شراب سے بھی بدتر

جھو ٹ بڑے گناہوں میں سے ایک ہے اور مصلحتا جھوٹ بولنا بھی اس کی حرمت کو ختم نہیں کرتا، جھوٹ بولنے والے کے لئے دنیا میں بہت نقصانات اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔

شراب سے بھی بدتر

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کیا مومن ڈرپوک ہو سکتا؟ فرمایا جی، سائل نے پھر پوچھا کیا مومن بخیل ہوسکتا ہے/ فرمایا جی۔ سائل نے پھر پوچھا کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے؟ حضور نے فرمایا نہیں۔ واضح رہے کہ قرآن کریم نے بھی جھوٹ کو بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے سورہ نحل میں ارشاد ہے اِنَّمَایَفْتَرِی الْکَذِ بُ الَّذِیْنَ لَایُوٴْمِنُوْنَ بِآیَاتِ اللّٰہِ (سورہ نحل ۱۶: آیت نمبر۱۰۵) جھوٹ بہتان تو بس وہی لوگ باندھا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے،اورسورئہ زُمر میں ارشاد ہے اَنَّاللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ھُوَکَذِبُ کَفَّارُ (سورہ زُمَر ۳۹: آیت نمبر ۳)  بے شک خدا جھوٹ اور بہت ناشکرے آدمی کو ہدایت نہیں دیتا۔
شیخ انصاری علیہ الرّحمہ کتاب مکاسبِ محترمہ میں فرماتے ہیں: جھوٹ بولنا نہ صرف یہ کہ عقلی اعتبار سے یقینا حرام ہے، بلکہ تمام آسمانی ادیان، خصوصا ًاسلام کے لحاظ سے یہ حرام ہے نہ صرف قرآن ِمجید بلکہ احادیث اجماع اور عقل، ادلّہ اربعہ سے جھوٹ کا حرام ہونا ثابت ہے۔
حضرت رسولِ خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا : اِنَّ الْمُوٴْمِنَ اِذَاکَذِبَ بِغَیْرِ عُذْرٍ لَعَنَہ سَبْعُوْنَ اَلْفَ مَلَکٍ  مومن جب بغیر کسی عذر کے جھوٹ بولتا ہے تو اس پر ستّر ہزار فرشتے لعنت بھیجتے ہیں  وَخَرَجَ مِنْ قِلْبِہ نَتِنُ حتّٰی یَبْلُغَ الْعَرْشاور اس کے دِل سے ایسی سخت بدبو اٹھتی ہے جو عرش تک پہنچتی ہے وَکَتَبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ بِتْلِکَ الْکِذْبَةِسَبْعِیْنَ زِنْیَةً اَھْوَنُھَا کَمَنْ زَنیٰ بِاُمِّہ؛[مستدرک الوسائل ، ج 9 ، ص 86] اور اس ایک جھوٹ کے سبب سے خدا اس کے لئے ستّر مرتبہ زنا کرنے کے برابر کا گناہ لکھ دیتا ہے۔ اور وہ بھی ایسے زنا جن میں سے معمولی ترین زنا، ماں کے ساتھ (نعوذ بالله)ہو۔
بے شک کوئی گناہ اتنا بڑا نہیں ہے جتناکہ جھوٹ ہے، بعض جھوٹ ایسے ہوتے ہیں جو دو قبیلوں اور دو قوموں کو آپس میں لڑوا دیتے ہیں، بعض جھوٹ ایسے ہوتے ہیں جو بے شمار جانوں اور ان گنت عصمتوں کو ضائع کردیتے ہیں یاکم ازکم مالی نقصان کا اور انسانی اصولوں کی پامالی کا سبب بنتے ہیں۔ بعض جھوٹ ایسے ہوتے ہیں جو خدا اور رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور آئمہ ومعصومین (علیہم السلام) پر باندھے جاتے ہیں، ظاہر ایسے جھوٹ بدترین گناہ ہیں، بعض جھوٹی گواہیاں بے گناہ آدمیوں کو سولی پر چڑھا دیتی ہیں اور کئی گھرانے تباہ کردیتی ہیں اسی لئے ایک روایت میں امام باقر(ع) فرماتے ہیں: إِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ جَعَلَ لِلشَّرِّ أَقْفَالاً وَ جَعَلَ مَفَاتِيحَ تِلْكَ اَلْأَقْفَالِ اَلشَّرَابَ وَ اَلْكَذِبُ شَرٌّ مِنَ اَلشَّرَابِ؛خدا نے تمام برائیوں کو مقفل کردیا ہے اور اس کی کلید شراب کو قرار دیا ہے، اور جھوٹ شراب سے بھی بدتر ہے۔[الکافي , جلد 2 , صفحه 338] جھوٹ شراب سے زیادہ بڑی بُرائی ہے، یعنی جس شراب کی اس قدر مذمت آیات و روایات میں وارد ہے اس سے بھی کہیں زیادہ جھوٹ کی مذمت ہے۔
خدایا ہمیں اس آفت سے محفوظ رکھ۔ آمین۔
منبع: مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل،میرزا حسین نوری،آل البیت، لبنان۔ الکافي، کلینی ،دارالحدیث،قم۔

 

تبصرے
Loading...