معاشرہ اور انسانی تعلّقات

خلاصہ: انسان معاشرتی تعلّقات کا اس قدر ضرورت مند ہے کہ بعض دانشوروں نے انسان کے معاشرتی ہونے کو اس کی فطری خصوصیات مین سے شمار کیا ہے۔

معاشرہ اور انسانی تعلّقات

بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان کمال کا طالب ہے، انسان کو کمال، ان ذمہ داریوں کی اچھی ادائیگی سے حاصل ہوتا ہے جو اس کو اللہ تعالیٰ سے، اپنی ذات سے اور دوسرے لوگوں سے متعلق سونپی گئی ہیں۔ یہ تعلّقات اس ترتیب سے ہیں:
۱۔ انسان کا اپنے سے تعلّق: بایں معنی کہ اپنے آپ کو پہچانے، اللہ نے جو اسے اقدار اور طاقتیں دی ہیں ان کی شناخت کرے اور اپنی خلقت کے مقصد پر غور وخوض کرے تا کہ اپنے وجود کے گوہر کی حقیقی قدروقیمت سے واقف ہوجائے۔
۲۔ انسان کا اللہ سے تعلّق: انسان کا انتہائی کمال، اللہ تعالیٰ کا تقرّب ہے۔ یہ کمال، صرف اللہ کی معرفت کے ذریعے اور اس کی بارگاہ میں تقرّب پانے کے ذرائع سے میسّر ہوتا ہے۔
۳۔ انسان کا لوگوں سے تعلّق: انسان معاشرتی مخلوق ہے اور بہت سارے دانشور اس خصوصیت کو انسان کی ذاتی اور طبعی خصوصیات میں سے جانتے ہیں۔ معاشرتی علوم کے بعض مفکرین نے اس خصوصیت کو انسان کی مختلف ضروریات کا نتیجہ سمجھا ہے، کیونکہ انسان کی ضروریات، اس میں چھپی ہوئی طاقتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے معاشرت، تبادلہ خیال اور لوگوں سے اچھے تعلّقات قائم کرنے کے ذریعے، منظم معاشرے میں پوری ہوتی ہیں۔ انہی معاشرتوں اور تبادلہ افکار کے ذریعے انسانی تعلّقات قائم ہوتے ہیں اور انسانی ثقافت وجود میں آتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[آداب معاشرت، مقدس نیا و محمدی]

تبصرے
Loading...