نصیحت کے سامنے دل کے حالات

خلاصہ: انسان کا دل اگر سخت ہو تو اس پر نصیحت اثرانداز نہیں ہوتی اور اگر دل نرم ہو تو نصیحت سے متاثر ہوتا ہے۔

نصیحت کے سامنے دل کے حالات

قساوت “قسی” سے ہے، یعنی سخت پتھر۔ اسی بنا پر ہر سخت چیز کو “قاسی” کہاجاتا ہے، قاسی کا دل پتھر کی طرح سخت ہوتا ہے جسے “سنگدل” کہا جاتا ہے اور بعض دل نرم ہوتے ہیں۔
اگر دل کی حالتوں کے لئے واضح مثال بیان کرنی ہو تو مختلف زمینوں سے تشبیہ دی جاسکتی ہے کہ بعض زمینیں نرم ہوتی ہیں اور ان میں کاشت کی صلاحیت ہوتی ہے تو جو بیج بھی ان میں ڈال دیا جائے تیزی سے اُگا دیتی ہیں اور بعض زمینیں سخت اور پتھریلی ہوتی ہیں اور ان میں بیج کاشت نہیں کیا جاسکتا تو ان میں کوئی پودا نہیں اُگتا۔
اس تشبیہ کو مدنظر رکھتے ہوئے انسان کے دل کے حالات بھی اسی طرح ہیں کہ بعض دل نرم اور لطیف ہوتے ہیں، نصیحت کا ان پر تیزی سے اثر ہوتا ہے، پروان چڑھتے ہیں اور چھوٹے سے چھوٹے نامناسب مسئلہ کے سامنے ردّعمل دکھاتے ہیں، لیکن بعض دل، پتھر کی طرح سخت ہوتے ہیں اور ان میں کسی نصیحت کا اثر نہیں ہوتا۔
قرآن کریم نے سورہ بقرہ کی آیت ۷۴ میں یہود کے بارے میں فرمایا ہے: ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذلِكَ فَهِىَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً”، “(اے بنی اسرائیل) پھر اس کے بعد تمہارے دل ایسے سخت ہوگئے کہ گویا وہ پتھر ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت”۔
بعض پتھروں پر اگرچہ کوئی پودا نہیں اُگتا، لیکن ان میں کچھ برکتیں پائی جاتی ہیں: “وَإِنَّ مِنَ‌الْحِجَارَةِ لَمَّا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ”، “کیونکہ پتھروں میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں”۔ بعض پتھر اس حد تک نہیں ہیں، لیکن ان سے پانی نکلتا ہے: “وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ”، “اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے”۔ بعض پتھروں کی تیسری صورتحال ہے: “وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ”، “اور کچھ ایسے بھی ہیں کہ جو خدا کے خوف و خشیہ سے گر پڑتے ہیں”۔
لیکن انسان کی صورتحال یہ ہے کہ کبھی یہاں تک پہنچ جاتا ہے کہ پتھر سے بھی زیادہ سنگدل ہوجاتا ہے، اور ایسے مرحلہ تک پہنچ جاتا ہے کہ اس پر کوئی چیز اثرانداز نہیں ہوتی اور یہ بات انسان کے انجام اور عاقبت کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔

* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...