کن چیزوں سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟

مبطلات روزہ( وہ چیزیں جو روزے کو باطل کر دیتی ہیں) روزہ دار کا صبح کی اذان سے مغرب تک بعض کام انجام دینے سے اجتناب کرنا چاہئے۔اوراگر ان میں سے کسی ایک کو انجام دے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے، ایسے کاموں کو’’ مبطلات روزہ‘‘ کہت

مبطلات روزہ( وہ چیزیں جو روزے کو باطل کر دیتی ہیں)

روزہ دار کا صبح کی اذان سے مغرب تک بعض کام انجام دینے سے اجتناب کرنا چاہئے۔اوراگر ان میں سے کسی ایک کو انجام دے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے، ایسے کاموں کو’’ مبطلات روزہ‘‘ کہتے ہیں ۔

مبطلات روزہ حسب ذیل ہیں:۱۔کھانا پینا۔۲۔غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا۔۳۔ قے کرنا۔۴۔ مباشرت۔۵۔مشت زنی (ہاتھوں کے ذریعہ منی کا باہر نکالنا)۶۔ اذان صبح تک جنابت کی حالت میں باقی رہنا۔
مبطلات روزہ کے احکام

کھانا اور پینا

۱۔ اگر روزہ دار عمداً کوئی چیز کھائے یا پیئے تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے[1]۔

۲۔ اگر کوئی شخص اپنے دانتوں میں موجود کسی چیز کو نگل جائے، تو اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے[2]۔

۳۔تھوک کو نگل جانا روزہ کو باطل نہیں کرتاخواہ زیادہ کیوں نہ ہو[3]۔

۴۔ اگر روزہ دار بھولے سے ( نہیں جانتا ہوکہ روزے ہے ) کوئی چیز کھائے یاپیئے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوتا ہے[4]۔

۵۔انسان کمزوری کی وجہ سے روزہ نہیں توڑ سکتا ہاں اگر کمزوری اس قدر ہو کہ معمولاً قابل تحمل نہ ہو تو پھر روزہ نہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے[5]۔

انجکشن لگوانا:انجکشن لگوانا، اگر غذا کے بدلے نہ ہو، روزہ کو باطل نہیں کرتا اگرچہ عضو کوبے حس بھی کردے[6]۔

غلیظ غبار کو حلق تک پہنچانا:۱۔ اگر روزہ دار غلیظ غبار کو حلق تک پہنچائے، تو اس کاروزہ باطل ہو جائے گا، خواہ یہ غبار کھانے کی چیز ہو۔

۲۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہوتا :۔غبار غلیظ نہ ہو۔۔حلق تک نہ پہنچے(صرف منہ کے اندر داخل ہوجائے)۔بے اختیار حلق تک پہنچ جائے۔۔یاد نہ ہو کہ روزہ سے ہے۔۔شک کرے کہ غلیظ غبار حلق تک پہنچایا نہیں[7]۔

پورے سر کو پانی کے نیچے ڈبونا۔۱۔ اگر روزہ دار عمداً اپنے پورے سر کو خالص پانی میں ڈبودے، اس کا روزہ باطل ہوجائے گا۔

۲۔ درج ذیل موارد میں روزہ باطل نہیں ہے:۔بھولے سے سر کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔سرکے ایک حصہ کو پانی کے نیچے ڈبوئے۔نصف سرکو ایک دفعہ اور دوسرے نصف کو دوسری دفعہ پانی کے نیچے ڈبوئے۔اچانک پانی میں گرجائے۔دوسرا کوئی شخص زبردستی اس کے سرکو پانی کے نیچے ڈبوئے۔شک کرے کہ آیا پورا سر پانی کے نیچے گیا ہے کہ نہیں[8] ۔

قے کرنا

۱۔ اگر روزہ دار عمداً قے کرے،اگرچہ بیماری کی وجہ سے ہو توبھی اس کا روزہ باطل ہو جائے گا[9]۔

۲۔ اگر روزہ دار کو یاد نہیں ہے کہ روزہ سے ہے یا بے اختیار قے کرے، تو اس کا روزہ باطل نہیں ہے[10]۔

استمناء۱۔ اگر روزہ دار ایسا کام کرے جس سے منی نکل آئے تو اس کا روزہ باطل ہوجائے گا[11]۔

۲۔اگر بے اختیار منی نکل آئے مثلاً احتلام ہوجائے تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا[12].

 اذان صبح تک جنابت پر باقی رہنا

اگرکوئی شخص حالت جنابت میں اذان صبح تک باقی رہے اور غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے تو بعض اوقات اس کا روزہ باطل ہوگا اس سلسلہ کے بعض مسائل حسب ذیل ہیں:

۱۔ اگر عمداً صبح کی اذان تک غسل نہ کرے یا اگر اس کا فریضہ تیمم تھا اور تیمم نہ کرے:۔دیگر روزوں کے دوران ۔ اس کا روزہ صحیح ہے۔

۲۔ اگر غسل یا تیمم کرنا فراموش کرجائے اور ایک یا چند روزکے بعد معلوم ہو ۔رمضان کے روزوں کے دوران ۔ وہ روزے قضا کے طور پر رکھے۔ماہ رمضان کے قضا روزوں کے دوران۔ احتیاط واجب کی بناپر وہ روزے قضا کر لے ۔ رمضان کے علاوہ روزوں کے قضا کے دوران ،جیسے نذر یا کفارہ کے روزے ۔روزہ صحیح ہے[13]

۳۔ اگر روزہ دار کو احتلام ہوجائے، واجب نہیں ہے فوراًغسل کرے اور اس کا روزہ صحیح ہے[14]۔

۴۔ اگر روزہ دار حالت جنابت میں ماہ رمضان کی شب کوجانتا ہوکہ نماز صبح سے پہلے بیدار نہیں ہوگا،تواسے نہیں سونا چاہئے اور اگر سوجائے اور اذان صبح سے پہلے بیدار نہ ہوسکا تو اس کا روزہ باطل ہے[15]۔

[1] توضیح المسائل، م ۱۵۷۳

[2] توضیخ المسائل، م۱۵۷۴

[3] توضیح المسائل، م ۱۵۷۹

توضیح المسائل، م ۷۵ ۱۵ [4]

[5] توضیح المسائل، م ۷۵ ۱۵

[6] توضیح المسائل، م۱۵۷۶

[7] تحریر الوسیلہ ج ۱، ص ۲۸۶، الثامن۔ توضیح المسائل م ۰۸ ۱۶تا ۱۶۱۸

[8] توصیح المسائل، م ۱۶۰۹۔۰ ۱۹۱۔ ۱۹۱۳۔۱۹۱۵۔ العروۃ الوثقی، ج۲ ص ۱۸۷ م ۴۸

[9] توضیح المسائل، م ۱۶۴۶

[10] توضیح المسائل، م ۱۶۴۶

[11] توضیح المسائل، م ۸۸ ۱۵

[12] توضیح المسائل، م۱۵۸۹

[13] توضیح المسائل، م ۱۶۲۲۔ ۱۶۳۴۔ ۱۶۳۶

[14] توضیح المسائل ، م۱۶۳۲

[15] توضیح المسائل ، م ۱۶۲۵

نوٹ: مندرجہ بالا مسائل امام خمینی (رہ) اور امام خامنہ ای کے فتووں کے مطابق ہیں۔