روزہ دار کو دو خوشیاں

خلاصہ: جب انسان روزے کے ذریعہ تقوی اختیار کرتا ہے تو خدا اسے اپنی ملاقت کے ذریعہ خوش کرتا ہے۔

روزہ دار کو دو خوشیاں

    ماہ رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جس میں انسان اپنے آپ کو خداوند متعال سے قریب کرسکتا ہے کیونکہ خدا نے اس مہینے میں انسان کے لئے ان تمام دروازوں کو کھول دیا ہے جن کے ذریعہ وہ خدا سے قریب ہوسکتا ہے، اب یہ انسان کے ہاتھوں میں ہے کہ وہ اس مہینہ خدا سے کتنا قریب ہوسکتا ہے۔
     اس مہینہ خدا کی اطاعت کرتے ہوئے انسان جو روزہ رکھتا ہے تو خدا اس کو یہ سند عنایت فرماتا ہے:«یاأَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیامُ کَما کُتِبَ عَلَی الَّذینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ[سورۂ بقره آیت:۱۸۳] صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے شایدتم اسی طرح متقی بن جاؤ»۔
     جب انسان خدا کی اطاعت کرتے ہوئے روزہ رکھتا ہے، تو اس روزے کے بدلے میں وہ تقوی کے زیور سے آراستہ ہوجاتاہے اور جب وہ تقوی سے آراستہ ہوجاتا ہےتو خدا اسے دو خوشیوں کو عنایت فرماتا ہے:«لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ‏ فَرْحَةٌ عِنْدَ إِفْطَارِهِ وَ فَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّه‏‏؛ روزے دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی افطار کے وقت اور ایک خوشی اپنے رب سے ملاقات کے وقت»[کافی، ج:۴، ص:۶۵‏]۔
      جب انسان روزے کے ذریعہ تقوی اختیار کرتا ہے تو خدا اسے اپنی ملاقت کے ذریعہ خوش کرتا ہے۔
*کافی، محمد ابن یعقوب کلینی، دار الكتب الإسلامية، تھران، چوتھی چاپ، ۱۴۰۷ ھ۔

 

تبصرے
Loading...