امام باقر علیہ السلام کے نزدیک اتباع کس کا ہونا چاہئے

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے درس خارجِ فقہ کے ضمن میں امام محمد باقر علیہ السلام کی ایک حدیث کی تشریح کی جس میں امام علیہ السلام نے واضح فرمایا ہے کہ انسان کو کن لوگوں کی باتوں پر عمل کرنا چاہئے۔

امام باقر علیہ السلام کے نزدیک اتباع کس کا ہونا چاہئے

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق کل 3 جنوری 2011 بمطابق 28 محرم الحرام 1432 کو حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فقہ کے درس خارج کے ضمن میں امام باقر علیہ السلام کی حدیث کا حوالہ دیا جہاں آپ (ع) نے فرمایا ہے:
«عَنْ أَبُو جَعْفَرٍ ع یَا صَالِحُ اتَّبِعْ مَنْ یُبْکِیکَ وَ ہوَ لَکَ نَاصِحٌ وَ لَا تَتَّبِعْ مَنْ یُضْحِکُکَ وَ ہوَ لَکَ غَاشٌّ وَ سَتَرِدُونَ عَلَى اللَّہ جَمِیعاً فَتَعْلَمُون» (کافى، ج 2، ص 683)
حضرت امام محمد بن علی الباقر علیہ السلام نے فرمایا: اے صالح اس شخص کی پیروی کرو جو تمہیں رلاتا ہے، وہی تمہارا خیرخواہ ہے اور اس شخص کی پیروی نہ کرو جو تمہیں ہنساتا ہے کیونکہ وہ تمہیں دھوکہ دے رہا ہے اور تم سب بہت جلد اللہ کی جانب لوٹائے جاؤگے تو دلوں کے راز جان جاؤگے۔
فى الکافى و التّہذیب، عن الباقر (علیہ‌السّلام): [حضرت امام محمدباقر علیہ‌السلام سے الکافی اور التہذب میں بھی مروی ہے کہ:] «اتّبع من یبکیک و هو لک ناصح»؛ اس شخص کی پیروی کرو جو تم سے ایسی باتیں کرتا ہے جو تمہارے لئے اس قدر کڑوی ہیں کہ تمہارے آنسو جاری ہونے کا سبب بنتی ہیں، لیکن وہ تمہارا خیرخواہ ہے؛ سو اس کے بات قبول کرو «اِتَّبِع» یعنی اس کی بات سنو اور عمل کرو خواہ وہ بات کڑوی ہی کیوں نہ ہو کیونکہ وہ بات در حقیقت تمہارے فائدے میں ہے۔
«و لا تتّبع من یضحکک و ہو لک غاش»؛ لیکن اس شخص کی بات قبول نہ کرو اور اس کی پیروی نہ کرو جو میٹھی باتیں کرتا ہے جن سے تم خوش ہوجاتے ہو اور تمہارے لبوں پر مسکراہٹ کھل جاتی ہے لیکن «و هو لک غاش»؛ وہ تمہیں فریب دے رہا ہے، اس کی باتوں میں ملاوٹ ہے، خیرخواہی نہیں ہے اس کی باتوں میں، اس کی باتیں بددلی اور بدخواہی پر مبنی ہیں؛ لیکن بات جو کرتا ہے تو تمہیں اچھی لگتی ہے، اس شخص سے پرہیز کرو اور اس سے دوری اختیار کرو؛ «و ستردّون الى اللَّہ جمیعا فتعلمون»؛ اور جب تم سب اللہ کے پاس لوٹائے جاؤگے تو ایک دوسرے کے دلوں کا حال بھی جان ہی لوگے۔

 

تبصرے
Loading...