لڑکا لڑکی پھل کے مانند ہیں

 لڑکے اور لڑکیاں پھلوں کی طرح  ہیں جو وقت پر نہ چنے جانے پر خراب ہو جاتے ہیں۔

لڑکا اور لڑکی پھل کی مانند ہیں

          امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جوان لڑکا اور لڑکی درخت پر تازہ پھل کی طرح ہوتے ہیں کہ اگر دیر میں چنا جائے تو خراب ہوجاتے ہیں، اور اگر جلدی چن لیا جائے تو بے مصرف ہوجاتے ہیں، لہذا جس طرح پھل کو درخت پر آنے کے بعد اسکے وقت پر چنا چاہئے اسی طرح جب لڑکا لڑکی سن بلوغ تک پہونچ جائیں اور ان پھلوں کو چنے کی نوبت آجائے تو ضروری ہے کہ ان کی شادی کے مقدمات کو فراہم کیا جائے تاکہ نہ وہ لوگ خراب ہوں اور نہ سماج میں کوئی خرابی آنے پائے۔
         آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ کبھی کبھار مالی کی کوتاہیوں کی وجہ سے ایک اچھا اور مزہ دار پھل درخت پر رہ جاتا ہے اور تاخیر کی بنا پر وہ اسی درخت پر ہی خراب ہوجاتا ہے، بسا اوقات ایسا بھی دیکھنے کو ملا ہوگا کہ مالی کی جلدبازی یا راستہ چلنے والوں کی شرارت کی بنا پر پھلوں کو وقت سے پہلے ہی توڑلیا جاتا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ کسی مصرف میں نہیں آتا۔ امام صادق علیہ السلام کے فرمائش کے مطابق جوان لڑکے اور لڑکیاں درخت پر پھل کی مانند ہیں کہ جنہیں اسے اپنے موقع پر ہی چن لینا چاہئے اور والدین پر اولین فرض  ہے کہ وہ اس کام میں کوتاہی نا کریں اور شادی کے مقدمات کو فراہم کرنے کی شروعات کردے تاکہ ان کی زندگی بھی خوشحالی سے گزرے اور سماج میں بھی کوئی ہرج و مرج پیش نہ آئے، لیکن ساتھ ساتھ والدین کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ ان کی جلدبازی میں یا راستہ چلنے والوں کی شرارت کی بنا پر یہ پھل بے مصرف نہ ہوجائیں لہذا ان کی تعلیم و تربیت کا بھر پور خیال کریں اور ان کے بر وقت تقاضوں کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے کوئی اقدام کریں۔

تبصرے
Loading...