جیسا کروگے ویسا بھروگے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

“ایک غریب آدمی تھا”

جس کے بیوی دھی سے پنیر بنایا کرتی تھی اور اس کا شوھر شھر کی دکانوں میں جاکر وہ پنیر بیچا کرتا تھا، وہ  پنیر کو ایک ایک کیلو کے اندازے سے بیچا کرتا تھا اور اس کے عوض میں جو ان کی زندگی کی ضروری اشیاء تھی اسے خرید لیا کرتا تھا۔

“ایک دن ایک دکان دار”

پنیر کے اندازہ میں شک کیا اور اس کو وزن کرنے کا ارادہ کیا، جب ان کا وزن کیا تو ہر پنیر کا وزن ۹۰۰گرام تھا۔
وہ غریب آدمی پر غصہ میں آیا
اور دوسرے دن اس نے اس غریب آدمی سے کہا: میں اب تم سے پنیر نہیں خریدوں گا، تم نے مجھے پنیر ۱کیلو کہہ کر ۹۰۰ گرام بیچا ہے

غریب آدمی پریشان ہوا
اپنے سر کو جھکا کر کہا: ہمارے گھر میں ترازو نہیں ہے، اس لئے ہم نے جو ایک کیلو شکر آپ سے خریدی ہے اس کے اندازہ کے اعتبار سے  پنیر کو وزن کیا کرتے ہیں،
دکاندار شرمندگی سے پانی پانی ہوگیا۔
بالکل ایسی ہی حکایت ہم سب کے ساتھ ہے
ہم اپنی غلطیوں کو نہیں دیکھتے
اور دوسروں کی غلطیوں پر غصہ میں آتے رہتے ہیں۔

تبصرے
Loading...