تفرقہ ڈالنا، دشمن کا ہتھکنڈہ

خلاصہ: اسلام کے دشمن مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالتے ہیں تا کہ اپنی حکومت اور بربریت کو جاری رکھ سکیں۔

تفرقہ ڈالنا، دشمن کا ہتھکنڈہ

       عیسائی اور یہودی دشمن جانتے ہیں کہ اگر مسلمان ایک دوسرے سے متحد اور متفق ہوجائیں تو مسلمانوں کے دشمنوں کا زوال آجائے گا اور ان کے غاصبانہ حملے، ظالمانہ حکومت، شیطانی تجارت، کھوکھلا شوروغل اور خلافِ انسانیت تہذیب کا خاتمہ ہوجائے گا، لہذا وہ مختلف سازشوں اور طرح طرح کے حربوں کے ذریعے اسلام سے دشمنی کررہے ہیں۔
      کبھی شیعہ اور اہلسنّت کے درمیان اختلاف ڈالتے ہیں، کبھی غالیوں کو اپنا ایجنٹ بنا کر ان سے منبروں پر غلو آمیز باتیں کرواتے ہیں۔ کبھی گمراہ لوگوں کو پیسہ دے کر ان کے ذریعے دوسرے لوگوں کو نئے من گھڑت عقیدوں سے گمراہ کرتے ہیں۔
      عجیب بات یہ ہے کہ اسلامی ممالک میں سے ہر ملک میں دینی اور مذہبی اختلاف ڈالنے کے لئے ان کے حربے اور طریقے مختلف ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ جن طریقوں سے پاکستان میں تفرقہ ڈالتے ہیں بالکل انہی طریقوں سے دیگر اسلامی ملکوں میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالیں، البتہ مشترکہ اور ملتے جلتے طریقے بھی استعمال کرتے ہیں۔
کبھی عقیدے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں، کبھی شرعی احکام میں شکوک و شبہات پیدا کرنے سے اور کبھی تقلید کے موضوع کے ذریعے۔
دشمن ان طریقوں سے خانہ جنگی اور مسلمان ملک کے اندر تنازعات پیدا کردیتا ہے۔
      دشمن کا مختلف ممالک میں مختلف حربے استعمال کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دشمن کا اہم مقصد یہ ہے کہ لوگ حق سے گمراہ ہوجائیں یعنی حقیقی اسلام سے رُخ موڑ لیں، پھر چاہے کسی مکتب فکر، مذہب اور دین کو اختیار کرلیں، دشمن کا مقصد پورا ہوجائے گا، کیونکہ جب لوگ حق اور نجات سے دور ہوگئے تو پھر ان کی گمراہی میں ہی اضافہ ہوسکتا ہے، جب لوگ گمراہ ہوگئے تو دشمن کی جال میں پھنس جائیں گے، پھر دشمن ان سے جو فائدہ اٹھانا چاہے اٹھا سکتا ہے، لیکن اگر  سب مسلمان اتفاق کرلیں اور ایک دوسرے سے متحد ہوجائیں تو دشمن ان کے درمیان تفرقہ ڈال کر حکومت نہیں کرسکے گا، بلکہ یہی اتحاد دشمن کا تختہ الٹ سکتا ہے۔

تبصرے
Loading...