مؤمن اور پڑوسی

خلاصہ: اگر کسی کا پڑوسی بھوکا سوجائے تو وہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی نظر میں مؤمن نہیں ہے۔

مؤمن اور پڑوسی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     اسلام نے معاشرتی زندگی کو مستحکم کرنے کے لئے آس پاس رہنے والے اپنے پرائے سب کے ساتھ محبت و حسنِ سلوک کی تاکید فرمائی ہے، لیکن پڑوسیوں کے بارے میں کچھ زیادہ ہی تاکید فرمائی گئی ہے اور بار بار حکم دیا گیا، جیسا کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس حدیث سے واضح و روشن ہے: «مَا آمَنَ بِي مَنْ بَاتَ شَبْعَانَ وَ جَارُهُ‏ طَاوِياً مَا آمَنَ بِي مَنْ بَاتَ كَاسِياً وَ جَارُهُ عَارِياً؛  وہ شخص مجھ پر ایمان نہیں لایا جو رات میں سیر ہوکر سوگیا جبکہ اسکا پڑوسی بھوکا ہو»[مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل‏، ج:۱۱، ص:۲۶۵]۔
     احادیث کی روشنی میں ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ کیا ہم سب مسلمان اپنے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسنِ سلوک کا برتائو کررہے ہیں، یا ہمارے کسی فعل اور طرزعمل سے انہیں تکلیف اور پریشانی تو نہیں ہورہی ہے۔ ہوسکتا ہے انجانے میں ہم سے کوئی ایسا عمل ہوجائے جس سے ہمارے پڑوسی کو تکلیف پہنچے جس کا ہمیں احساس بھی نہ ہو۔
*مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل‏، حسین ابن محمد تقی نوری، ج:۱۱، ص:۲۶۵، مؤسسة آل البيت عليهم السلام‏، قم، پہلی چاپ، ۱۴۰۷ق ھ۔

 

 

تبصرے
Loading...