تمھارا بیٹا تمھارے اھل سے نہیں ہے

خلاصہ: انسان اگر اپنے اولاد کی تربیت میں اسلامی اصولوں کو نظر میں نہ رکھیں تو کبھی بھی اپنی اولاد کی صحیح طریقے سے تربیت نہیں کرسکتا۔

تمھارا بیٹا تمھارے اھل سے نہیں ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     اگر اولاد کی تربیت میں اسلامی اصولوں کا لحاظ نہ کیا گیا تو بہت زیادہ امکان پایا جاتا ہے کہ اولاد صحیح راستے پر آگے نہ بڑھے اور اسی طرح اگر اولاد بگڑ جائے تو دل کیلئے ناسور بن جاتی ہے اور ان کی بد اعمالیاں والدین کے چین و سکون کو غارت کردیتی اور ان کیلئے ندامت و رسوائی کا سبب بن جاتی ہے، خداوند متعال نے قرآنِ مجید میں ایسی اولاد کیلئے سفارش کرنے سے منع کرتے ہوئے حضرت نوح(علیہ السلام) سے فرمایا :«قَالَ یٰنُوۡحُ اِنَّہٗ لَیۡسَ مِنۡ اَہۡلِکَ ۚ اِنَّہٗ عَمَلٌ غَیۡرُ صَالِحٍ فَلَا تَسۡـَٔلۡنِ مَا لَـیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ ؕ اِنِّیۡۤ اَعِظُکَ اَنۡ تَکُوۡنَ مِنَ الۡجٰہِلِیۡنَ[سورۂ ھود، آیت:۴۶] ارشاد ہوا کہ اے نوح یہ تمہارے اہل سے نہیں ہے یہ عمل غیر صالح ہے  لہذا مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہ کرو جس کا تمہیں علم نہیں ہے -میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تمہارا شمار جاہلوں میں نہ ہوجائے»۔
     اسی لئے خداوند متعال نے ایسی اولاد کو دشمن قرار دیتے ہوئے ان سے ہوشیار رہنے حکم دیا ہے:«یا أَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْواجِکُمْ وَ أَوْلادِکُمْ عَدُوًّا لَکُمْ فَاحْذَرُوهُمْ[سورۂ تغابن، آیت:۱۴]ایمان والو تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں لہذا ان سے ہوشیار رہو»۔
    اس لئے ضروری ہے کہ انسان اپنی اولاد کی تربیت اسلامی اصولوں کو نظر میں رکھتے ہوئے کرے۔

تبصرے
Loading...