اسلام كي نگاه ميں پردے کی اهميت

پرده اسلام كي پهچان اور عورتوں كي زينت هے جس كو اسلام نے عورتوں پر واجب قرار ديا هے اس بنا پر اسلام ميں هر مسلمان عورت پر نامحرم سے پرده كرنا واجب هے اسلام ميں پرده واجب هونےكے با وجودبھي بےشمار مسلمان خواتين بے پرده نظر آتی هیں جن كو پرده كا زره برابر بھي خيال نهيں ان كے اهل خانه كي غيرت كو كيا هوگيا نه والدين ان كو كچھ كهتےهیں نه برادران میں اتني غيرت هے جو اپني بهنوں كو نصحت كريں اور نه هي شوهرروںميں اتني جرات هے كه وه اپنے همسرکو بے پرده گھر سے نكلنے پر پابندي لگاسكے وه عورتیں بے حجابي سے اپنے اندر حسن لانا چاهتي هیں جبكه ان كو يه معلوم نهيں هے كه بے حجابي سے حسن پر زوال آتي هے اور عورت كو بے حيا بناديتي هے اوراسے منزل نسوانيت سے نكال كر حيوانيت كي وادي ميں دھكيل ديتي هے .بے پرده گي سے عورت كي زينت كا وقار ختم هوجاتاهے(1) موجوده دور كي عورتیں خود كو عورت نهيں سمجھتي ،هر جگه بے حجابي نظر آتي هے كبھي بے حجا سڑكوں پر ٹهلتی هےكبھي تنها اور كبھي كسي كے همراه ،اس جهالت كے سبب انهوں نے ايك عجيب روشں اختیار كرتي هے جس سے اسلام نے روز اول هي سے سخت منع كيا تھا ، ليكن الحمدالله آج بھي ايسے خاندان موجود هيں جن سےتعلق ركھنے والي خواتين اسلامي حجا ب كا مكمل خيال ركھتي هیں.چنانچه جو شريف خاندان هوتے هيں وه شريف اور مذهبي هوتے هيں ان كي خواتين كبھي بے حجاب نظر نهيں آتيں يه صرف دور حاضر كے ساتھ مخصوص نهيں هے بلكه يه گذشته زمانے ميں بھي تھا جس كي محكم دليل همارے نبي اكرم(ص) كي بيٹي حضرت فاطمه زهراعليهاالسلام كي ذات گرامي هے تاريخ گواه هے كه آپ كبھي بے پرده گھر سے باهر نظر نهيں آئيں اگر آپ نه هوتيں تو پھر انسانيت معرفت حجاب سے محروم ره جاتي آپ هي نے انسانيت كو حجاب سے آشنا کرائی حضرت زهراعليهاالسلام كے نزديك پردے كي كتني اهميت تھي اور آپ نے پردے ميں ره كر كس طرح ايك كامياب زندگي بسر كي،ايك دن حضرت رسول خد(ص) نے سوال كيا كه كس حالت ميں عورت اپنے پروردگار سے نزديك تر هوتی هے ؟ كوئي بھي جواب نهيں دے سكا جب حضرت زهرا عليها السلام اس سوال سے آگاه هوا تو جناب فاطمه زهرا عليها السلام نے جواب ميں فرمايا:عورت اپنے پرور دگار سے اس وقت نزديك تر هوتی هے جب وه اپنے پردے كي حفاظت كرتے هوئے گھرميں رهے اس وقت پيامبر اكرم(ص) نے فرمايا:“فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي ” “فاطمه ميرا جگركا ٹكڑا هے”(2)

