تکبر کی عادت

 

عالیہ ایک بہت ہی مغرور اور گھمنڈی قسم کی لڑکی تھی؛ لیکن جب اس کے باپ کا انتقال ہوگیا تو اس پر اس کا بڑا گہرا اثر پڑا، وہ ہمیشہ اپنے باغ میں تن تنہا کھیلا کرتی تھی، محلے کی کسی لڑکی سے اس کا کوئی ربط ضبط نہیں تھا حتی کہ بغل کے گھر والی ثانیہ سے بھی وہ بات چیت نہیں کرتی تھی، ثانیہ کا قصور یہ تھا کہ وہ غریب گھر میں پیدا ہوئی تھی۔
ایک دن ثانیہ دوڑتی ہوئی عالیہ کے باغ میں آئی اور کہنے لگی: عالیہ!میرے والد سخت بیمار ہیں، کسی لمحے ان کا دم نکل سکتا ہے، نہ معلوم کیوں وہ اس عالم میں تم سے ملنا چاہتے ہیں، وہ تم سے کوئی اہم وصیت کرنا چاہتے ہیں، عالیہ نے وہی اپنے پرانے مغرورانہ انداز میں کہا: ’’تمہارے باپ کی طرح مفلس آدمی سے کیا کسی اہم بات کی توقع رکھی جاسکتی ہے! اور پھر تمہارے گھر سے ایسی بدبو پھوٹتی ہے کہ کوئی عزت دار انسان اس کے قریب بھی نہیں جانا چاہے گا۔
ثانیہ ناامید ہو کر چلی گئی مگر تھوڑی ہی دیر کے بعد پھر بھیگی پلکو ں کے ساتھ آئی اور آکر کہنے لگی: میرے والد واقعاً کوئی اہم بات تم سے کہنا چاہتے ہیں، اصل میں تمہارے باپ نے اپنی موت سے تھوڑی دیر قبل کچھ سونا کہیں دفن کردیا تھا اور اس راز کی خبر میرے والد کے علاوہ کسی کو نہیں ہے، تمہارے باپ نے میرے والد سے کہا تھا کہ عالیہ جب تک بڑی نہ ہوجائے اس وقت تک اس سے یہ راز نہیں بتانا، لیکن چونکہ اب ان کا آخری وقت آگیا ہے تو وہ چاہتے ہیں کہ تم کو اس سے آگاہ کردیں، برائے کرم جلدی کرو۔
ثانیہ کی بات سن کر عالیہ دوڑ پڑی؛ مگر بہت دیر ہوچکی تھی اور وہ مفلس آدمی موت کی آغوش میں سوچکاتھا، عالیہ کو اپنی حرکت پر بہت غصہ آیا اور وہ اور وہ خود کو کوس رہی تھی۔
پیارے بچو! عالیہ نے کیا صرف سونا ہی کھویا، نہیں بلکہ اس نے اپنے غرور و گھمنڈ کی پرانی عادت کی وجہ سے جنت پانے کا موقع بھی گنوادیا، ہمارے  چھٹے امام حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام  نے کتنا اچھا پیغام اپنے چاہنے والوں کو دیا ہے: ’’ لَا يَدْخُلُ‏ الْجَنَّةَ مَنْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ.‘‘ (الكافي،ج‏2، ص: 310) وہ جنت میں نہیں جاسکتا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی گھمنڈ ہو۔

 

منبع و ماخذ
(الکافی،كلينى، محمد بن يعقوب‏،محقق / مصحح: غفارى على اكبر و آخوندى، محمد، ناشر: دار الكتب الإسلامية، تهران‏،1407 ق‏،چاپ چهارم‏)

تبصرے
Loading...