید: ١٧۔

حدیث

 رسول خدا(ص): عقل سے راہنمائی حاصل کرو تاکہ ہدایت یافتہ ہو جاؤ، عقل کی نافرمانی نہ کرو ورنہ پشیمان ہوگے۔

 رسول خدا(ص): بہترین چیز جس سے خدا کی عبادت و بندگی ہوتی ہے وہ عقل ہے ۔

رسول خدا(ص): دنیا و آخرت میںتمام اعمال کا پیشوا عقل ہے ۔

 ابن عمر رسول خدا سے نقل کرنے ہیں کہ آپؐ نے آیت(تبارک الذی بیدہ الملک) کو (ایکم احسن عملا) تک پڑھا، پھر فرمایا: تم میں سب سے بہترین عمل والا وہ شخص ہے جس کی عقل سب سے بہتر ہے اور سب سے زیادہ محرمات خدا سے پرہیز کرنے والا اور طاعت خدا میںسب سے زیادہ جلدی کرنے والا ہے ۔

١٣٨۔ رسول خدا(ص): نے اپنی وصیت میں ابن مسعود سے فرمایا: اے ابن مسعود! جب بھی کوئی کام انجام دو تو علم و عقل کے معیار پر انجام دو اور تدبر و علم کے بغیر کام انجام نہ دو اس لئے کہ خدا وند متعال کا ارشاد ہے(اس عورت کے مانند نہ ہو جاؤ کہ جس نے اپنے دھاگوںکو مضبوط و محکم بنانے کے بعد خود ہی توڑ ڈالا ہو)

 رسول خدا(ص) :دور جاہلیت کے تمہارے بہترین افراد، اسلام میں بھی تمہارے بہترین افراد ہیں اگر غور و فکر سے کام لیں۔

 رسول خدا(ص): رسولوں کے بعد اہل جنت کا سردارسب سے زیادہ عقلمند شخص ہوگا۔ اور لوگوں میں سب سے افضل انسان وہ ہے جوان میں زیادہ عقلمند ہے ۔

رسول خدا(ص): اے علی ! جب لوگ نیک اعمال کے ذریعہ خدا سے تقرب حاصل کریں تو تم عقلمندی کو اپنا شعار بنا لیناکہ اس کے ذریعہ تم خدا کا تقرب اور دنیوی و اخروی درجات کو پا لوگے۔

 عطا: ابن عباس عائشہ کے پاس گئے اور کہا اے ام المومنین، ایک شخص معمولی شب زندہ داری کرتا ہے اور زیادہ سوتا ہے دوسرا شخص بیشتر شب زندہ داری کرتا ہے اور کم سوتا ہے آپکی نظر میں کون زیادہ محبوب ہے ؟! عائشہ نے کہا:(میں نے یہی سوال رسول خدا(ص) سے پوچھا) تو آپؐ نے فرمایا: جسکی عقل زیادہ بہتر ہو، میں نے کہا: یا رسول اللہ ؐمیں آپ سے ان دونوں کی عبادت کے متعلق سوال کررہی ہوں؟ تو آنحضرت نے فرمایا : اے عائشہ ان دونوں سے انکی عقل کے مطابق سوال کیا جائیگا، جو زیادہ عقل مند ہے وہی دنیا و آخرت میں افضل ہے ۔

ابو ایوب انصاری رسول خدا(ص) سے نقل کرتے ہیںکہ آپؐ نے فرمایا: دو شخص وارد مسجد ہوئے دونوں نے نماز پڑھی جب وہ پلٹے تو ایک کی نما ز کا وزن کوہ احد کے سے زیادہ تھا جبکہ دوسرے کی نمازکا وزن ایک ذرہ کے برابر بھی نہیںتھا ، ابو حمید ساعدی نے پوچھا: اے رسول خدا(ص)!ایسا کیوںہے ؟ فرمایا:ایسا اس وقت ہوتا ہے جبکہ ان دونوں میں سے ایک محرمات الٰہی سے زیادہ پرہیز کرتا ہو اور کار خیر کی طرف جلدی کرنے میں زیادہ دلچسپی ہو اور چاہے مستحبات میں دوسرے سے پیچھے ہی کیوں نہ ہو۔