اميرالمؤمنين فرماتے هيں:ايك نابينا نے حضرت زهرا عليهاالسلام كے گھر ميں داخل هونے كے لئے اجازت چاها تو اس وقت حضرت زهرا عليها السلام نے پهلے خو پردے كے پيچھے گئی پھر اس کو آنے كي اجازت دي تو اس وقت حضرت رسول خد(ص)نے سوال كيا اے فاطمه كيوں پرده كرتی هو يه نابينا هے اس كو كچھ نظر نهيں آتا هے؟ تو اس وقت حضرت زهراعليها السلام نے جواب ديتے هوئے فرمايا: ٹھيك هے وه مجھے نهيں ديكھ سكتا ليكن ميں تو اس كو ديكھ سكتي هوں وه عورت كي بو استشمام كرسكتاهے.تو اس موقع پر پيامبر(ص) نے دوسري بار شهادت ديتے هوئے فرمايا: “فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي ” “فاطمه ميرے جگركا ٹكڑا هے” ليكن آج كل كے معاشرے ميں اس كے خلاف عمل كيا جارها هے اگر كوئي عورت آجائے تو مردوں كو پرده كرنا پڑتاهے اسلام ميں حجاب كا بهترين نوع چادر هے يه چادر يادگار عصمت و عفت حضرت زهرا عليها السلام هے ايسي چادر كے ذريعے پاكدامن،سلامت ، عفت اور حيا كو اپنے شوهر كے لئے اگر غير شادي شده هو تو شوهر آينده كے لئے محفوظ كريں ، اس گوهر گرانبھا خوبصورت اور قيمتی ترين عورت كوجب صندوق الٰهی“حجاب ” ميں قرار دے دیں تو چوري ، غارت گري ، آلوده معصيت اور گناهوں سے اس كي خوبصورت ترين جواني جب تك كوئي ديكھا نه جاے ايمان ميں رهے گا(3)اسی لئے كها جاتا هے عورتوں كے لئے پردے كے بارے ميں امر كرنا واجب هے اگر كوئي اسے انكاركرئے آگاهي كے ساتھ كه ضرورت اسلام اور قرآن كے مطابق وه كافره هے اور وه اسلام كے دائرے سے خارج هے اگر كوئي جوان حجاب كي خصوصيت كامنكر هو وه مسلمان لڑكي سے شادي نهيں كرسكتا كيونكه اس كي شادي باطل هے جو عقد ان دونوں كے درمياان پڑھا جاتاهے كوئي اثر نهيں هے ان دونوں كے درميان كا واسطه دو نامحروموں كي طرح هے ان كا عمل زنا او ران كی اولاد نامشروع هے (4)اسي طرح اگر كسي لڑكي ميں بھي منكر حجاب كي خصوصيات پائي جائے تو وه مسلمان لڑكے كے ساتھ شادي نهيں كرسكتي هے كيونكه احكام مذكور اس كے‌لئے بھي جاري هوجائیگئے اب تك لاكھوں كي تعداد ميں جوان بے حجابی كي وجه سے گمراه هو چكي هیں اور اسي وجه سے مختلف گناهوں ميں مرتكب بھي هوچکی هیں.يه تمام بے حجابي آخر كيوں هورهی هے ؟ مغربي فرهنگ اسلامي ملكوں ميں كيوں برتا جارها هے ؟ يه تمام دشمنان اسلام كي سازش کے تحت اسلام كو ختم كرنے كےلئے كررهے هیں افسوس كه آج كل كي عورتيں اسي كے پيچھے نظر آتي هيں دوسري جانب مسلمان هونے كا دعوی ٰ کرتی هوئی اپنے آپ كو زينبي كهتے هوئے مجالسوں ميں شركت كرتی هيں اورپردے كي تقدس كو پائمال كرتے هوئے كوچه و بازا روں ميں پھرتے هوئےنظر آتي هیں جب بازاروں ميں پهنچتی هیں تو ان كو محرم و نامحرم كا تميز بھي نهيں هوتي اس وقت وه شيطان كے پنجے ميں آكر اپنے هوا وهوس كي پيروي كرنے لكتی هے اس قسم كي عورتوں كا اسلام سے كوئي تعلق نهيں نه يه زينبي هیں اور

