وَرَع کے ذریعہ دین کی عملی تبلیغ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: كوُنوُا دُعاةً لِلنَّاسِ بِغَيْرِ الْسِنَتِكُمْ لِيَرَوْا مِنْكُمُ الْوَرَعَ وَ الْاجْتِهادَ وَ الصَّلاةَ وَالْخَيْرَ، فإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ، (الکافی، ج2، ص78)” لوگوں کو زبان کے بغیر (حق کی طرف) بلانے والے بنو تا کہ وہ تمہارے وَرَع اور جدوجہد اور نماز اور نیکی کو دیکھیں، کیونکہ یہی (کام) بلانے والے ہیں “۔ وَرَع تقوا سے بڑھ کر ہے۔ حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: الوَرَعُ الوُقوفُ عِندَ الشُّبهَةِ (غررالحكم، 2161)، “ورع، شبہ کے سامنے رُک جانا ہے”۔ یعنی ورع یہ نہیں کہ انسان اپنے آپ کو اس کام سے جو واضح طور پر حرام ہے روک لے،ہاں یہ تقوا ہے، مگر ورع یہ ہے کہ شبہ کے سامنے بھی اپنے آپ کو روک لے اور اس کا ارتکاب نہ کرے۔ امام خمینی (علیہ الرحمہ) ورع کے درجات کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں: عام ورع، کبیرہ گناہوں سے پرہیز کرنا ہے اور خاص ورع، مشتبہ چیزوں سے پرہیز کرنا ہے حرام کاموں میں پڑنے کے خوف سے، اور زاہد لوگوں کا ورع، مباح کاموں سے پرہیز کرنا ہے اس کے بوجھ سے بچنے کے لئے، اور اہل سلوک کے لئے دنیا پر نظر ڈالنے کو چھوڑنا ہے مقامات تک پہنچنے کے لئے، اور مجذوبین کا ورع، مقامات کو چھوڑنا ہے باب اللہ اور جمال اللہ تک پہنچنے کے لئے، اور اولیاء کا ورع غایت کی طرف توجہ کرنے سے پرہیز کرنا ہے۔(چهل حدیث، امام خمینی، ص 474)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(الکافی، ثقۃ الاسلام کلینی، دارالکتب الاسلامیہ)
(غرر الحكم، تميمى آمدى، دار الكتاب الإسلامي‌)ؔ
(چهل حدیث، آیت الله سید روح الله موسوی امام خمینی)

تبصرے
Loading...