حجاب، گھریلو اور معاشرتی زندگی میں عورت کے تحفظ کا سبب

خلاصہ: جس طرح عورت کو شوہر کی ضرورت ہے جو اس کی حفاظت کرے اسی طرح حجاب اور پردہ جس سے عورت اپنے آپ کو ڈھانپ لیتی ہے، یہ حجاب اور ڈھانپ لینا عورت کے تحفظ کا باعث بنتا ہے۔

حجاب، گھریلو اور معاشرتی زندگی میں انسان کے تحفظ کا سبب

   حجاب کے خلاف دشمن کی یلغار اور اتنی مخالفت کے باوجود بہت ساری مسلمان خواتین نے حجاب کا خیال رکھا ہوا ہے اور پردے کے مسئلہ میں وہ اپنے عقیدے اور عمل میں بالکل ثابت قدم اور مضبوط ہیں۔ دور حاضر میں خصوصاً مغربی ممالک میں رہنے والی مسلمان خواتین کا حجاب اور دینداری، مغربی تہذیب کی نفی کی علامت ہے۔
   جو لوگ اِس زمانے کے ترقی یافتہ ہونے کا بہانہ بناکر حجاب کی مخالفت کرتے ہیں، یہ باحجاب خواتین، حجاب کرکے عملی انداز میں اس حقیقت کو ثابت کرتی ہیں کہ ترقی یافتہ ہونا یا کوئی اور وجہ پیش کرنا حجاب نہ کرنے کے لئے صرف بہانہ ہے، بلکہ دشمن کی سازش ہے، کیونکہ پردے کا پابند رہنا گھریلو اور معاشرتی زندگی کی مضبوطی کا باعث ہے اور اگر بے پردگی گھر اور معاشرے دونوں کو تباہ کرتی ہے۔
   حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) فرماتی ہیں: خَيْرٌ لِلنِّسَاءِ أَنْ لَا يَرَيْنَ الرِّجَالَ وَ لَا يَرَاهُنَّ الرِّجَالُ”، “بہترین (کام) عورتوں کے لئے یہ ہے کہ وہ (نامحرم) مردوں کو (ضرورت کے بغیر) نہ دیکھیں اور (نامحرم) مرد بھی انہیں نہ دیکھیں”۔ [بحارالانوار، ج۴۳، ص۵۴]
   جو عورت نامحرم مردوں سے پردہ کرتی ہے وہ عملی طور پر یہ بتارہی ہے کہ میں نہیں چاہتی کہ کوئی نامحرم مرد مجھے دیکھے اور اُدھر سے مرد بھی اس بات کو سمجھ کر، نامحرم عورتوں کی طرف نظریں نہیں اٹھاتا۔

* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۴۳، ص۵۴۔

تبصرے
Loading...