خدا ئے تبارک و تعالیٰ: حدیث معراج میں فرماتا ہے ، اے احمد! عقل کے زائل ہونے سے پہلے اسے استعمال کرو، جو عقل سے کام لیتاہے وہ نہ خطا کرتا ہے اور نہ سرکشی ۔

 امام علی(ع(: بیشتر تفکر اور غور خوض کثرت تکرار اور تحصیل علم سے زیادہ مفید ہے ۔

امام علی(ع(: عقل سے راہنمائی حاصل کرو اور خواہشات کی مخالفت کرو کامیاب ہوجاؤگے۔

 امام علی(ع(: عقل بلند ہستیوں تک پہنچنے کا زینہ ہے ۔

 امام علی(ع(: انسان کا رتبہ اسکی عقل کے مطابق ہے ۔

 امام علی(ع(: انسان کا کمال اسکی عقل کی وجہ سے ہے اور اسکی قیمت اسکی فضیلت کی بنا پر ہے ۔

 امام علی(ع(: انسان کا کمال عقل سے ہے ۔

 امام علی(ع(: خوبصورتی کا تعلق زبان سے اور کمال کا تعلق عقل سے ہے ۔

 امام علی(ع(: لوگ ایک دوسرے پرعلم و عقل کے ذریعہ فضیلت رکھتے ہیں نہ کہ اموال و حسب کے ذریعہ۔

امام علی(ع(: جہالت سے اتنی ہی بے رغبتی ہوتی ہے جتنی عقل سے رغبت ہوتی ہے ۔

 امام علی(ع(: جو شخص عقل سے نصیحت لیتا ہے اسے یہ دھوکا نہیں دیتی۔

 امام علی(ع(: جو شخص عقل سے مدد چاہتا ہے اسکی یہ مدد کرتی ہے ۔

امام علی(ع(ــ: جو شخص عقل سے راہنمائی حاصل کرتا ہے اسکی یہ راہنمائی کرتی ہے ۔

 امام علی(ع(: جو شخص اپنی عقل سے عبرت حاصل کرتا ہے راستہ پا جاتا ہے ۔

امام علی(ع(: جو اپنی عقل کا مالک ہو جاتا ہے وہ حکیم ہے ۔

 امام علی(ع: عقل عیوب کا پردہ ہے۔

 امام کاظم (ع):نے ہشام بن حکم سے فرمایا: اے ہشام! اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں صاحبان عقل و فہم کو بشارت دی ہے پس فرمایا: (میرے ان بندوںکو بشارت دے دیجئے جو باتوں کو سنتے ہیں اور جو بات اچھی ہوتی ہے اسکی اتباع کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہیںخدا نے ہدایت دی ہے اور یہی وہ لوگ ہےں جو صاحبان عقل ہیں)

اے ہشام! خدا وند عالم نے لوگوں پر اپنی دلیلوں کو عقل کے ذریعہ مکمل کیا ہے ، (قوتِ ) بیان کے ذریعہ انبیاء کی مدد اور برہان کے ذریعہ اپنی ربوبیت کی طرف انکی راہنمائی کی ہے۔ فرمایا: (تمہارا معبود ایک معبود ہے نہیں کوئی معبود مگر اس رحمن و رحیم کے، بیشک زمین و آسمان کی خلقت، روز و شب کی رفت و آمد، ان کشتیوں میں جو دریاؤں میں لوگوں کے فائدہ کےلئے چلتی ہیں، اور اس پانی میں جسے خدانے آسمان سے نازل کرکے اسکے ذریعہ مردہ زمینوں کو زندہ کر دیا ہے اور اس میں طرح طرح کے چوپائے پھیلا دئیے ہیں اور ہواؤں کے چلنے میں اور آسمان و زمین کے درمیان مسخر کئے جانے والے بادل میں صاحبان عقل کےلئے اللہ کی نشانیاں پائی جاتی ہیں)

