خدا کی رضایت معصوم کی راہنمائی میں

خلاصہ:  اماموں کے زندگی کے ہر موڑ پر ہم کو ان کا خدا سے راضی ہونا نظر آئیگا، انھوں نے اپنی پوری زندگی میں ہم کو بتایا کے خدا کی رضا کو کس طرح حاصل کرنا چاہئے۔

خدا کی رضایت معصوم کی راہنمائی میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
    معصومین(علیہم السلام) ہماری راہنمائی کرنے والے ہیں کہ ہم خدا کی رضایت کو کس طرح حاصل کرسکتے ہیں۔
    ائمہ(علیہم السلام) دو طریقہ سے خد ا کی رضا کو حاصل کرنے کے لئے ہماری راہنمائی کرتے ہیں:
۱۔ ائمہ(علیہم السلام) نے اپنے کردار کے ذریعہ ہم کو بتایا ہےکہ خدا کی رضا کو حاصل کرنے کے لئے اپنی سب سے قیمتی چیز اپنی جان کو بھی اللہ کی راہ میں قربان کردینا چاہئے، جیسا کہ امام امام حسین(علیہ السلام) جب اپنی جان کو اللہ کی رضا کے لئے قربان کرنے کے لئے اپنے وطن سے نکلتے ہیں تو اس وقت اپنے جد کی قبر مبارک پر آکر دعا مانگتے ہیں: «أن أسألك يا ذا الجلال و الإكرام بحق القبر و من فيه إلا اخترت لي ما هو لك رضى و لرسولك‏ رضى‏؛ اے خدا میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس قبر کا واسطہ دے کر اور جو اس کے اندر آرام کر رہے ہیں اسکا واسطہ دے کر، جس چیز میں تیری اور تیرے رسول کی رضا ہے اسی کو میرے لئے مقدر فرما»[بحار الأنوار، ج:۴۴، ص:۳۲۸].
     اماموں کے زندگی کے ہر موڑ پر ہم کو ان کا خدا سے راضی ہونا نظر آئیگا، انھوں نے اپنی پوری زندگی میں ہم کو بتایا کے خدا کی رضا کو کس طرح حاصل کرنا چاہئے۔
۲۔ اپنے کلام کے ذریعہ ہم کو بتایا کہ خدا کی رضا کو کس طرح حاصل کرنا چاہئے، جیسا کہ امام علی(علیہ السلام) فرما رہے ہیں: «كن‏ راضيا تكن‏ مرضيّا؛ قضاء الھی پر راضی ہوجاؤ، اللہ تم سے راضی ہو جائے گا»[غرر الحكم و درر الكلم، ص:۵۲۸]۔
ٌبحار الانوار،محمد باقر مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ ق.
 غرر الحكم و درر الكلم، عبد الواحد بن محمد تميمى آمدى، دار الكتاب الإسلامي، ۱۴۱۰ ق.

تبصرے
Loading...