نه يه فاطمي هے اگر پيرو حضرت زهرا عليها السلام كي دعوا كرتی هو تو زهرا عليهاالسلام اور حضرت زينب عليهاالسلام كي سيرت پر عمل كرو حضرت زهرا عليهاالسلام كي سيرت بازاروں ميں جانا نهيں تھا زهرا عليهاالسلام كي سيرت پردے كي حفاظت نه كرتے هوئے گليوں ميں جانا نهيں بلكه حضرت زهرا عليهاالسلام كي سيرت پرده اسلام ميں بيٹھ كر اسلام كي تبلیغ كرنا هے زهراعليها السلام كي سيرت حجاب اسلامي ميں ره كر معاشرے كو مفاسد شيطاني سے پاك و منزه كرناهے ، زينب عليها السلام كي سيرت ضرورت كے موقع پر خود بے پرده هو كر اسلام كے اوپر پرده ڈالنا هے تا كه قيامت تك دين اسلام اور اس كے قوانين محفوظ رهیں زهرا عليها السلام اور ثانی زهرا کی پیروی اور اگر کوئی اس پر عمل کرئے تواسے فاطمی اور زینبی کهلائیگا ورنه شیطان،یهودی یا کافر هے اس ميں كوئي شك نهيں هے.که اسلام ميں عورت كے لئے پرده ضروري هے (5)البته اس بات كي طرف متوجه رهے كه اسلام نے جو آپ كے لئے پرده قرار ديا هے تو يه آپ كي اقدار كي حفاظت كے لئے هے خدانے جس چيزكا بھي حكم ديا هے چاهے مرد هو يا عورت اس لئے هے كه وه حقيقي اقدار جو يه ركھتے هيں ممكن هے شيطاني وسوسے يا فاسد هاتھوں كے زريعے تباه هو جائيں اس لئے يه قانون جاري كيا هے تا كه ان چيزوں سے پاك رهے اگر كوئي اپنے معاشرے كو اسلامي معاشره اور دوسرے معاشروں كے لئے نمونه بناناچاهتا هے تو اسلام كي قوانين كي رعايت كرين واجبات كو انجام دے محرمات كو ترك كرين معاشره بنانے كے لئے خصوصاَ عورتوں کا كردار اس ميں زيادده موثر هوتي هے اگر وه اسلامي قوانين كي رعايت كرتے هوئے حجاب اسلامي ميں رھ كر اپنا كردار ادا كرے تو وه معاشره دوسرے معاشروں كے لئے نمونه عمل بن جائے گا اور دوسرے معاشرے اس پر ناز كرينگے ورنه عورت اسلامي كردار كو چھوڑ كر مغربي كردار ادا كرے تو دوسرے معاشروں كے لئے عبرت گاه بن جائے گی.ميري دعا هے كه همارے ناموس كو حقيقي معنوں ميں سيرت حضرت زهرا عليها السلام وحضرت زينب پر چلنے كي توفيق عطافرما آمین .

حوالے

(1)سيرت حضرت زهراعليهاالسلام،ص26.

(2) بحارالانوار، ج 21، ص 280 .

(3) نظام خانواده در اسلام ،ص261 .

(4) نظام خانواده در اسلام ،ص261 .

(5)عورت كامقام ، ص117.

…………………………………………..

حیاء رسول اسلام کی نگاه میں

رسول اکرم “ استح من الله استحیاءک من صالح جیرانک،فانه فیها زیاةالیقین”

”خداوند عالم سے اس طرح شرم حیاء کرو جس طرح تم اپنے نیک اور صالح پڑوسی سے شرماتے کیونکه اس سے یقین میں اضافه هوتاهے”

(بحار الانوار،ج77،ص200)

امام صادق فرماتے هیں:“ اگرتمهاری دنیابهت اچھی هو تو اپنے دین کی فکر کرو.”

تبصرے
Loading...