اے ہشام! خدا نے بعنوان مدبراپنی معرفت کےلئے ان چیزوں کو نشانی قرار دیا ہے (اور اس نے تمہارے لئے رات و دن اور آفتاب و ماہتاب سب کو تمہارا تابع کر دیا ہے اور ستارے بھی اسی کے حکم کے تابع ہیں بیشک اس میں بھی صاحبان عقل کےلئے قدرت کی بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں)اور فرمایا:(وہی خدا ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے پھر علقہ سے پھر تم کو بچہ بنا کر باہر لاتا ہے پھر زندہ رکھتا ہے کہ توانائیوں کو پہنچو پھر بوڑھے ہو جائے اور تم میں سے بعض کو پہلے ہی اٹھا لیا جاتا ہے اور تم کو اس لئے زندہ رکھتا ہے کہ اپنی مقررہ مدت کو پہنچ جاؤ اور شاہد تمہیں عقل بھی آجائے)خدا فرماتا ہے (اور رات و دن کی رفت و آمد میں اور جو رزق خدا نے آسمان سے نازل کیا ہے جسکے ذریعہ مردہ زمینوں کو زندہ کر دیا ہے اور ہواؤںکو چلانے میں اور آسمان و زمین کے درمیان مسخر کئے جانے والے بادل میں صاحبان عقل کےلئے اللہ کی نشانیاں ہیں) خدا فرماتا ہے (خدا مردہ زمینوں کا زندہ کرنے والا ہے اور ہم نے تمام نشانیوںکو واضح کر کے بیان کر دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لے سکو) نیز فرماتا ہے (اور انگور کے باغات ہیں اور زراعت ہے اور کھجوریںہیں جن میں بعض دو شاخ کی ہیں اور بعض ایک شاخ کی ہیں اور سب ایک ہی پانی سے سینچے جاتے ہیں اور ہم بعض کو بعض پر کھانے میں ترجیح دیتے ہیں اور اس میں بھی صاحبان عقل کےلئے نشانیاں پائی جاتی ہیں) خدا کاارشاد ہے (اور اسکی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ بجلی کو خوف اور امید کا مرکز بنا کر دکھلاتا ہے اور آسمان سے پانی برساتا ہے پھر اسکے ذریعہ مردہ زمینوںکو زندہ بناتا ہے بیشک اس میں بھی عقل رکھنے والی قوم کےلئے بہت سی نشانیاں ہیں) اور فرمایا( کہہ دیجئے کہ آؤ ہم تمہیں بتائیںکہ تمہارے پروردگار نے تمہارے لئے کیا کیا حرام کیا ہے خبردار کسی کو اسکا شریک نہ بنانا اور ماں باپ کےساتھ اچھا برتاؤ کرنا اپنی اولاد کو غربت کی بنا پر قتل نہ کرنا کہ ہم تمہیں بھی رزق دے رہے ہیں اور انہیں بھی اور بدکاریوں کے قریب نہ جانا وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور کسی ایسے نفس کو جسے خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا مگر یہ کہ تمہارا کوئی حق ہو یہ وہ باتیں ہیں جنکی خدا نے نصیحت کی ہے تاکہ تمہیں عقل آجائے) پروردگار کا ارشاد ہے (کیا اس میں تمہارے مملوک غلام و کنیز میںکوئی تمہارا شریک ہے کہ تم سب برابر ہو جاؤ اور تمہیں انکا خوف اسی طرح ہو جس طرح اپنے نفوس کے بارے میں خوف ہوتا ہے ۔ بیشک ہم اپنی نشاینوںکو صاحبان عقل کےلئے اسی طرح واضح کرکے بیان کرتے ہیں)

