گریہ اور اس کی اقسام

سب سے پہلے گریہ کی ماھیت کو سمجھیں
گریه کی ماهیت: گریه دو حصوں پر مشتمل هے، ظاهر و باطن- اس کا ظاهر ایک فیزیا لوجک امر هے اور اس کا باطن اندرونی غم و آلام اور جذبات هیں۔ 
اقسام
انسان کا فطری محبت کے نتیجه میں گریه
: اس قسم کا گریه مصیبت آنے پر ہے اور یہ بے اختیار پیش آتا هے۔
اعتقادات کی وجہ سے گریه: انسان خود کو خدا کے حضور پاتا هے اور اپنے آپ کو گناهگار سمجھتا ہے۔ 
فضیلت طلبی کے نتیجہ میں گریه: مثال کے طور پر وه گریه جو استاد ، مربی اخلاق ، امام (علیہ السلام) اور پیغمبر(صلی الله علیه وآله وسلم) کے فقدان پر حاصل هو تا هے ۔
 مظلوم پر گریه : جب ایک طفل شیر خوار کو اپنے باپ کی آغوش میں گلے پر تیر کها کر جان دینے کے حادثه کی خبر سنتا هے تو اپنے جذبات کے شعلوں کو آنسو ٶں کی صورت میں ظاھر کر تا هے۔
 عجز و انکساری پر گریه: انسان کبھی کسی چیز کو کھونے یا کسی ناکامی کی تلخی سے عجز انکساری کے احساس کے نتیجه میں گریه کرتا هے ۔
شوق کا گریه: اس ماں کے گریه کے مانند جو اپنے گم شده فرزند دلبند کو برسوں کے انتظار کے بعد پاتی هے ۔ 
 فراق کا گریه: اس عاشق کے جیسا گریه ، جو اپنے محبوب کی دوری یا فقدان پر ناله وزاری کرتا هے ۔
 رحمت و مهر بانی کا گریه: آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم کا اپنے بیٹے ” ابراهیم” کی وفات پر گریه کرنا۔
فریب اور جھوٹا گریه: اسے ” جان بوجھ کر آنسوبهانا ” بھی کها جاتا هے-
 ” ره توشه راهیان نور-” مرکز آموز های تخصصی باقر العلوم ، ش٤٦، ص ٢٣٥- ٢٥٤ –
 

تبصرے
Loading...