سلمانؓ و ابوذرؓ اور حساب قیامت کی ایک مثال

محشر میں حساب و کتاب کا مرحلہ وہ قیامت خیز مرحلہ ہے جہاں ہر ایک فرد کو اپنے کیے کا جواب دینا ہوگا اگر اچھے اعمال انجام دیئے ہیں تو بچنا جہاں آسان وہیں برے کام پر خوفناک عذاب ہے لیکن ایک نکتہ جو توجہ طلب ہے وہ یہ ہے کہ اپنے مال کو کہاں اور کیسے خرچ کرنا ہے اسے بھی مدّ نظر رکھا جائے۔

سلمانؓ و ابوذرؓ اور حساب قیامت کی ایک مثال

رسول اکرم(ص) نے حضرت سلمان و ابوذر رضی اللہ عنھما کو بلا کر انہیں ایک ایک درہم دیا۔ حضرت سلمانؓ نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے درہم لے کر ایک غریب کو دے دیا اور حضرت ابوذرؓ نے اس درہم سے گھر کا کچھ سامان خریدلیا۔
دوسرے دن دونوں صحابی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ایک پتھر گرم کروایا اور سلمانؓ کو حکم دیا کہ وہ اس پتھر پر کھڑا ہو کر ایک درہم کا حساب دیں، سلمانؓ فورا پتھر پر چڑھے اور کہا آپ (ص) نے درہم دیا تھا؛ میں نے خدا کی راہ میں دے دیا، یہ کہہ کر سلمانؓ فورا پھر سے اتر آئے۔
پھر آپ نے ابوذرؓ کو حکم دیا کہ وہ درہم کا حساب دیں، ابوذرؓ وہ ایک درہم متفرق ضروریات میں خرچ کر چکے تھے لہذا جھجھکنے لگے۔
رسالت مآب(ص) نے فرمایا: ابوذرؓ اگر تم نہیں کھڑے ہو سکتے تو بے شک مت کھڑے ہو، میں تمہیں اس مثال کے ذریعہ سے صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ صحرائے محشر اس پتھر سے زیادہ گرم ہو گا، اور وہاں تمہیں حساب دینا ہے لہٰذا زندگی اس طرح بسرکرو کہ حساب دینا آسان ہو۔[خزینة الجواہر ص ۳۵۶]
منبع
موسیٰ خسروی، پند تاریخ ج۱ ص۱۹۳ بنقل از خزینة الجواہر ص ۳۵۶

تبصرے
Loading...