اے ہشام! خدا نے اپنے انبیاء و رسل کو اپنے بندوںکی طرف اس لئے بھیجا ہے تاکہ وہ خدا کی معرفت حاصل کریں ۔ انبیاء کی دعوت پر اچھی طرح سے لبیک کہنے والے وہ افراد ہیں جنہوںنے خدا کو اچھی طرح سے پہچانا ہے ۔ امر خدا کے متعلق لوگوں میں سب سے زیادہ جاننے والا وہ شخص ہے جس کی عقل سب سے بہتر ہے ۔ اور جو سب سے زیادہ کامل العقل ہے دنیا و آخرت میں اس کا درجہ سب سے بلند ہے ۔

 جابر بن عبد اللہ: رسول خدا(ص) نے اس آیت( اور یہ مثالیں ہم تمام عالم انسانیت کےلئے بیان کر رہے ہیں اور علماء کے علاوہ انہیں کوئی نہیں سمجھتاہے ) کی تلاوت کی اور فرمایا: عالم وہ ہے جو خدا کی معرفت رکھتا ہے اور اس کے حکم کی طاعت اور اس کے غضب سے دوری اختیار کرتا ہے۔

 رسول خدا(ص)ــ: اللہ تعالیٰ نے عقل کو تین حصوں (خدا کی اچھی طرح معرفت، اسکی بہترین طاعت اور اس کے حکم کے سامنے مناسب ثابت قدمی) میں تقسیم کیا ہے ، جس کے اندر یہ حصے ہوں گے اسکی عقل کامل ہے اور جس میں یہ نہیں ہوں گے وہ عاقل نہیں ہے ۔

رسول خدا(ص): بہت سے عقلمند ایسے ہیں جنہوںنے امر خدا کو سمجھ لیا ہے لیکن لوگوں کی نظروں میں حقیر اورکریہہ المنظر شمار ہوتے ہیں جبکہ کل یہی نجات پائیں گے اور بہت سے افرادلوگوں کی نظروں میں شستہ زبان اور حسین منظر شمار ہوتے ہیں جبکہ کل قیامت میں یہی ہلاک ہوں گے۔

 رسول خدا(ص): انسان کا دین اس وقت تک ہرگز مکمل نہیںہو سکتا جب تک کہ اسکی عقل مکمل نہ ہو جائے۔

 رسول خدا(ص): ملائکہ نے عقل ہی کے ذریعہ طاعت خدا کے لئے جد و جہد کی اوربنی آدم میں سے مومنین نے بھی اپنی عقل کے مطابق طاعت خدا کے سلسلہ میں سعی و کوشش کی ۔ خدا کی سب سے زیادہ اطاعت کرنے والے وہی لوگ ہیں جو زیادہ عقل رکھتے ہیں۔

 ابن عباس:رسول خدا(ص) سے روایت کرتے ہیں : لوگوں میںسے زیادہ با فضل انسان وہ ہے جوان میں سب سے زیادہ عقلمند ہے ، ابن عباس نے کہا: اور وہ تمہارانبی ہے ۔

 امام صادق(ع): تمہیں کیا ہو گیا ہے جو ایک دوسرے سے الگ رہتے ہو! ، مومنین میں سے بعض بعض سے افضل ہیں، بعض کی نمازیں دوسروں سے زیادہ ہیںاور بعض کی نگاہیںبعض سے زیادہ گہری ہیںیہی درجات ہیں۔

نوٹ: یہ تمام آیات و روایات جو لوگوں کو تفکر، تدبر، تذکر، تفقہ اور بصیرت کی دعوت دے رہی ہیں ،ان میں معرفت اور زندگی کے صحیح راستوں کے انتخاب کی تاکید کی گئی ہے ۔

 

تبصرے
Loading...