مؤمن دھوکا نہیں کھاتا

خلاصہ: مؤمن اپنے بصیرت کی بناء پر کسی سے کسی قسم کا دھوکا نہیں کھاتا۔

مؤمن دھوکا نہیں کھاتا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     مؤمن کے لئے ضروری ہے کہ وہ دنیا کو بصیرت کی نگاہ سے دیکھیں، بصیرت کے لئے ایک خاص ہوش اور فھم کا ہونا ضروری ہے جو خدا کی جانب سے عطا ہوتا ہے اور یہ بصیرت ایمان اور نیک اعمال کی بناء پر انسان کے اندر پیدا ہوتی ہے جیسا کے معصوم(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں: «اتَّقُوا فِرَاسَةَ الْمُؤْمِنِ‏ وَ قَالَ الْمُؤْمِنُ يَنْظُرُ بِنُورِ اللَّه‏، مؤمن کے ہوش اور فراست سے بچو کیونکہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے»[بحار الانوار، ج۶۵، ص۳۵۵]، اگر انسان کے اندر وہ ہوش اور فھم موجود ہو جو اسے خدا نے عطا فرمایا ہے تو بصیرت کو حاصل کرنے کے لئے اسے چاہئے کہ وہ دوسرے دو عنصر کو بھی حاصل کرے، جن میں سے ایک دینی معلومات میں اضافہ کرنا ہے تاکہ اسے کوئی دین کے معاملہ میں دھوکہ نہ دے سکے، بصیرت کا لازمہ یہ ہے کہ اسے کوئی دھوکہ نہ دے سکے جس کے بارے میں حضرت علی(علیہ السلام) اس حدیث میں اس طرح ارشاد فرمارہے ہیں:«َإِنَ‏ مَعِي‏ لَبَصِيرَتِي‏ مَا لَبَّسْتُ‏ عَلَى‏ نَفْسِي‏ وَ لَا لُبِّسَ‏ عَلَي‏، یقینا میں نے اپنے راستہ کو بصیرت کے ساتھ انتخاب کیا ہے، نہ میں نے اپنے آپ کو دھوکہ دیا ہے نہ کسی اور نے مجھے دھوکہ دیا ہے»[بحار الانوار، ج۳۲، ص۵۲]۔ 
* محمد باقر مجلسى، بحار الانوار، دار إحياء التراث العربي – بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۲ ق.

تبصرے
Loading...