صرف زبان سے استغفراللہ کہنا

خلاصہ: اگر کوئی بندہ استغفار کریگا تو خداوند عالم اسکی تمام پریشانیوں کو دور کردیگا، جب انسان  اللہ کے نیک بندوں میں شامل ہوجاتاہے تو ہر لمحہ خدا کی یاد میں رہتا ہے۔

صرف زبان سے  استغفراللہ  کہنا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     صرف زبان سے “اَستَغفِرُ اللہ” کہنے کا نام استغفار نہیں ہے بلکہ جو جو گناہ انجام دئے ہیں ان سب کی تلافی کرے، مثلا اگر کسی کا مال ناحق کھایا ہے تو جاکر اسکا مال اسے لوٹائے، اسکے بعد استٖغفار کرے، البتہ زبانی استٖغفار کا بھی بہت فائدہ ہے، ہوسکتا ہے کہ زبانی استغفار کے ذریعہ خدا، بندہ کو عملی استغفار کی جانب راہنمائی کرے۔
     ہو سکتا ہے کسی کہ ذھن میں یہ سوال پیدا ہو کہ استغفار کا کیا فائدہ ہے، اسکے جواب میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرما رہے ہیں: «مَنْ أَكْثَرَ الِاسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجاً وَ مِنْ‏ كُلِ‏ ضِيقٍ‏ مَخْرَجاً وَ رَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ؛ جو کوئی زیادہ استغفار کرتا ہے، خداوند عالم اسے  تمام پریشانیوں سے نجات دلاتاہے اور تمام تنگی سے دور کرتا ہے اور ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا»[بحار الانوار، ج:۷۴، ص:۱۷۲] ۔
     اس حدیث کی روشنی میں ہم یہ نتیجہ حاصل کرسکتے ہیں کہ اگر کوئی بندہ استغفار کریگا تو خداوند عالم اسکی تمام پریشانیوں کو دور کردیگا، جب انسان  اللہ کے نیک بندوں میں شامل ہوجاتاہے تو ہر لمحہ خدا کی یاد میں رہتا ہے، ایک لمحہ بھی خدا کی یاد سے غافل نہیں ہوتا اور خدا کی عبادت صرف اور صرف خدا کی رضا حاصل کرنے کے لئے کرتا ہے اور جب انسان اس طرح خدا کے لئے زندگی گزارتا ہے تو وہ مقربین میں سے ہوجاتا ہے۔
*بحار الانوار، محمد باقر مجلسی،  ج۷۴، ص ۱۷۲، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق۔

تبصرے
Loading...