دنیا مسلسل تبدیلیوں کی زد میں

خلاصہ: انسان دنیا کو اگر صحیح نظر سے نہ دیکھے تو بالکل غلطی کا شکار ہوکر دنیا و آخرت مِں نقصان اٹھائے گا۔

دنیا مسلسل تبدیلیوں کی زد میں

دنیا کی ایک خصوصیت تبدیلی ہے، یعنی دنیا اور خود انسان جو دنیا کا ایک حصہ ہے، ایک ہی حالت میں باقی نہیں رہتے۔ یہی بات انسان کے غرور کو توڑ دیتی ہے، خاکسار کردیتی ہے اور بیدار کردیتی ہے۔
اگر انسان اس بات پر توجہ کرے کہ ہر عزت کے بعد ذلت ہے، ہر صحت کے بعد بیماری ہے، ہر امن و امان کے بعد بدامنی اور خوف ہے اور ہر جوانی کے بعد بڑھاپا ہے تو انکساری کرے گا اور اپنی غفلت کو دور کرے گا۔
انسان کو یہ حقیقت جان لینی چاہیے کہ مال، مقام اور سربراہی ہمیشہ رہنے والی چیزیں نہیں ہیں اور انسان چاہے یا نہ چاہے، بالآخر یہ کسی دن انسان سے لے لی جائیں گی۔ لہذا دنیا مسلسل تبدیل ہورہی ہے تو اس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، بلکہ دنیا کو گزرنے کا راستہ سمجھنا چاہیے۔
سورہ ملک کی آیت ۲ میں ارشاد الٰہی ہے: الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ”، “جس نے موت و حیات کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے عمل کے لحاظ سے سب سے زیادہ اچھا کون ہے؟ وہ بڑا زبردست (اور) بڑا بخشنے والا ہے”۔
دنیا کیونکہ انسان کے امتحان کی جگہ ہے تو انسان نے امتحان دے کر یہاں سے چلے جانا ہے اور اپنے امتحان کا نتیجہ آخرت میں پانا ہے۔ اگر انسان یقین کرلے کہ دنیا تو امتحان کی جگہ ہے نہ کہ عیش و عشرت کی جگہ جو آباد کرنے کے لائق ہو تو پھر نہ اس دنیا سے دل لگائے گا اور نہ اسے ضرورت سے زیادہ آباد کرے گا۔
انسان اپنی سہولت کے لئے جتنا مال و دولت اکٹھا کرلے، اپنے سکون کے لئے جتنے اسباب و وسائل فراہم کرلے، اپنی رہائش کے لئے جتنا بھی وسیع اور مضبوط انتظام کرلے، لیکن جب انسان پر وہ وقت آجانا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اس کی زندگی کا آخری وقت مقرر فرمایا ہے تو دنیا کی سب سے زیادہ مہنگی، ترقی یافتہ اور مضبوط چیز بھی انسان کے لئے مزید ایک لمحہ زیادہ اِس دنیا میں رہنے کا وقت فراہم نہیں کرسکتی، کیونکہ دنیا و آخرت کا ذرہ ذرہ اور انسان کی موت و حیات اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے۔
جب انسان ان تبدیلیوں کو دیکھے اور دنیا کو اس پُل کی نظر سے دیکھے جہاں سے صرف گزرنا ہے تو دنیا سے اسی طرح برتاؤ کرے گا جیسے اللہ تعالیٰ اور اہل بیت (علیہم السلام) نے ہدایت فرمائی ہے اور حکم دیا ہے۔

* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...